منگل, 18 جون 2024

 

ایمزٹی وی(نوشہرہ)جمعیت علمائے اسلام کے صد سالہ اجتماع کی تقریبات کے تیسرے اور آخری روز وزیراعظم نوازشریف کی بھی آمد متوقع ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق نوشہرہ میں جے یو آئی (ف) کے صد سالہ یوم تاسیس کے اجتماع کی تقریبات کے تیسرے اور آخری روز شرکاء کی بڑی تعداد شریک ہے۔ اجتماع کے آخری روز امام کعبہ شیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب نماز ظہر کے بعد تقریبات کی اختتامی دعا بھی کرائیں گے جس کے بعد جے یو آئی (ف) کے سربراہ اجتماع کا اعلامیہ بھی جاری کریں گے۔ جے یو آئی کے اجتماع کے آخری روز وزیراعظم نواز شریف کی آمد بھی متوقع ہے جس کے پیش نظر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں، 25 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ جے یو آئی (ف) کے رضاکار بھی بڑی تعداد میں تعینات ہیں جب کہ اجتماع گاہ کے داخلی و خارجی راستوں کو سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ واضح ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی صد سالہ تقریبات نوشہرہ کے علاقے اضا خیل میں جاری ہیں جس میں پاکستان کی تقریباً تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماشریک ہوئے جب کہ خصوصی طور پر شرکت کے لئے امام کعبہ اور سعودی وزیر برائے مذہبی امور کے علاوہ مختلف ممالک کے وفود پاکستان آئے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(نوشہرہ) نوشہرہ میں سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کے نام پر بنائے گئے ہسپتال کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا پرویز خٹک کوداد دیتا ہوں کہ ان کی وجہ سے کے پی میں پہلی بار انسانوں پر سرمایہ کاری ہوئی، آج اگر جرم اور دہشت گردی کم ہوئی ہے تو مبارکباد کے حق دار پرویز خٹک ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف سے متعلق بات کرنا اپنی توہین سمجھتا ہوں ، انتظار کررہا ہوں کہ نوازشریف کب جاوید لطیف کو اسمبلی سے نکالیں گے اور مراد سعید سے معافی مانگیں گے۔
 
اگر تحریک انصاف کا کوئی بھی رکن خواتین سے متعلق اس قسم کی زبان استعمال کرے گا اسے پارٹی سے نکال دیں گے۔
انہوں نے کہا خوشی ہے کہ جو ہسپتال قاضی حسین احمد نے 2002 میں سوچا میں آج اس کا حصہ ہوں ، ہمارے خیالات ملتے تھے اس لیے ان سے میری دوستی تھی۔ قاضی حسین احمد کرپشن کے خلاف تھے اور پاکستانیوں کو خوددار دیکھنا چاہتے تھے، ان سے صرف مولانا فضل الرحمان سے اتحاد کے معاملے پر اختلاف تھا۔

 

 

 
ایمزٹی وی(لاہور)امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق کا کہنا ہے کہ پاناما کیس میں وزیر اعظم کے نااہل ہونے پرضروری نہیں کہ انتخابات بھی وقت سے پہلے ہو جائیں ،جس نے جرم کیا اسے سزا ضرور ملنی چاہیے۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ جس سیاست میں کوئی ایک خاندان مسلط ہو جائے وہ سیاست حرام ہے، ایسی پارٹی کی ضرورت ہے جس کی قیادت کرپٹ نہ ہو ۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی ساکھ کھو چکی ،جماعت اسلامی نےپانامہ کیس پر کمیشن کا مطالبہ کیا تھا،مگر حکومت نے مخالفت کی ، نیشنل ایکشن پلان کا مینڈیٹ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دیا گیامگر حکمران خود قلعہ بند ہو گئے اور عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ پولیس ناکوں پر عوام سے نارواسلوک قابل مذمت ہے،حکومت پختونوں کے ساتھ زیادتیوں کا بھی نوٹس لے

 

 

