بدھ, 26 جون 2024

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان وزیراعظم نواز شریف پر چارج عائد کرانے کے لیے ترسیلات زر کو روک کر ملک کی معیشت کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اداروں پر دباﺅ ڈالنے کے لیے ماضی میں بھی نیب ،الیکشن کمیشن ،سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کا گھیراﺅ کیا اور اب بھی سپریم کورٹ جیسے غیر سیاسی ادارے پر دباﺅ ڈال رہے ہیں ۔
 
پاناما لیکس کیس کی سماعت میں وقفے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کی مد میں سالانہ 20ارب ڈالر پاکستان میں آتا ہے جس پر ملک کی معیشت کھڑی ہے،عمران خان وزیراعظم پر چار عائد
کرانے کے لیے ترسیلات زر پر ٹیکس عائد کراکے ملکی معیشت کا بھٹہ بٹھانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے استفسار کیا کہ عمران خان کس کے لیے کام کر رہے ہیں ،پاکستان کے لیے یادشمنوں کے لیے ؟۔ان کا کہنا تھا کہ ڈنکے کی چوٹ پر کہہ رہا ہوں عمران خان اداروں پر دباﺅ ڈالنے کی سازش کر رہے ہیں ۔سعد رفیق نے کہا کہ سی پیک کا پاکستانی معیشت سے بہت گہرا تعلق ہے ، عمران خان نے سی پیک سے متعلق گمراہی پھیلانے کی کوشش کی اورچینی پارٹنرز کو کنفیوژ کرنے کی کوشش کی جو کامیاب نہ ہو سکی ۔
 
انہوں نے کہا کہ عمران خان اور سراج الحق کے پی کے میں حکمران ہیں ،وہ صوبے میں اپنی کارکردگی پر بات نہیں کرتے ،ڈیرہ اسماعیل خان میں جیل ٹوٹنے پر کس نے استعفا دیا جو آپ دوسروں سے استعفے مانگتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں خیبر بینک کو لوٹا گیا اور بلین ٹری منصوبے میں گھپلے سامنے آگئے ،عمران خان کوئی مقدس گائے نہیں ،وہ جوکام کرتے ہیں سب کو پتہ ہے ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر حکومت نے پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس آج طلب کر لیاہے ۔

تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کیلئے مشاورت پر پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق کرینگے۔ اپوزیشن جماعتوں نے معاملے پر مشترکہ موقف اختیار کرنے کیلئے باہمی صلاح و مشورے کا فیصلہ کیا ہے۔ فوجی عدالتوں میں توسیع پر تحریک انصاف نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کر لیے۔

شاہ محمود قریشی پارلیمانی اجلاس سے پہلے اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں پیپلزپارٹی کی قیادت سے ملیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔ مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ نے بھی معاملے پر اصولی اتفاق کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور فاروق ستار سے بھی رابطہ کیاگیا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم حقیقی احتساب چاہتے ہیں، پانامہ کیس کا فیصلہ ہونے تک وزیراعظم کو اختیارات کے استعمال سے روکا جائے۔


تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ملک میں کرپشن کے باعث کروڑوں نوجوان بے روزگار ہیں اور اس کے باعث عوام کو صاف پانی بھی میسر نہیں ہے حالانکہ پاکستان میں وسائل کی کوئی کمی نہیں، مگر کرپٹ اشرافیہ نے قومی کو بری طرح لوٹا ہے ۔ کرپٹ اشرافیہ ایک دوسرے کی کرپشن چھانے کیلئے ایک دوسرے کو بچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج موسم سہانا ہے اور سپریم کورٹ کے ریمارکس اچھے تھے، سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر احتساب ہوا تو صرف ایک شخص سراج الحق بچے گا ۔

سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ثبوت موجود ہیں اور سب سے بڑا ثبوت وزیراعظم کی تقریر ہی ہے جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ان کے بچوں کا نام پانامہ میں آیا لیکن بعد میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں سیاسی بیان دیا۔

وزیراعظم آرٹیکل 62 اور63 کے تحت عہدے پر نہیں رہ سکتے، پانامہ کیس کا فیصلہ ہونے تک وزیراعظم کو اختیارات کے استعمال سے روکا جائے کیونکہ سچ تک پہنچنے کیلئے ضروری ہے کہ کرسی پر بیٹھا انسان اختیارات استعمال نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ پانامہ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد اداروں کو فعال کرنے کی ضرورت تھی لیکن ادارے حکومت کے ماتحت ہوتے ہیں اس لئے ٹس سے مس نو ہوئے اور اب ساری ذمہ داری عدالت کی ہے ، امید ہے کہ عدالت انصاف پر مبنی فیصلہ سنائے گی کیونکہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہم سچ کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس میں کوئی بات نہ ہوتی تو وزیراعظم کو تین بار خطاب نہ کرنا پڑتا ، وزیراعظم کا احتساب ہو جائے تو ملک کی عزت میں اضافہ ہو گا ۔

 

 


