اتوار, 19 مئی 2024

ایمز ٹی وی(پنجاب/سندھ )ملک کے مختلف شہروں میں آج صبح چھ مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا جبکہ ساہیوال اور میانوالی میں لواحقین کی معافی کے بعد دو مجرمان کی پھانسی موخرکر دی گئی۔

ملک کے مختلف جیلوں میں قید مزید چھ قاتلوں کی زندگی کا سفر تمام ہوگیا، سینٹرل جیل سکھر میں عبدالرزاق چوہان اور جلیل عرف جلال موریجو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، مجرم جلیل نے انیس سو ستانوے میں اپنے رشتے دار کو جبکہ مجرم عبدالرزاق چوہان نے پندرہ سال قبل ساتویں جماعت کے طالب علم اقرار کو بے دردی سے گلا کاٹ کر قتل کیا تھا۔

سنٹرل جیل ساہیوال میں مجرم شہباز کو پھانسی پر چڑھا دیا گیا، شہباز نے انیس سو اٹھانوے میں مصطفے آباد میں فائرنگ کرکے عاصم بیگ کوقتل کیا تھا، ساہیوال میں ہی دوسرے مجرم جعفر کی سزا مؤخر کر دی گئی، مجرم نے دیپالپور میں انیس سو ستانوے میں اپنے بھائی خلیل اور بہن سعیدہ کو قتل کیا تھا۔ مقتولین کے لواحقین کی جانب سے جعفر کی معافی کے مژدے پر پھانسی کو مؤخر کردیا گیا۔

میانوالی میں محمد خان کو تختہ دار پر چڑھا دیا گیا جبکہ مجرم خوبدار شاہ کی پھانسی صلح نامہ موصول ہونے پر مؤخر کردی گئی۔

کوٹ لکھپت جیل میں مجرم ایوب کو پھانسی دے دی گئی، بہاولپور جیل میں لڑکی سے زیادتی کے بعد قتل کے مجرم غلام یٰسین کو تختہ دار پر چڑھایا گیا

ایمز ٹی وی (کراچی) سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کے سنسنی خیز انکشافات کے بعد متحدہ قومی مومنٹ کے کئی رہنماؤں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ صولت مرزا نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا تھا کہ متحدہ کی اعلیٰ قیادت جرائم میں ملوث ہے۔ صولت مرزا نے انکشاف کیا کہ اندرون اور بیرون ملک ایم کیو ایم کے سیکڑوں کارکنان ایسے ہیں، جو اپنے جرائم کا اعتراف کرنا چاہتے ہیں، صولت مرزا نے ارباب اختیار سے اپیل کی کہ وہ اُن سے معلومات لے لیں اور اس کے ذریعے کراچی میں امن لے آئیں۔ صولت مرزا کا کہنا تھا کہ شاہد حامد کا قتل الطاف حسین کی ہدایت پر کیا، بابر غوری نے اپنی رہائش گاہ پر الطاف حسین سے بات کرائی، صولت مرزا نے کئی اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا، صولت مرزا نے اعترافی بیان میں کہا ہے گورنر ہاؤس سے مجرموں کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ ولہ سال جیل میں اپنےشب و روز گزارنے والے صولت مرزا کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں انہیں سہولیات فراہم کی گئیں، صولت مرزانے بیان دیا کہ صرف پارٹی کے باہر نہیں متحدہ کے اندر بھی لوگوں کو سائڈ کیاگیا۔ صولت مرزا نے کہا کہ انہیں اپنے اہلخانہ کی جانوں کے بارے میں خطرات لاحق ہیں، صولت مرزا نے متحدہ قیادت پر الزام لگایا کہ وہ کارکنان کو استعمال کرکے چھوڑدیتےہیں۔ سولہ سال جیل میں اپنےشب و روز گزارنے والے صولت مرزا کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں انہیں سہولیات فراہم کی گئیں، صولت مرزانے بیان دیا کہ صرف پارٹی کے باہر نہیں متحدہ کے اندر بھی لوگوں کو سائڈ کیاگیا۔ یاد رہے کہ اعترافی بیان کے بعد صولت مرزا کی پھانسی باہتر گھنٹے کیلئے موخر کردی گئی ہے، تحقیقاتی کمیٹی صولت مرزا کے بیان پر تحقیقات کرے گی۔ ذرائع کے مطابق ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ایم کیو ایم کے صفِ اؤل کے رہنماؤں کے نام ڈالے جائیں گے، جس کے لئے وزارتِ داخلہ جلد صوبائی حکومت اور دیگر اداروں کو اعتماد لے گی ۔

