اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے خورشید شاہ کی گرفتاری اور وفاقی وزیر مراد سعید کی بات کا جواب دینے کے لیے وقت نہ ملنے پر اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے نکتہ اعتراض پر خورشید شاہ کی گرفتاری کا معاملہ اٹھا دیا، انہوں نے کہا کہ پارلیمینٹیرینز کو جان بوجھ کرگرفتار کیا جاتا ہے تا کہ ان کی تضحیک ہو، خورشید شاہ پارلیمنٹ کے سینئر ترین رکن ہیں، کیا خورشید شاہ بھاگ کر جا رہے تھے، اگر انہیں سوالنامہ بھیجا جاتا تو وہ جواب دیتے، آپ کہہ رہے ہیں کہ بزنس مین اور بیورو کریٹ کو گرفتار نہیں کریں گے، کیا صرف پارلیمینٹیرینز ہی گرفتار کرنے کے لئے ہیں، آپ کو کوئی تفتیش سے نہیں روکتا، جب ثبوت ہوں تو گرفتار کریں، خورشید شاہ کو کیوں گرفتار کیا گیا، کیا نیب نے اسپیکر کو تفصیل بتائی؟،ہمیں بھی بتایا جائے کہ انہوں نے کون سا جرم کیا ہے جس پر گرفتار کیا گیا۔ جس پر اپوزیشن ارکان کے ایوان میں شیم شیم کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔
راجا پرویز اشرف نے کہا کہ ایسے نہیں ہو گا کہ بھیڑ بکریوں کی طرح ارکان کو گرفتار کر لیا جائے، اگر اسپیکر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے تو ہم احتجاجاً واک آؤٹ کریں گے،ڈپٹی اسپیکر نے راجا پرویز اشرف کا مائیک بند کر دیا، انہوں نے کہا کہ آپ نے بات کرلی، ایوان کو قواعد کے تحت چلاؤں گا۔ اپوزیشن کے احتجاج پر ڈپٹی اسپیکر نے مائیک کھول دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ حکمرانوں کی اشرافیہ میں واحد سیاستدان ہیں جو ایک دوسرے کی دشمنی میں سبقت لینے کی کوشش کرتے ہیں، جب ہم ساتھیوں کی جڑیں کاٹتے ہیں دوسرے اداروں کے آلہ کار بنتے ہیں تو جمہوریت کا نقصان ہوتا ہے، ایوان کے کسی رکن کے حقوق پر ضرب آتی ہے تو اس کا سب دفاع کریں، تقاضا ہے کہ اسپیکر کی کرسی سے اس ایوان کے ہر رکن کا تحفظ ہو، خورشید شاہ کے تیس سالہ رویے کا شاہد ہوں، اس نے ایوان کی عزت و وقار میں اضافہ کیا،خدانخواستہ کل یہ وقت آپ پرآیا تو ہم دفاع کریں گے ، آج باہر اس لئے احتجاج کیا کہ ہمیں اسپیکر کی کرسی سے مایوسی ہوئی،آپ کی وفاداریاں ہمارے حلف پرحاوی نہیں ہو سکتیں۔
پیپلز پارٹی کے نواز یوسف تالپور نے کہا کہ خورشید شاہ کی جس طرح گرفتاری ہوئی اس پر بھی بات ہونی چاہیے، گھر کی دیواریں پھلانگی گئیں، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، نیازی حکومت نے شریف آدمی کو گرفتار کیا اس کی مذمت کرتا ہوں۔
پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ منتخب نمائندوں کے ایوان کا نگہبان اسپیکر ہوتا ہے، اپوزیشن کی سامنے والی بنچز سے کتنے ارکان اٹھائے گئے، ملک میں جو مہنگائی اور دیگر بحران ہیں کیا اپوزیشن کو گرفتار کرنے سےحل ہونگے۔
