ھفتہ, 04 مئی 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 48

نیویارک .....امریکا کے شہر نیویارک میں ایک گھر سے دو طلبہ سمیت تین افراد کی لاشیں ملی ہیں ۔
مرنے والوں میں کالج کی خاتون ایتھلیٹ سمیت دو کھلاڑی جبکہ ایک سابق طلب علم بھی شامل ہے۔ پولیس کے مطابق تینوں کی عمریں اکیس، چوبیس اور چوبیس سال بتائی جاتی ہیں ۔ 
پولیس نے لاشوں کو تحویل میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہیں ۔ 
امریکی میڈیا کے مطابق تینوں افراد کی لاشیں نیویارک کے کمیونٹی کالج کے قریب واقع ایک گھر سے ملی ہیں ۔ 
پولیس کا کہنا ہے کہ موت کی وجوہ کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا ۔ 

پشاور .....پشاور کی زرعی یونیورسٹی میں7 سال کے طویل وقفے کے بعد کانووکیشن ہوا، اس میں کسی ایک بھی طالب علم کو ڈگری نہیں دی گئی بلکہ خالی فولڈرز تھما دیےگئے۔
پشاورکی زرعی یونیورسٹی کا دسواں مگر انوکھاکانووکیشن ہوا، جس میں340طلبہ و طالبات ڈگریاں لینے پہنچے مگر ان میں سے کسی کوبھی ڈگری نہ ملی،تقریب میں چانسلر سب کو خالی فولڈرز ہی تھماتے رہے۔
تقریب میں سونے پر سہاگہ جیسا ماحول تب پیدا جب یونیورسٹی انتظامیہ ایک گولڈ میڈلسٹ کا نام ہی لسٹ میں ڈالنا بھول گئی ۔ آئی بی ایم ایس کی گولڈمیڈلسٹ نازش شیرین کا کہناتھا کہ رجسٹریشن کرائی تھی جبکہ گولڈ میڈلسٹ طلبہ کی لسٹ میں میرا نام شامل ہی نہیں کیا گیا ۔
7 سال کے طویل وقفے کے بعدزرعی یونی ورسٹی کا کانووکیشن ہوا، جس میں بیشتر طلبہ3 ہزار روپے رجسٹریشن فیس یا اطلاع نہ ہونے کی وجہ سے شرکت سےرہ گئے،رہی سہی کسر چانسلر سردار مہتاب احمد خان نےیہ کہہ کر پوری کر دی کہ یونیورسٹی میں طلبہ کو عملی زندگی سے مطابقت رکھنےوالی تعلیم فراہم کی جائے،ان کا مزید کہناتھا کہ زرعی یونیورسٹی سے ہر سال ہزاروں گریجویٹس نکلتے ہیں لیکن آج بھی صوبے کو خوراک کے لیے دوسروں پر اکتفا کرنا پڑتا ہے ۔
ان سب کے باوجود زرعی یونیورسٹی سے سال 2009تا2012کےدوران فارغ التحصیل طلبہ کو کانووکیشن کی شکل میں مل بیٹھنے اور سیلفیاں بنانے کا موقع ضرور میسر آیا،ایک گولڈ میڈلسٹ کا کہناتھا کہ وہ بہت خوش ہے ،مزید اسٹڈی کا ارادہ ہے ، ملک ہی میں رہ کر فیلڈ جائن کرونگا۔
کانووکیشن ختم ہونے کےبعد طلبہ واپس اپنے گھروں کو لوٹنے لگے تو یہاں بھی انہیں ایڈمن آفس میں رکھے گئے سیل فون کی وصولی کے لیےفی کس 50روپے دینے پڑے 

 

لاہور .....لاہورکی نجی یونیورسٹی میں ٹیکسٹائل اورفیشن ڈیزائن کےطلبا وطالبات کےپراجیکٹس کی نمائش ہوئی، آج کے نوجوانوں نے مغلیہ دور کی جیولری و مصنوعات، اس طرح تیار کیں کہ دیکھنے والے عش عش کر اُٹھے۔
لاہور کی نجی یونیورسٹی میں ٹیکسٹائل اور فیشن ڈیزائن کےطلبا و طالبات کےسالانہ پراجیکٹس کینمائش ہوئی ،جس میں طالب علموں نے مغلیہ دور کے طرز کی جیولری کو جدید دور سے ہم آہنگ بناتے ہوئے ایسے شاہ پارے تخلیق کہ دیکھنے والے تعریف کئے بغیر نہ رہ سکے۔
فن کاروں کاکہناتھاکہ ان کےکام میں فن وثقافت سے محبت کی جھلک نظر آتی ہے،موتی پروئے لڑیاں ہوں، یا، رانی ہار،منفرد پتھروں کا استعمال ہو یا خوبصورت جھکم،ےہرشےکی دلکشی جدا تھی۔
طالب علموں کی مغلیہ دور میں دلچسپی اس بات کا ثبوت ہےکہ وہ اپنی تہذیب وثقافت کوبھولےنہیں 