ایمزٹی وی (اسلام آباد)جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ ردالفساد آپریشن کے دوران سادہ لوح پٹھانوں ،داڑھی پگڑی والے شریف لوگوں کو بلاوجہ تنگ کرنے سے نفرتوں وتعصب میں اضافہ ہوگا حکومت آپریشن کے نام پر اسلامی لباس ،شکل وصورت کو نشانہ نہ بنائیں ، یہ مذہبی طبقات ،اسلام سے محبت کرنے والوں کیساتھ زیادتی ہوگی ردالفسادآپریشن کے دوران محنت مزدوری کرنے والے افرادخصوصاً پشتونوں کیساتھ امتیازی سلوک قابل مذمت ہے، آپریشن دہشت گردی ختم کرنے کے بجائے نفرتوں وتعصب پیداکرنے کا ذریعہ نہ بنایاجائیں ۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر زیادتی وظلم کے خلاف ہر فورم پرآوازاُٹھائیگی دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے مگر انہیں کسی خاص قوم ،طبقہ وعلاقے تک محدود نہ کیا جائے بلکہ حقیقی دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کیا جائے ملک بھر خصوصاًپنجاب میں پشتونوں کے خلاف آپریشن کے نام پر امتیازی سلوک ،پروپیگنڈہ فی الفور بند کیا جائے عوام کے دل جیتنے کے بجائے نفرتوں وتعصب میں اضافہ کسی صورت ٹھیک نہیں ۔جماعت اسلامی آپریشن کے نام پر پشتونوں وسادہ لوح افراد کو ٹارگٹ بنانے کے خلاف ہیں ۔
پشتون کو دہشت گرد ثابت کرنے کی روش دانشمندی نہیں یہ قوم کو تقسیم کرنے کی سازش ہیں تعصب پر مبنی منفی پالیسی سے قوم کو نقصان ہوگا حکومت سادہ لوح پشتونوں کی دل آزاری نہ کریں اور حقیقی دہشت گردوں کے خلاف دیانت داری سے آپریشن کریں تاکہ ملک میں امن بھائی چارہ اور اتفاق پیدا ہوجائیں جماعت اسلامی امن کے قیام ،دہشت گردی کے خاتمہ اور اسلامی قوانین کے نفاذ کے سلسلے میں حکومت کیساتھ ہیں ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے پاناما کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکلا نے جوابی دلائل مکمل کرلئے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر ریمارکس دیئے کہ یہ وہ مقدمہ نہیں جس میں مختصر حکم دیا جائے، کیس کے تمام زاویوں کو گہرائی سے دیکھا جائے گا اور پھر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کی اجازت پر عمران خان نے فاضل جج صاحبان کے روبرو کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کے ادارے مضبوط ہیں لیکن ہمارے ادارے مضبوط نہیں، میری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، میں کرپشن ختم کرنے کے لئے یہاں آیا ہوں، لیڈر کو عام شخص سے زیادہ ایماندار اور دیانتدار ہونا چاہئے۔ اگر میری دیانتداری ثابت نہ ہوتو مجھے بھی عوامی عہدے پر آنے کا کوئی حق نہیں، پاکستانی قوم دنیا کی ان 10 اقوام میں شامل ہوتی ہے جو سب سے زیادہ خیرات اور فلاحی کاموں میں حصہ ڈالتی ہے لیکن ہم بحیثیت قوم ٹیکس کی ادائیگی میں سب سے پیچھے ہیں۔
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے جوابی دلائل پر کہا کہ گلف اسٹیل کے واجبات 63 ملین درہم سے زیادہ تھے لیکن اس سے متعلق کوئی وضاحت نہیں آئی، جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ابتدائی دلائل میں آپ نے یہ بات نہیں کی۔
نعیم بخاری نے کہا کہ مریم نواز کی دستخط والی دستاویز میں نے تیار نہیں کی۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیئے کہ آپ مریم کے دستخط والی دستاویز کو درست کہتے ہیں جب کہ شریف فیملی اس دستاویز کو جعلی قرار دیتی ہے، جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ متنازعہ دستاویز کو چھان بین کے بغیر کیسے تسلیم کریں، عدالت میں دستخط پر اعتراض ہو تو ماہرین کی رائے لی جاتی ہے، ماہرین عدالت میں بیان دیں تو ان کی رائے درست مانی جاتی ہے۔ عدالت ٹرائل کورٹ نہیں جو یہ کام کرے، نعیم بخاری نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کیس میں عدالت ایسا کر چکی ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ گیلانی کیس میں عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر فیصلہ کیا تھا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ یہ بھی وزیراعظم کے ان اثاثوں کا مقدمہ ہے جو ظاہر نہیں کیے گئے۔
جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ کیا ایسی دستاویزات کو ثبوت مانا جا سکتا ہے، عدالت نے ہمیشہ غیر متنازعہ حقائق پر فیصلے کیے، کیا ہم قانون سے بالاتر ہو کر کام کریں۔ عدالت اپنے فیصلوں میں بہت سے قوانین وضع کر چکی ہے، جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ بنیادی حقوق کا معاملہ سن رہے ہیں، مقدمہ ٹرائل کی نوعیت کا نہیں۔