ایمزٹی وی(صوابی) پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک میں اگر کرپشن کرنے والوں کی ٹیم بنائی گئی تو نواز شریف اس کے کپتان اور مولانا فضل الرحمان وائس کپتان ہوں گے۔

صوابی میں جلسے سے خطاب کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ سی پیک پرسارے پاکستانیوں کو مبارک باد دیتا ہوں، سی پیک ایک ایسا پراجیکٹ ہے جو ملک کا مستقبل روشن کردے گا لیکن ہمیں سی پیک پر چین سے نہیں بلکہ وفاقی حکومت سے مسئلہ ہے، سارے پاکستان کو اس سے فائدہ ہوگا، چین ہمیشہ پاکستان کا دوست رہا ہے، دوست وہی ہوتا ہے جو مشکل وقت میں آپ کے ساتھ ہوتا ہے۔

مسلمان اپنے حقوق کیلیے کھڑا ہوتا ہے، جانوروں کے کوئی حقوق نہیں ہوتے، بلوچستان میں اربوں روپے سیکیورٹی پر خرچ ہورہے ہیں کیونکہ وہاں انصاف نہیں کیا گیا، بلوچستان میں غربت کم ہوتی تو پورے پاکستان کو فائدہ ہوتا، سوئٹزرلینڈ میں چارقومیں رہتی ہیں، کبھی کسی نے علیحدہ ملک کا مطالبہ نہیں کیا۔

چین میں ترقی کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ چین نے 35 سالوں میں 70 کروڑ لوگوں کوغربت سے نکالا ہے، دنیا کی تاریخ میں ایسا نہیں ہوا، آج چین دنیا کی بڑی طاقت ہے، قائد اعظم کا پاکستان بنانے کیلیے ہمیں اپنے غریب افراد کو اٹھانا ہوگا ، 45 فیصد پاکستان کے بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں اور ملک کی اکثریت دو وقت کی روٹی کے لیے ترستے ہیں۔

 


ایمزٹی وی(لاہور)جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ وکیل کے عدالت میں بیان کے بعد آرٹیکل 62 اور 63 کی رو سے وزیراعظم نہیں رہ سکتے۔ جب تک پانامہ کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، وزیراعظم عہدے سے الگ ہوں ۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس کا پوچھا جائے تو حکمران کہتے ہیں کہ ثابت کریں، 75 دن ہو گئے ہیں مگر کوئی فیصلہ نہیں آیا اور حکمران تو چاہتے ہیں کہ قیامت تک ان کافیصلہ نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے وکیل نے سپریم کورٹ میں کہا کہ اسمبلی کی تقریر سیاسی تھی۔ وکیل کے اس بیان کے بعد آرٹیکل 62 اور 63 کی رو سے وزیراعظم نہیں رہ سکتے، ہم احتساب اور انصاف چاہتے ہیں۔

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ افسوس ہے 74 دنوں میں اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوا اور کرپشن کے اس سمندر کے ساتھ ہم 2017ءمیں بھی داخل ہو رہے ہیں۔ نئے چیف جسٹس کا 15 دن پہلے نوٹیفکیشن جاری کر کے موجودہ چیف جسٹس کو پیغام دیا گیا کہ آپ یہ کیس نہ سنیں ۔ میرا موقف یہی ہے کہ کمیشن بنے اور 25 دن میں فیصلہ ہو کیونکہ فیصلہ ہونا ضروری ہے، اس کو قیامت تک لے جانا نامناسب ہے ۔

تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اگر دال میں کچھ کالا کلا نہیں تھا تو کیا تھا؟ لیکن افسوس ہے کہ 74 دنوں میں کیس کا فیصلہ نہیں ہو سکا اور کرپشن کے اس سمندر کے ساتھ ہم 2017ءمیں بھی داخل ہو رہے ہیں۔ حکومت کا خوف ہے لیکن سن لیں، ہم 2017ءمیں بھی کرپشن کا پیچھا کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن کا مطالبہ تمام جماعتوں کا متفقہ تھا اور اگر کمیشن پہلے بن جاتا تو 74 دن ضائع نہ ہوتے۔ جب تک کس جاری ہے وزیراعظم کو اختیارات استعمال نہیں کرنے چاہئیں، ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں اور یہ انصاف کا تقاضہ ہے ۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی نے سب سے پہلے علم اٹھایا ہے، ٹرین مارچ کیا، 4 بل اسمبلی میں پیش کئے، سب سے پہلے عدالت میں پٹیشن جمع کرائی اور عوام کو اکٹھا کرنے کیلئے سب سے زیادہ جلسے کئے کیونکہ کرپشن اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سب کا انصاف چاہتے ہیں کیونکہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ چور اور لٹیرے حکومت میں ہیں یا اپوزیشن میں، ان کا احتساب ہونا چاہئے، لیکن جو بڑا ہے اور سب سے زیادہ ذمہ دار ہے وہ وزیراعظم ہے اور ان کا ٹولہ اور خاندان ہے، سب سے پہلے سپریم کورٹ ان کا احتساب کرے کیونکہ جب تک ان کا احتساب نہ ہوا انصاف کا بول بالا نہیں ہو سکتا اور کرپشن ختم نہیں ہو سکتی۔ قانون، آئین اور اخلاق کا تقاضا ہے کہ سب سے زیادہ ذمہ دار کا سب پہلے احتساب ہو، اس کے بعد جن جن کا نام پانامہ پیپرز میں ہے ان کا احتساب قوم کی آواز اور مطالبہ ہے ۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)جماعت اسلامی نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کو اپنی جماعت میں شامل ہونے کی پیش کش کر دی ہے۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر وسیم اختر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے سابق سپہ سالار سیاست میں مثبت تبدیلیاں لائے۔ انہیں 2 سال کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد جماعت اسلامی میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ جس طرح راحیل شریف دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے ذریعے قوم کی امیدوں پر پورا اترے اسی طرح وہ سیاسی نظام کو بھی تبدیل کرنے میں جماعت اسلامی کی مدد کریں۔