اپوزیشن کی باتوں کا جواب دینے کے لیے وفاقی وزیر مراد سعید نے اظہار خیال کیا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھی تو سمجھا دیر سے سہی کشمیر پراحتجاج کر رہے ہیں، پھر پتہ چلا اپنا ہی رونا رویا جا رہا ہے، نیب کا چیئرمین آپ کا ہی لگایا ہوا ہے، اگرسوال اٹھتا ہے کہ آپ کے پاس پیسہ کہاں سے آیا توجواب ہونا چاہیے، وزیراعظم آج سعودی عرب اور پھر جنرل اسمبلی جا رہے ہیں، آج ہمیں پیغام دینا چاہیے تھا کہ کشمیر کے لئے ایک ہیں۔
مراد سعید نے کہا کہ خورشید شاہ کو میٹر ریڈر کا طعنہ دیا جاتا رہا، میٹر ریڈربھی اللہ کا بندہ ہوتا ہے، خورشید شاہ پرمقدمات بھی سابق وزیرداخلہ نے بنائے تھے، اعتزازاحسن نے چوہدری نثار کو اسی ایوان میں بتایا کہ تم نے کرپشن کس کے ذریعے کی، سچ بات یہ ہے کہ دونوں ہی سچ بول رہے تھے، خدارا اپوزیشن کبھی کشمیریوں کے لیے بھی کالی پٹیاں باندھ کر آئے۔
مولانا اسعد محمود کی تقریر کے دوران بدمزگی
جے یو آئی (ف) کے مولانا اسعد محمود اظہار خیال کرنے کھڑے ہوئے تو پی ٹی آئی رکن عاصمہ حدید نے شور شرابہ شروع کردیا۔ اس دوران عاصمہ حدید اور جے یو آئی (ف) ارکان کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔
مولانا اسعد محمود نے کہا کہ عمران خان کے دورہ امریکا کی بات ہوئی وہ پہلے بھی اپنے اقتدار کی بھیک مانگنے کے لئے گئے، آج بھی وہ اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے جا رہے ہیں، عاصمہ حدید وہی خاتون ہیں جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کہتی ہیں۔
اپوزیشن کا اسپیکر ڈائس پر احتجاج
مراد سعید کی تقریر کا جواب دینے کے لیے وقت نہ ملنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور اسپیکر ڈائس پر آکر ڈپٹی اسپیکر سے بحث شروع کردی، احسن اقبال نے کہا کہ مراد سعید نے ہمیں غدار بنا دیا آپ ہمیں موقع نہیں دے رہے، مراد سعید کا مشن ہے اپوزیشن کی کردار کشی کرے۔ جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں نے کسی کو موقع نہیں دیا، کسی کے دباؤ میں نہیں آؤں گا، ایوان کی روایت ہے اپوزیشن، حکومت دونوں ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔
پارلیمنٹ کے باہر بھی احتجاج
قومی اسمبلی اجلاس کے سیشن کے دوران متحدہ اپوزیشن نے گرفتار کئے گئے رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر احتجاج کیا۔ اس حوالے سے احتجاجی کیمپ بھی لگایا گیا ہے۔ کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے رانا تنویر، خواجہ آصف، ایاز صادق، مریم اورنگزیب اور مرتضیٰ جاوید عباسی جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر اورشازیہ مری موجود تھیں۔
احتجاجی کیمپ میں نواز شریف کی تصویر کے ساتھ قیدی برائے سیاسی تاوان اور بے گناہ سیاسی قیدیوں کو رہا کرو کے بینر آویزاں کئے گئے۔ احتجاجی کیمپ میں مسلم لیگ (ن) کے ترانے لگانے پر پیپلزپارٹی کی جانب سے اعتراض کیا گیا۔ شازیہ مری نے کہا کہ پارٹی ترانے نہیں لگنے چاہئیں، قومی نغمہ لگائیں، شازیہ مری نے پیپلز پارٹی کے ترانے بھی دے دیے۔