نعیم بخاری نے کہا کہ کیا دنیا میں کسی نے پاناما لیکس کو چیلنج کیا ہے، وزیر اعظم نے بھی موزیک فونیسکا کو کوئی قانونی نوٹس نہیں بھجوایا، 1980 سے 2004 تک قطری شیخ بینک کا کردار ادا کرتے رہے، سرمایہ کاری پر منافع اور سود بھی بنتا گیا، سالہا سال تک قطری مراسم کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، قطری نے کہہ دیا کہ قرض کی رقم اس نے ادا کی، اتنی بڑی رقم بینک کے علاوہ کیسے منتقل ہوگئی، انہوں نے اخبار میں پڑھا کہ اسی قطری کو ایل این جی کا ٹھیکہ دیا گیا، وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں سچ نہیں بولا، انہوں نے ایمانداری کا مظاہرہ نہیں کیا، گیلانی کیس کی طرح میں بھی عدالت سے ڈیکلریشن مانگ رہاہوں، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ قطری ٹھیکے والی بات مفادات کے ٹکراؤ کی جانب جاتی ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ہمارے سامنے ایل این جی کے ٹھیکے کا معاملہ نہیں، دستاویزات پر نہ دستخط ہیں نہ کوئی تاریخ، ادائیگی کس سال میں کی گئی وہ بھی نہیں لکھا، غیر تصدیق شدہ دستاویزات مسترد کرنا شروع کیں تو 99.99 فیصد کاغذات فارغ ہو جائیں گے، ایسی صورت میں ہم واپس اسی سطح پر آ جائیں گے، دونوں فریقین کی دستاویزات کا ایک ہی پیمانہ پر جائزہ لیں گے۔
نعیم بخاری کی جانب سے جوابی دلائل مکمل کیے جانے کے بعد شیخ رشید نے اپنے دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں باقاعدگی سے جسٹس اکیڈمی آتا ہوں،اتنے تسلسل سے میں کبھی نا تو اسکول گیا اور نہ کالج، عدالت نے سماعت کے دوران 371 سوالات پوچھے ،جن میں سے زیادہ تر شیخ عظمت کے تھے، جواب نہ ملنے پر جج صاحب کا دل زخمی ہوا، جج صاحب کا صحت یاب ہونا اللہ کا احسان ہے، میرا کیس اسمارٹ، سویٹ اور شارٹ ہے، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آج آپ نے سلگش کا لفظ استعمال نہیں کیا۔ آج کل انصاف اور فیصلے کے معنی مختلف ہو گئے ہیں، انصاف اس کو کہا جاتا ہے جو حق میں آئے، فیصلہ حق میں آئے تو کہا جاتا ہے کہ ان سے اچھا منصف کوئی نہیں، فیصلہ حق میں نہ آئے تو کہتے ہیں جج نالائق ہے، ججز پر رشوت اور سفارشی کا الزام لگتا ہے، کہتے ہیں کہ ملی بھگت ہو گئی۔
شیخ رشید نے کہا کہ میرا کیس پہلے دن سے ہی صادق اور امین کا ہے، عدالت صادق اور امین کی کئی فیصلوں میں تعریف کرچکی ہے، عدالت نے جن 20 اراکین کو نااہل کیا ان کے فیصلے سامنے رکھناہوں گے، ان 20 اراکین اسمبلی کو آرٹیکل 184 (3) کے تحت نااہل کیا گیا، قوم کو عدالت سے انصاف کی امید ہے، کرپشن پر سزا نہ ملی تو ملک خانہ جنگی کی طرف جائے گا، نواز شریف نے کہا تھا کرپشن کرنے والے اپنے نام پر کمپنیاں اور اثاثے نہیں رکھتے، دبئی فیکٹری کب اور کیسے لگی، پیسہ کیسے باہر گیا۔ تمام دستاویزات موجود ہونے کا بھی دعویٰ کیا گیا۔ کیس آپ کو سمجھ آ چکا ہےاور اب ہم وقت ضائع کر رہے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن پر استثنیٰ نہیں ہوتا، نواز شریف کا بیان اگر اسمبلی کی کارروائی ہو تو ہی اسے استحقاق حاصل ہے، ذاتی وضاحت استحقاق کے زمرے میں نہیں آتی، مفاد عامہ کی درخواست میں سپریم کورٹ وہ ریلیف بھی دے سکتی ہے جو نہیں مانگا گیا، ایمرجنسی والے کیس میں بھی سپریم کورٹ نے استدعا سے بڑھ کرریلیف دیا، عدالت نے چوہدری نثار کی درخواست میں چیئرمین نیب کو اڑایا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہو گا کہ تقریر کارروائی کا حصہ نہیں تھی، پتہ نہیں اس نے فیصلے پڑھے بھی ہیں یا نہیں، جس نے آپ کو لکھ کر دیا،اڑا دیا کے لفظ سے غلط فہمی پیدا ہوتی ہے، اس سے ایسا لگتا ہے جیسے کسی کا کوئی ایجنڈا ہو، ہم کسی کو اڑاتے نہیں، صرف فیصلہ کرتے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ ہمارے شہر میں ایسے ہی لفظ استعمال ہوتے ہیں، ڈاوٴن ٹاوٴن کے منشی تو ایسے ہی لکھ کردیتے ہیں، میرے شہر میں لوگ قانون کو نہیں فیصلے کو زیادہ سمجھتے ہیں کیونکہ آپ سے آ گے تو صرف اللہ ہی کی ذات ہے، میں نے رات کو تنہائی میں شریف فیملی کی دستاویزات کو دیکھا ہے، مجھے تو تمام دستاویزات جعلی لگتی ہیں، سپریم کورٹ نے تو نواز شریف کو ملک میں داخلے کی اجازت دی، تمام ادارے اور پی ایم ہاوٴس روزانہ اپنا کیس امپروو کرتے ہیں، قطری کی آمد پہلی بار نہیں ہوئی، ہیلی کاپٹر کیس میں بھی قطری آچکا ہے، طارق شفیع نے بھی اپنا پہلا بیان بہتر بنایا ہے۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ نواز شریف کی انٹری نہیں ایگزٹ کا کیس لائے ہیں۔ سب لوگ اپنے کیس کی تیاری کرکے آتے ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ قانون شہادت کے مطابق چوری کا مال جس سے برآمد ہو اسی کو ثابت کرنا ہوتا ہے، شیخ رشید نے کہا کہ شریف خاندان نے تسلیم کیا ہے کہ مال ان کا ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ مال شریف خاندان کا ہونے اور چوری کا ہونے میں فرق ہے، پہلے ثابت کرنا ہوتا ہے کہ مال چوری کا ہے۔
شیخ رشید کے بعد جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے اپنے جوابی دلائل میں کہا کہ اللہ وزیراعظم کو صحت، زندگی اور آئین کے مطابق چلنے کی توفیق دے، وزیراعظم نے اپنی تقریرمیں کہا تھا کہ استحقاق یا استثنیٰ نہیں مانگوں گا لیکن عدالت میں آ کر استحقاق مانگا گیا، وزیراعظم نے اسمبلی میں جو ریکارڈ پیش کیا تھا وہ طلب کرنے کی درخواست کی تھی، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم نے جو تصاویر پیش کی تھیں وہ ریکارڈ پر آ چکی ہیں، وزیراعظم شروع سے ہی بہت ہینڈسم ہیں، کیا آپ ان کی جوانی کی تصاویر دیکھنا چاہتے ہیں