لاہور.......لاہورمیں حساس اداروں نے مختلف علاقوں سے داعش سے تعلق کے شبے میں تین طالب علموں کو حراست میں لے لیاہے۔
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق حراست میں لیے جانے والے طلبہ میں ساہیوال کا عثمان سرور ،عارف والا کا سعد مغل اور کراچی یونیورسٹی کا کاشف شامل ہے،تینوں طالب علموں کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیاہے۔
طالب علموں سے کالعدم تنظیم سے تعلق کی انویسٹی گیشن کی جا رہی ہے۔

ایمزٹی وی (تعلیم) تنظیم اساتذہ پاکستان کے مرکزی سیکیر ٹر ی مالیات خیراللہ حواری نے کہا ہے کہ اگرچہ خیبر پختونخواہ کے محکمہ تعلیم میں بعض اقدامات قابل ستائش ضرور ہیں لیکن معیاری تعلیم کے حصول میں بنیادی کردار کے حا مل نظام میں کوئی تبدیلی سامنے نہیں آئی جس سے روز نقل کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے ۔اور تعلیمی بورڈ نقل کے تدراک میں بری طرح نا کا م نظر آ رہا ہے ۔ان خیا لات کا اظہا ر انہوں نے پشاور میں اساتذہ کے وفود سے ملاقات کے دوران کیا ۔

ایمز ٹی وی (فیصلاباد) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد نے سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والے پی ایچ ڈی کے طالبعلم کاشان گیلانی کو یونیورسٹی میں دوبارہ داخلے کی اجازت دیدی ۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کاشان نے آئندہ یونیورسٹی قوانین کی خلاف ورزی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ اس کی بحالی کا نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائے گا ۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پی ایچ ڈی کے طالبعلم کاشان گیلانی نے فیس بک پر یونیورسٹی کو درسگاہ کے بجائے رقص گاہ لکھا تو بھونچال آگیا اوراسے آزادی اظہار رائے کی بھاری قیمت چکانا پڑی -زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی انتظامیہ نے کاشان حیدر گیلانی کی جانب سے بیان حلفی جمع کرانے کے بعد اسے دوبارہ یونیورسٹی میں داخلے کی اجازت دی

ایمزٹی وی(ایجوکیشن) پاکستانی طالبہ شیبا اسد ملک نے ہیگ یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسزاینڈ یوپیس کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر علاقائی تنظیموں کی مدد سے امن و امان برقرار رکھنے کے موضوع پو منعقد مضمون نویسی کے مقابلہ میں ایشیا بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔اس مقابلے میں دنیا بھر سے مضامین بھیجے گئے تھے اور جیوری کی جانب سے جائزہ لئے جانے کے بعد شیبا اسد ملک کو ایشیا کے خطے کے لئے بہترین نگار کا ایوارڈ دیا گیا ۔ انہیں مقابلے جیتنے پر منتظمین کے خرچے پر تیسری ہیگ پیس کانفرنس ہالینڈ میں شرکت کے لئے مدعو کیا گیاہے۔

ایمزٹی وی(لاہور)پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ) نے پنجاب یونیورسٹی کے 2 فیکلٹی ممبران اور ایک طالب علم کو یونیورسٹی میں چھاپے کے دوران حراست میں لے لیا. ذرائع کے مطابق کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریشن سائنسز کے اسسٹنٹ پروفیسر عامر سعید، بوائز ہاسٹل کے سپرنٹنڈنٹ اور کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیکچرار عمر نواب اور لاء کالج میں ساتویں سیمسٹر میں زیر تعلیم وقار کو حراست میں لیے جانے کا دعویٰ کیا.عامر سعید کو میل ٹیچرز ہاسٹل سے حراست میں لیا گیا، جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ رہائش پذیر تھے جبکہ عمر نواب کو بوائز ہاسٹل کے قریب ان کے گھر سے حراست میں لیا گیا. دوسری جانب طالب علم وقار کو یونیورسٹی سے حراست میں لیا گیا.سی ٹی ڈی کے مطابق حراست میں لیے گئے تینوں افراد پر کالعدم سپاہِ صحابہ پاکستان (ایس ایس پی) کے ساتھ ملوث ہونے کا شبہ ہے.گذشتہ ہفتے بھی پنجاب پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے کالعدم حزب التحریر سے مبینہ روابط کے الزام میں پنجاب یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کو گرفتار کیا تھا.

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) برطانیہ میں 15سالہ طالبہ جینی فرائی نے وائی فائی ڈیوائس سے الرجی سے تنگ آکر خود کشی کرلی۔ ذرائع کے مطابق دورانِ تفتیش 15 سالہ جینی کے والدین نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی بیٹی کو الیکٹرو ہائیپر سینسیٹیوٹی(ای ایچ ایس) کی بیماری تھی جس کے باعث اسے اکثر تھکن،سر درد جیسے مسائل رہتے تھے ان کامزید کہنا تھا کہ جینی اس الرجی کے باعث اکثر خود کو اسکول کے خالی کلاس روم میں چھپا لیتی تھی اور پڑھائی کے دوران وائی فائی راﺅٹر سے ممکن حد تک دور بیٹھتی تھی۔جینی کی والدہ نے مزید بتایاکہ اسے اپنے اسکول میں وائی فائی ڈیوائس سے بہت مسئلہ تھا اور جب کوئی ڈاکٹر اس کا مسئلہ حل نہیں کرپایا تو اس نے خود اپنی ذندگی کا خاتمہ کرلیا۔

Page 3 of 4