ایمز ٹی وی (کوئٹہ) صولت مرزاکی پھانسی سزا پر عملدرآمد کے عدالتی احکام کے بعد مچھ جیل کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مچھ جیل سکندرخان کاکڑ نے کہا ہے کہ اس وقت مچھ جیل کی سیکیورٹی پر3 سوایف سی پولیس اور لیویز اہلکاروں کو تعینات کیاگیاہے۔مچھ میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلیے مچھ شہرکے داخلی وخارجی راستوں پرسیکیورٹی سخت کردی گئی ہے اورتمام آنے جانے والوں کی تلاشی لی جارہی ہے۔

ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) سزائے موت کے قیدی سے اس کی آخری خواہش پوچھنا صدیوں پرانی روایت ہے اور عام طور پر موت کے منتظر یہ افراد اپنوں سے ملاقات یا پھر اپنے گناہوں سے معافی مانگنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن امریکا کی ایک خاتون قیدی نےمرنے سے پہلے اپنے پسندیدہ کھانوں کی فرمائش کی ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق امریکی ریاست جارجیا میں قید کیلی رینی گیسنڈر نامی خاتون قیدی کو اپنے شوہر کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت دی گئی ہے جس پر 25 فروری کو عمل درآمد ہونا ہے۔ سزا پر عمل درآمد سے قبل جب جیل حکام نے اس کی آخری فرمائش پوچھی تو اس نے کھانے کی لمبی چوڑی فہرست تھمادی۔ جس میں چیز برگر، فرائز، بٹر ملک لگی کارن بریڈ، پاپ کارن، لیموں کا شربت، ٹماٹر، گاجر، پیاز، پنیر، سلاد اور ابلے ہوئے انڈوں کے علاوہ آئسکریم تک شامل ہے۔ واضح رہے کہ امریکی ریاست جارجیا میں کیلی رینی گیسنڈر گزشتہ 70 برس کے دوران پہلی خاتون ہیں جنہیں سزائے موت دی گئی ہے۔

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) وزارت خارجہ کے احکامات پر روسی سفارتخانے اور دہشتگرد کے ورثہ کو پمز سے لاش حوالے کرنے کے بعد تھانہ مرگلہ کے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا۔جبکہ لاش چوری کرنے کے الزام میں کشمیر پولیس نے الخدمت فاونڈیشن کے ملازمیں کے خلاف الگ مقدمہ درج کیا ہے ۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) ملک کے دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور میں پولیس اہلکاروں کے 2 قاتلوں کو پھانسی دے دی گئی۔سینٹرل جیل کراچی میں مجرم محمد سعید جبکہ کوٹ لکھپت جیل میں زاہد عرف زادو کی سزائے موت پر عمل در آمد کیا گیا کراچی میں سینٹرل جیل میں قتل کے مجرم محمد سعید کو صبح 6:30 پر تختہ دار پر لٹکایا گیا۔ مجرم محمد سعید کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا۔ محمد سعید نے2001 میں ریٹائرڈ ڈی ایس پی سید صابر حسین شاہ اور ان کے بیٹے عابد حسین شاہ کو فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔ قتل کا مقدمہ الفلاح تھانے میں درج کیا گیا جبکہ جرم ثابت ہونے پر اسے 2002 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ پھانسی سے قبل مجرم محمد سعید کو خاندان کے افراد سے آخری ملاقات بھی کروا دی گئی۔ مجرم نے اپنی وصیت میں لکھا کہ اسے پھانسی دینے کے بعد اس کا سامان اس کے بھائی کے حوالے کردیا جائے۔ سیکیورٹی خدشات کے باعث کراچی سینٹرل جیل کی سیکیورٹی میں بھی اضافہ کردیا گیا تھا ، پھانسی کے بعد مجرم محمد سعید کی لاش کو ورثا کے حوالے کردیا گیا۔ ایک اور قیدی کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں پھانسی دی گئی۔ مجرم زاہد عرف زادو نے 1998 میں ملتان میں دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسے 2002 میں سزائے موت سنائی جبکہ صدر مملکت کی جانب سے رحم کی اپیل مسترد کیے جانے پر اس کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گئے۔ پھانسی سے قبل زادو سے اہل خانہ کی آخری ملاقات بھی کرائی گئی۔اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔موت کی سزا پانے والے دونوں مجرموں کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لواحقین کے حوالے کردیا گیا۔

ایمز ٹی وی (نیوز ڈیسک) فیصل آباد،کراچی،راوالپنڈی،سکھرسمیت ملک کی مختلف جیلوں میں قید سزائے موت کے مزید 7 قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔

سکھر کی سینٹرل جیل ون میں صبح ساڑھے 6 بجے کے قریب کالعدم تنظیم  کے 3 دہشتگردوں کو محمد طلحہ، خلیل احمد اور شاہد حنیف کو 2001 میں وزارتِ دفاع کے ڈائریکٹر کو قتل کرنے کے جرم میں پھانسی پر لٹکایا گیا۔  کراچی کی سینٹرل جیل میں بہرام خان نامی مجرم کو 2003 میں عدالت کے احاطے میں وکیل کو ہلاک کرنے پر تختہ دار پر لٹکایا گیا۔

فیصل آباد کی ڈسٹرکٹ جیل میں سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کے 2 مجرم نوازش علی اور مشتاق احمد اپنے انجام کو پہنچے جبکہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سزائے موت کے قیدی ذوالفقارعلی کو پھانسی دی گئی۔

واضح رہے کہ ملک میں سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد سے اب تک 17 مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

ایمز ٹی وی (پنجاب) اکرام الحق کا مقتول نیئر عباس کے اہخانہ سے صلح نامہ طے پاگیا جس کے بعد سزائے موت پر عملدرآمد ملتوی کیا گیا۔نیئر عباس کے بھائی مختار حسین اور والدہ نے صلح نامہ پر دست خط کردیئے ہیں۔اکرام الحق کے وکیل غلام مصطفیٰ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ صلح نامے کے بعد مجرم کی سزا پر عمل درآمد ملتوی کردیا گیا ہے، صلح نامے پر مقتول کی والدہ، بھائی اور ایف آئی آر درج کرنے والے خاندان کے فرد نے دستخط کیے۔ان کا کہنا تھا کہ سزا پر عملدر آمد کا حکم پھانسی سے 30سیکنڈ قبل ملتوی ہوا۔مقتول کے لواحقین نے مجسٹریٹ کو صلح نامہ جمع کرایا تھا، جس کے بعد مجرم کی پھانسی پر عملدر آمد ملتوی ہوا۔ڈان نیوز کے مطابق مقتول اور قاتل کے اہلخانہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے اور صلح نامہ پیش کیا گیا۔اکرام الحق نے 2001 میں نیئر عباس کو قتل کیا تھا جبکہ 2004 میں ان کو موت کی سزاء دی گئی تھی، صدر پاکستان نے بھی ان کی رحم کی اپیل مسترد کر دی تھی۔اکرم الحق کو آج کوٹ لکھپت جیل میں 6 بجکر 35 منٹ پر پھانسی دی جانی تھی.اس موقع پر جیل کے اندر اور اطراف سیکورٹی انتظامات مزید سخت کر دیے گئے تھے۔بدھ کو اکرام الحق کے اہل خانہ نے اس سے جیل میں آخری ملاقات بھی کر لی تھی۔

 ایمز ٹی وی (پنجاب)سزائے موت پانے والے احمد علی عرف شیش ناگ اور غلام شبیر عرف فوجی عرف ڈاکٹر کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی سے تعلق رکھتے تھے۔صدر ممنون حسین نے احمد علی اور غلام شبیر کی رحم کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں جس کے بعد جیل حکام کو دو دن پہلے ڈیتھ وارنٹ موصول ہوئے۔ضلع جھنگ میں شور کورٹ سے تعلق رکھنے والے احمد کو 1998 میں تین افراد الطاف حسین، محمد ناصر اور محمد فیض کو قتل جبکہ محمد پرویز اور محمد صدیقی کو زخمی کرنے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔اسی طرح ضلع خانیوال کے غلام شبیر پر ڈی ایس پی انور خان اور ان کے ڈرائیور غلام مرتضی کو 4 اگست، 2000 میں قتل کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا۔غلام کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے الزامات بھی ثابت ہوئے تھے۔غلام کو 21، جون، 2002 میں انسداد دہشت گردی کی ایک خصوصی عدالت نے سزا سنائی تھی، جسے بعد میں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔ملتان کی سینٹرل جیل میں پھانسیاں دیے جانے کے موقع پر جیل اور اطراف میں سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔اس موقع پر فوجی دستے جیل کے باہر جبکہ ایلیٹ فورس کے اہلکار جیل کے اندر تعینات تھے۔سزائے موت پر پابندی ختم ہونے کے بعد سے اب تک نو مجرموں کو پھانسی دی جا چکی ہے۔خیال رہے کہ ملک میں مزید 7791 قیدی سزائے موت کے منتظر ہیں۔

Page 2 of 2