جمعہ, 17 مئی 2024

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) ایران پوکے مون گو پر پابندی عائد کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے باعث گیم پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ایران نے دنیا بھر میں مقبول موبائل ایپلی کیشن گیم پوکے مون گو پر پابندی عائد کر دی ہے، ایران میں کوئی بھی گیم کھیلنے سے قبل ثقافت اور اسلامی گائیڈنس کی وزارت سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پوکے مون گو کیلئے ایسی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ایران کی انٹرنیٹ سپروائزری اور مانیٹرنگ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری عبدالصمد خرم آبادی کا کہنا ہے کہ پوکے مون گو پر پابندی عائد کرنا کمیٹی کے تمام ارکان کا متفقہ فیصلہ ہے، پابندی سیکورٹی خدشات کی وجہ سے لگائی گئی۔ اس گیم سے عام افراد کی سیکورٹی اور سلامتی کو بھی خطرات لاحق تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران میں آن لائن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے والے ادارے ورچوئل اسپیس کی ہائی کونسل کی جانب سے ویڈیو گیم ’پوکے مون گو‘ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایران اْن ممالک میں سے ایک ہے، جو گیمز ایپلیکیشنز کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کرتا رہتا ہے۔

پوکے مون گو‘گیم میں دنیا بھر کی حقیقی جگہوں کو ورچوئل دنیا سے ہم آہنگ کیا گیا ہے، پوکے مون گو کھیلنے والے افراد مونسٹرز کو پکڑتے اور انہیں دوسرے مونسٹرز کے خلاف لڑنے کی تربیت دیتے ہیں۔

تاہم ’پوکے مون گو‘ پابندی کے باوجود رواں ہفتے ایران کے سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ موضوع بنا ہوا ہے، ایران میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں کے باوجود پوکے مون گو ملک بھرمیں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا تھا اور لوگوں نے پوکے مون گیم کھیلنے کے لئے بیرون ملک کی ویب سائٹس کی مدد لینی شروع کردی تھی، مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود، ایرانی انٹرنیٹ صارفین پوکے مون گو کے کرداروں کو کامیابی سے تہران کے پارکوں،ریسٹورنٹس اور شیزار کے مقبول سیاحتی مقام حفیظیہ میں دیکھ سکتے ہیں جبکہ یوزرز گیم کے اسکرین شاٹس ٹوئٹرپرپوسٹ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب انڈونیشیا میں ڈیوٹی کے دوران پولیس افسران پر ویڈیو گیم کھیلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ گزشتہ ماہ ایک فرانسیسی شہری کو فوجی بیس میں ‘پوکے مون’ کو پکڑنے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

اس سے قبل سعودی عرب کے علماء نے تیزی سے مقبول ہونے والے موبائل ویڈیو گیم، ’’پوکی مون گو‘‘ کے خلاف فتویٰ جاری کرتے ہوئے گیم کو حرام قرار دے دیا تھا۔

ایمزٹی وی(بزنس)حکومت نے ملک بھر میں ناقص پٹرول کی فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے ناقص پٹرول کی درآمد اور فروخت پر مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں سمری تیار کر کے ای سی سی کو بھجوائی جائے گی۔

وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کی دستاویزکے مطابق اس وقت ملک بھر میں ریسرچ اوکٹین نمبر (آر او این) 87ناقص کوالٹی کا پٹرول استعمال کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لائف کم ہوتی جا رہی ہے اور ماحول پر بھی اس کے برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں،اب حکومت نے اس کی درآمد اور فروخت پر مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں ریسرچ اوکٹین نمبر (آر او این) 87 ناقص کوالٹی کے پٹرول کی جگہ ریسرچ اوکٹین نمبر (آر او این) 92کا اعلی کوالٹی کا پٹرول متعارف کرایا جائے گا، یہ پٹرول رواں سال نومبر سے متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں آئل ریفائنریز کو اپ گریڈنگ کرنے کے لیے بھی کہا جائے گا۔

دستاویز کے مطابق ریسرچ اوکٹین نمبر (آر او این) 92کا اعلیٰ کوالٹی کے پٹرول کی عالمی سطح پر قیمت ریسرچ اوکٹین نمبر (آر او این) 87 سے صرف 2روپے 73پیسے زیادہ ہے تاہم اس اعلیٰ کوالٹی کے تیل کے استعمال سے گاڑی کی مائیلج میں اضافہ ہوجائے گا اور اضافی رقم کے صارف پر کوئی اثرات نہیں ہوں گے، وزارت پٹرولیم اور قدرتی وسائل نے اس سلسلے میں سمری تیار کر کے ای سی سی کو بھجوائے گی تاکہ اس کی منظوری لے کر ملک سے فوری طور پر ناقص پٹرول کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔

ایمزٹی وی(بزنس)کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی مالکان نے خاموشی سے سی این جی کی قیمت تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا، پرائس میکنزم تبدیل ہونے سے سی این جی صارفین کے لیے 6 روپے مہنگی ہوجائے گی تاہم اوگرا حکام کا کہنا ہے کہ ای سی سی کی منظوری کے بغیر قیمت میں تبدیلی خلاف قانون ہوگی۔

وزارت پٹرولیم کے حکام کے مطابق سندھ کی سی این جی ایسوسی ایشن نے قیمت تبدیل کرنے کا فیصلہ ہے، 6 اگست سے سی این جی قیمت فی کلو کے بجائے لیٹر میں مقررکرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، 6 اگست سے قیمت 67.50 رواپے کلو کے بجائے 48.20 روپے لیٹر مقرر ہو گی، فارمولے کے مطابق قیمت 48کے بجائے 42 روپے فی لیٹر ہونی چاہیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لیٹر میں منتقلی کے ذریعے صارفین سے 6روپے فی لیٹر اضافی وصولی ہوگی۔ اوگرا حکام کا کہنا ہے کہ لیٹر میں منتقلی سے سی این جی مالکان اپنا منافع 6 روپے لیٹر بڑھا رہے ہیں۔

اوگرا کی منظوری کے بغیر سی این جی قیمت میکنزم تبدیل کیا جارہا ہے۔ سی این جی ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین سمیع خان اور ملک خدابخش نے گزشتہ روز وزیر پٹرولیم سے ملاقات کی، وزیر پٹرولیم کو اعتماد میں لینے کے بعد ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا۔ ایسوسی ایشن نے وزیر پٹرولیم سے درخواست کی کہ اس معاملے کو قانونی طور پر منظوری دلوانے کے لیے سمری ای سی سی بھجوائی جائے تاہم قیمت تبدیل 6 اگست سے کریں گے۔ وزارت پٹرولیم کے ٹیکنیکل شعبے کی جانب سے سی این جی ایسوسی ایشن کو یہ تجویز دی گئی کہ ای سی سی کی منظوری کے بغیر قیمت کے میکنزم میں تبدیلی اور مالکان کے منافع میں اضافہ غیرقانونی ہوگا۔

سی این جی مالکان ای سی سی کی منظوری ملنے تک قیمت تبدیل نہ کریں، کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشن کو سوئی سدرن گیس کمپنی قدرتی گیس فراہم کرتی ہے جس کی قیمت اوگرا کے نوٹیفکیشن کے مطابق صارفین سے وصول کی جاتی ہے، پنجاب میں سی این جی اسٹیشنز آر ایل این جی پر چل رہے ہیں، آر ایل این جی پر قیمت ڈی ریگولیٹ ہونے کے باعث مالکان قیمت خود مقرر کرتے ہیں، سوئی ناردرن ملک میں درآمد ہونے والی 40 کروڑ کیوبک فٹ ایل این جی یومیہ خریدتی ہے لہٰذا سوئی سدرن کے صارفین قدرتی گیس فروخت کرکے قیمت کا میکنزم آر ایل این جی پر منتقل نہیں کرسکتے۔

ایمزٹی وی(بزنس)وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے نیشنل انڈسٹریل پارکس کے لیے مختص کی جانے والی پاکستان اسٹیل کی ملکیت قیمتی اراضی اونے پونے دام پر ٹھکانے لگانے کی تیاری کرلی ہے۔ وفاقی وزارت صنعت و پیداوار نے بندوق پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کے کاندھے پر رکھتے ہوئے 930ایکڑ اراضی 1کروڑ 30لاکھ روپے فی ایکڑ قیمت پر نیشنل انڈسٹریل پارکس لمیٹڈ کمپنی کو منتقل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے، جس کی مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے پاکستان اسٹیل کو 25ارب روپے کا نقصان ہوگا۔ ایک جانب نیشنل انڈسٹریل پارکس کے لیے حاصل کی جانے والی قیمتی اراضی کی معمولی قیمت ادا کی جارہی ہے تو دوسری جانب نیشنل انڈسٹریل پارکس لمیٹڈ کمپنی اس اراضی کی منہ مانگی قیمت وصول کررہی ہے اور فروخت کی جانے والی اراضی کی قیمت کسی بھی سطح پر ظاہر نہیں کی جارہی۔

