بدھ, 26 جون 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 45

ایمزٹی وی(اسلام آباد) قومی اسمبلی میں بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی پھانسی پر مذمتی قرارداد متفقہ طورپرمنظور کرلی گئی۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے شیراکبرخان نے بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو پھانسی کے خلاف قرارداد مذمت جمع کرائی جو متفقہ طورپرمنظورکرلی گئی۔ قرارداد کے متن کے مطابق یہ ایوان بنگلادیش میں پھانسیاں دیے جانے کی شدید مذمت کرتا ہے اورحکومت بنگلا دیش سے وضاحت طلب کرے اور اس معاملے کوعالمی سطح پراٹھائے۔

واضح رہے کہ بنگلا دیش کی موجودہ وزیراعظم حسینہ واجد نے 1971 کے واقعات پرخصوصی ٹریبونل قائم رکھا ہے، جہاں جماعت اسلامی اورملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، اسی ٹریبونل کے فیصلے پر اب تک جماعت اسلامی کے 5 اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایک رہنما کو پھانسی دی جا چکی ہے۔

ایمزٹی وی(اسلام آباد)جماعت اسلامی نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے دائردرخواست میں وفاق، وزارت کابینہ، قانون، خزانہ، نیب اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے تاہم کسی سیاست دان کوفریق نہیں بنایا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے والوں نے اثاثوں میں آف شورکمپنیوں کا ذکرنہیں کیا، عدالت فریقین کو معاملہ کی تحقیقات کا حکم دے، آف شور کمپنیوں کے ملزمان کوگرفتار کیا جائے اورقوم کی لوٹی ہوئی دولت خزانہ میں واپس لائی جائے۔

سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی معاشی دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کررہی ہے، کرپشن فساد فی الارض ہے، اس کی وجہ سے تمام ادارے ناکام ہورہے ہیں، حکمران مغل شہزادے اورسیاسی پنڈت ہیں جنہوں نے 68 سال ملک کولوٹا، پاناما لیکس کے بعد ہمارا خیال تھا کہ حکومت خود ایکشن لے گی لیکن حکومت نے عدالتی کمیشن بنانے کا وعدہ پورانہیں کیا، حکومت صرف وقت لینے کی کوشش کررہی ہے، پاناما لیکس کا معاملہ سردخانے میں نہیں ڈالنے دیں گے، قومی دولت لوٹنے والے سب لوگوں کا پیچھا کریں گے، حکومت اگرمخلص ہے تو بااختیارتحقیقاتی کمیشن بنایا جائے، سپریم کورٹ حکومت کو نیاقانون بنانے کا حکم دے۔

ایمز ٹی وی(پشاور) یوتھ فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں سراج الحق کے خطاب کے دوران ستر سالہ بوڑھے نے شادی کا مطالبہ کر دیا، لیکن امیر جماعت اسلامی ٹال گئے، کہتے ہیں اب بوڑھوں کی نہیں، نوجوانوں کی باری ہے۔ پھولوں کے شہر میں جاری نوجوانوں کی ایک تقریب سے امیر جماعت اسلامی خطاب کر رہے تھے کہ مانی بابا کا جذبہ بھی جوان ہو گیا۔ جوانوں کے درمیان موجود ستر سالہ بابا جی اچانک کھڑے ہوئے اور شادی کا مطالبہ کر دیا۔ پہلے تو سراج الحق تک آواز ہی نہ پہنچی، جب پہنچی تو بے اختیار ہنس دئیے، کہنے لگے اب جوانوں کی باری ہے۔

امیر جماعت اسلامی کی "ناں" سے مانی بابا کے دل پر جو گزری سو گزری، کم از کم خواہش کے اظہار میں تو کامیاب رہے۔

 

ایمز ٹی وی (کراچی) : تحریکِ انصاف نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے دوچھیالیس میں متفقہ امیدوار لانے کیلئے کوششیں تیزکردی ہیں ، تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی پی ٹی آئی کے حق میں اپنے میدوار سے دستبردار ہوجائے۔

کراچی کے ضمنی انتخاب میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، ایم کیوایم کو ان ہی کے گڑھ سے شکست دینے کیلئے تحریکِ انصاف اور جماعت اسلامی نے انتخابی مہم تیز کردی ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنماء نعیم الحق نے کہا ہے جماعت اسلامی حلقہ این اے دوچھیالیس سے تحریکِ انصاف کے حق میں اپنے امیدوار سے دستبردار ہوجائے۔

جماعتِ اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں میں ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں لیکن این اے دوچھیالیس پر تحریک انصاف کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے۔۔

ایمز ٹی وی(اسلام آباد)جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ کا کہنا ہے کہ وہ یمن کے بحران پر بحث کے لیے پیر کو طلب کیے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کرے گی اور اس معاملے پر اپنا نکتہ نظر پیش کرے گی۔جے یو آئی ایف کے ترجمان محمد خان اچکزئی نے پارٹی کے ایک مشاورتی اجلاس کے بعد ڈان کو بتایا کہ ’’ہمیں حکومت کی پالیسی کے بارے میں علم نہیں ہے کہ وہ کس طرح اس صورتحال سے نمٹنا چاہتی ہے۔ ہماری جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے حکومتی مؤقف کو سنا جائے پھر اس کے بعد اس معاملے پر اپنی رائے دی جائے۔‘‘جے یو آئی ایف کا یہ مشاورتی اجلاس اس کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سرکاری رہائشگاہ پر اتوار کے روز منعقد ہوا، جس میں یمن کے بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایف کا اصولی مؤقف یہ تھا کہ اگر سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوتو ’’ہم غیرجانبدار نہیں رہ سکتے، اس لیے کہ وہ ہمارے اچھے دوست ہیں۔ لیکن چونکہ یہ خانہ جنگی ایک تیسرے ملک میں جاری ہے، چنانچہ ہمیں اپنی فوج کو اس میں ملوث نہیں کرنا چاہیے۔واضح رہے کہ اگرچہ جے یو آئی ایف اور پاکستان تحریک انصاف ایک دوسرے کے سیاسی حریف ہیں اور ان کے درمیان اچھے تعلقات نہیں ہیں، تاہم یمن میں جاری بحران کے معاملے پر دونوں جماعتوں کا نکتہ نظر یکساں ہے

Page 5 of 5