جماعت اسلامی کے رہنما کی جانب سے جنرل راحیل شریف کو دی گئی پیش کش پر صوبائی وزیر ندیم کامران کا کہنا تھا کہ اس طرح کی پیش کش جماعت اسلامی کے سراسر خلاف ہے کیونکہ جماعت اسلامی میں لیڈر شپ نچلی سطح سے اوپر آتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر جنرل راحیل شریف جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں انہیں کون سا عہدہ ملے گا۔

واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف پاک فوج کے سپہ سالار کی حیثیت سے 3 سالہ مدت پوری کرنے کے گزشتہ ماہ 29 نومبر کو ریٹائر ہوئے ہیں۔ آئین کے تحت کوئی بھی سرکاری ملازم ملازمت چھوڑنے کے 2 سال تکک سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا۔

 

 


ایمزٹی وی(لاہور)جماعت اسلامی نے 30اکتوبر کو” کرپشن مٹاﺅ ملک بچاﺅ “مارچ کا اعلان کردیا ۔سراج الحق کا کہنا ہے کہ کرپشن کے خلاف ملک میں سب سے پہلے جماعت اسلامی نے آواز اٹھائی ،موجودہ نظام میں بڑوں کے وارے نیارے ہوتے ہیں ۔
وحدت کالونی گراونڈ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ظالموں کے ساتھ مقابلے کے لیے مظلوموں کو اکٹھا کرنا چاہتا ہوں ،قوم کی تمام مشکلات کا حل ملک میں اسلامی انقلاب اور تبدیلی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے تحت تبدیلی نہیں چاہتے ،ہم چہروں کی نہیں نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور تحریکوں کی ماں ہے ،جب بھی کوئی مثبت تحریک شروع ہوتی ہے تو وہ لاہور سے ہی شروع ہوتی ہے۔سراج الحق نے کہا کہ ملک میں افراتفری اور انتشار ہے ، سیاسی انتشار کا سب سے زیادہ نقصان عام آدمی کو ہو رہا ہے ۔سانحہ کوئٹہ کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت سو رہی ہے اور عوام جاگ رہی ہے ،حکومت سیکیورٹی دینے میں ناکام ہو گئی ہے ۔

 

ایمز ٹی وی (کراچی) جماعت اسلامی نے اسٹیٹ بینک کے مختلف شعبوں کو کراچی سے منتقل کر نے کے خلاف بھر پور مہم چلانے کا فیصلہ کر لیا، حکمتِ عملی مرتب کر نے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے مختلف شعبوں کو کراچی سے لاہور منتقل کئے جانے کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مہم چلائی جائے گی۔ اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی تاجروں اور صنعتکاروں کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان بزنس فورم اور آل پاکستان اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹری اور جماعت اسلامی کے ذمہ داران کی ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جو اس اہم معاملے پر مہم کو بھر پور طریقے سے چلانے کے لیے منصوبہ بندی کرے گی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے شادی کے موقع پر ون ڈش کی پابندی اور شادی ہال رات دس بجے تک بند کرنے کے احکامات کا خیر مقدم کیا گیا۔

انہوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسٹیٹ بنک کے شعبہ جات کی لاہور منتقلی کے فیصلے سے باز رہے، اگر مذکورہ فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کردیں گے۔

 
 


ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں پر رجسٹرار کے اعتراضات سے متعلق سماعت کی۔ چیف جسٹس نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد تحریک انصاف سمیت دیگر 4 درخواستوں پر رجسٹرار کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو ختم کرتے ہوئے درخواستوں کی سماعت کھلی عدالت میں لگانے اور درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دیا۔ ان درخواستوں کی سماعت 3 رکنی بینچ کرے گا۔

واضح رہے جماعت اسلامی اور تحریک انصاف سمیت 4 جماعتوں نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی تھی جس پر رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے اعتراضات لگا کر واپس کردی تھی تاہم بعد میں تحریک انصاف نے درخواست پر رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی تھی۔

Page 4 of 5