ذرائع نے بتایا کہ پیر کو اسلام آباد میں وفاقی سیکریٹری صنعت و پیداوار خضر حیات گوندل کی زیرصدارت اجلاس میں پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے نیشنل انڈسٹریل پارکس کے لیے مختص 930ایکڑ اراضی 1کروڑ 30 لاکھ روپے فی ایکڑ قیمت پر منتقل کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمت کی تجویز خود پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کی جانب سے دی گئی جس پر دستاویزی کارروائی مکمل کرنے کے بعد رواں ماہ زمین کی منتقلی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

پاکستان اسٹیل کی مذکورہ اراضی کی مارکیٹ پرائس 3 سے 4 کروڑ روپے فی ایکڑ ہے، اس حساب سے 930ایکڑ اراضی کی قیمت 37ارب روپے سے زائد کی بنتی ہے تاہم نامعلوم وجوہ کی بنا پر اربوں روپے خسارے کا شکار پاکستان اسٹیل کی ملکیتی اراضی بھی اونے پونے ٹھکانے لگائی جارہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی ملکیت مذکورہ اراضی کی مقرر کی جانے والی 1کروڑ 30لاکھ روپے کے حساب سے 930ایکڑ اراضی کی قیمت 12ارب روپے بنتی ہے، اس طرح خسارے کا سودا کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل کو مزید 25ارب روپے کا نقصان پہنچانے کی تیاری کرلی گئی ہے۔

پاکستان اسٹیل کی ملکیتی اراضی 2007 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کے تحت نیشنل انڈسٹریل پارکس کے لیے مختص کی گئی تھی اور پاکستان اسٹیل کو قیمت پر نظرثانی کا اختیار حاصل ہونے کے باوجود 9سال کے دوران 1روپے کی بھی ادائیگی نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی مذکورہ اراضی مارکیٹ ویلیو کے لحاظ سے فروخت کی جائے تو پاکستان اسٹیل گیس کے واجبات ادا کرکے پیداوار دوبارہ شروع کرسکتا ہے جس سے پاکستان اسٹیل کومکمل طور پر تباہ ہونے سے بچاتے ہوئے پیداواری عمل بحال اور منافع بخش بنایا جاسکتا ہے۔

ایمزٹی وی(بزنس)سعودی وزارت خزانہ نے نیا ایسا مکینزم متعارف کرایا ہے جس سے تارکین وطن آئندہ سعودی عرب میں اپنی تنخواہ سے زیادہ رقوم اپنے متعلقہ ملک میں نہیں بھیج سکیں گے۔اتوار کو ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق سعودی حکام نے کہا ہے کہ یہ اقدام سعودی عرب میں مقیم ہزاروں تارکین وطن کی طرف سے اپنی آمدن سے زیادہ رقوم بیرون ملک بھجوانے کی اطلاعات کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ سعودی حکام کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آمدن سے زیادہ رقوم جرائم کے ارتکاب یا آمدن کے خفیہ ذرائع سے مل سکتی ہیں، اس لیے اب ترسیلات زر کے متعلقہ سعودی اداروں کا مکینزم اس طرح کا بنا دیا گیا ہے کہ وہ ترسیلات زر بیرون ملک بھیجنے والے کی آمدن کا بھی بھیجی جانے والی رقم سے موازنہ کر سکیں گے جبکہ اس ضمن میں نئے ضوابط جاری کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

ایمزٹی وی(بزنس)وزارت خزانہ نے 3 سالہ تجارتی پالیسی(2015-18) کے اہداف کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال تک ملکی برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہوجائیں گی جبکہ وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے برآمدات میں کمی کی پیشگوئی عالمی معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے تاہم 35ارب ڈالر کا برآمدی ہدف حاصل کرکے دکھائیں گے۔ ’’ایکسپریس‘‘ کو موصولہ دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے فیڈرل میڈیم ٹرم بجٹ اسٹیمیٹس فار سروس ڈیلیوری 2016-2018 میں اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک کے پالیسی ڈاکیومنٹس کے کارکردگی کے اشاریے اور ٹارگٹس کے حوالے سے کہا ہے کہ 2016-17 میں برآمدات 22ارب ڈالر اور 2017-18 میں 2 ارب کی کمی سے 20ارب ڈالر رہنے کا خدشہ ہے۔ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال برآمدات کے 24ارب ڈالر کے ہدف تک بھی پہنچنے کی کوئی امید نہیں دی بلکہ ایکسپورٹ 22 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے جب وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر سے رابطہ کیا گیا انہوں نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ وزارت خزانہ نے عالمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش گوئی کی ہے، ہم رواں مالی سال کے دوران رکھے گئے ہدف 24 ارب ڈالر اور آئندہ مالی سال کے35 ارب ڈالرکے ہدف کو حاصل کرکے دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت تجارت نے برآمدات کے اہداف زمینی حقائق کے تحت رکھے ہیں کیونکہ پہلے ان اہداف کو 2017-18 تک 50 ارب ڈالر رکھا گیا تھا، اس ہدف کو زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کم کیا گیا۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ رواں سال ملکی برآمدات میں اضافے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی، ہم نے زیرو ریٹنگ، گیس اور بجلی کی فراہمی سمیت انڈسٹری کے تمام مطالبے مان لیے ہیں، اب انڈسٹری کا کام ہے کہ اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

ایمزٹی وی(بزنس)وزارت تجارت نے شیشہ اور تمباکو مصنوعات پرپابندی کی حمایت کرتے ہوئے یہ مسئلہ ای سی سی میں لے جانے کی ہدایت کر دی ہے۔ وزارت تجارت کی ڈی جی ٹریڈ پالیسی راحیلہ تاجور کی طرف سے وزارت صحت کے خط کا جواب دے دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارت صحت کی طرف سے 15جون کو لیٹر نمبر 14-01/2015-fctcمیں وزارت تجارت کو شیشہ، اس کے مختلف فلیورز اور تمباکو مصنوعات کی درآمد پر پابندی کے لیے سفارش کی گئی اور کہا گیا کہ شیشہ اور تمباکو پروڈکٹس انسانی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہیں، اس لیے لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے شیشہ کے خلاف عملی اقدامات کیے جائیں۔ وزارت تجارت کو بھیجے گئے لیٹر میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ازخود نوٹس کیس نمبر 11کے حکم میں کہا گیاکہ وفاقی حکومت شیشہ کے خلاف کارروائی کرے اور اس کی درآمد پر پابندی عائد کرے۔ دستاویزات کے مطابق وزارت صحت اس مسئلے کو ای سی سی میں لے جائے اور ای سی سی کے فیصلے کی کاپی ہمیں بھجوا دیے، وزارت تجارت امپورٹ پالیسی آرڈر ایس آر او345(1)2016میں فوری ترمیم کر دے گی۔

ایمزٹی وی(بزنس)حکومت کی ثالثی کے نتیجے میں سندھ اور پنجاب ضرورت سے 9 لاکھ ٹن زائدگندم کی برآمد پر رضامند ہو گئے، پنجاب 6 لاکھ جبکہ سندھ 3 لاکھ ٹن سرپلس گندم برآمد کرے گا، وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی آئندہ 2روز میں گندم ایکسپورٹ کی سفارشات پر مبنی سمری اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ارسال کرے گی جو حتمی منظوری دے گی جبکہ ایکسپورٹ کا عمل نومبر کے اختتام تک جاری رہے گا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد میں وفاقی سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی عابد سعید کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب اور سندھ کے سیکریٹری فوڈ سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ سیکریٹری فوڈ پنجاب ڈاکٹر پرویز احمد خان نے پنجاب کا موقف ٹھوس انداز میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس 60 لاکھ ٹن سے زائد گندم موجود ہے جس کی مقامی مارکیٹ میں مکمل نکاسی ممکن نہیں ہے اس لیے فوری ایکسپورٹ لازم ہے۔ محکمہ خوراک سندھ کے سیکریٹری نے بھی ایکسپورٹ کی حمایت کر دی۔ وفاقی سیکریٹری نے گندم ایکسپورٹ پر دی جانے والی ری بیٹ 90 ڈالر کو بڑھا کر115 ڈالر کرنے کی تجویز دی جس پر دونوں صوبوں کے حکام نے کہا کہ وفاق نے کچھ عرصہ قبل ری بیٹ 120 ڈالر مقرر کرنے پر اتفاق کر لیا تھا لہٰذا اسے ہی برقرار رکھا جائے۔ذرائع کے مطابق اضافی 30 ڈالر کی ری بیٹ میں صوبے اور وفاق کا حصہ کیا ہو گا، اس کا فیصلہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کرے گی، ایکسپورٹر کو معاہدے کے بعد گندم ایکسپورٹ کرنے کی مہلت 30 یوم سے بڑھا کر 60 یوم کرنے پر بھی اتفاق ہو گیا ہے جبکہ ایکسپورٹ کا عمل نومبر تک جاری رہے گا جسے بوقت ضرورت مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔

ایمزٹی وی(کھیل)  پشاورزلمی نے روٹھے شاہد آفریدی کو منالیا ہے جس کے بعد پی ایس ایل فرنچائز کو چھوڑنے کا عندیہ دینے والے آل راؤنڈر نے ’’سب ٹھیک ہے ‘‘کا اعلان کر دیا۔ شاہد آفریدی نے پاکستان سپر لیگ کے اولین ایڈیشن میں پشاور زلمی کی قیادت کے فرائض نبھائے تھے،مگر بعدازاں ان کے ٹیم اونر جاوید آفریدی سے تعلقات میں دراڑ آ گئی،اسی لیے وہ اگلا سیزن کسی اور فرنچائز کیلیے کھیلنا چاہتے تھے، گذشتہ روز ایک آسٹریلوی ویب سائٹ کو انٹرویو میں بھی آل راؤنڈرکا کہنا تھا کہ میں ایک پروفیشنل کرکٹر ہوں، جو فرنچائز بھی میری خدمات حاصل کرنا چاہے دستیاب ہوں، صرف پشاور زلمی کا پابند نہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ میری موجودہ ٹیم پشاور زلمی ہے لیکن اس تعلق کو آگے بڑھانے کیلیے مجھے جاوید آفریدی کے ساتھ کچھ معاملات طے کرنا ہیں۔ فرنچائز بنانے کا مقصد صرف پاکستان سپر لیگ کھیلنا نہیں بلکہ کرکٹ کے ڈھانچے میں بہتری لانا بھی تھا، زلمی کے منتظمین کو کریڈٹ دیتا ہوں کہ انھوں نے کھیل کے فروغ کیلیے پشاور اور خیبر پختونخواکے دیگر مقامات پر ٹورنامنٹس اور کیمپس کا اہتمام کیا تاہم کچھ مسائل حل طلب ہیں۔ بعد ازاں شاہد آفریدی کے تیور دیکھتے ہوئے پشاور زلمی نے انھیں منا لیا اور معاملات طے ہونے لگے، رات گئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں آل راؤنڈر نے صلح صفائی کا پیغام دیدیا، ان کا کہنا تھا کہ فرنچائز کا ماحول قابل تحسین ہے جس کو میڈیا کو بھی سراہنا چاہیے، میں پشاور زلمی کا حصہ ہونے پر فخر محسوس کرتا ہوں۔

ایمزٹی وی (تجارت) وفاقی وزارت مذہبی امور نے رواں اسلامی سال کے لیے زکوٰۃ کا نصاب 35 ہزار 557 روپے مقرر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزارت مذہبی امور نے رواں اسلامی سال کے لیے زکوٰة کا نصاب 35ہزار 5 سو 57 روپے مقرر کر دیا ہے ہا د رہے گزشتہ سال کا نصاب 33 ہزار 641 روپے مقرر کیا گیا تھا۔ وزارت مذہبی امور کی جانب سے زکوۃ کا نصاب مقرر کرنے کے بعد اسٹیٹ بینک نے اعلان کیا ہے کہ 35 ہزار 557 روپے سے زائد رقم کھاتہ داروں کے اکؤنٹس سے ڈھائی فی صد رقم زکوۃ کی مد میں کاٹ لی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےماہِ رمضان میں تمام بینکوں کے اوقات کارتبدیل کردیے گئے ہیں،ماہ رمضان میں بینک پیرسےجمعرات صبح آٹھ بجے سے لے کر دوپہرپونےدوبجے تک کھلے رہیں گے جبکہ جمعےکو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے اوقات کار صبح آٹھ بجے سے دوپہرساڑھےبارہ بجے تک ہوں گے۔

Page 2 of 4