 

 

 

ایمز ٹی وی (راولپنڈی) جماعت اسلامی سٹی ڈسٹرکٹ راولپنڈی کے زیراہتمام 5فروری یوم یکجہتی کشمیر کی ریلی کی تیاریوں کے سلسلے میں گزشتہ روز سید مودودی بلڈنگ میں مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم کی صدارت میں کل جماعتی اُمت رسول کانفرنس منعقد ہوئی۔ جماعتہ الدعوۃ کے امیر عبدالرحمان‘ جمعیت علماء اسلام (ف) کے ڈاکٹر ضیاء الرحمان‘ مسلم لیگ (ن) کے حاجی ظفر اقبال‘ ارشد قریشی‘ راجہ تصدق‘ پیپلز پارٹی کے ندیم اعوان‘ پی ٹی آئی کے شاہد جدون‘ انجمن شہریان کے حافظ حسین احمد‘ وحدت المسلمین کے سید علی اکبر کاظمی‘ جمعیت اتحاد العلماء کے مولانا عبدالجلیل نقشبندی‘ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے صالح طاہر اور خالد عمران خالد‘ جماعت اسلامی کے سید عارف شیرازی‘ ضیاء اللہ چوہان‘ رضا احمد شاہ‘ شیخ مسعود‘ رضوان احمد‘ عثمان آکاش‘ حنیف چوہدری‘ رضا محمد‘ حاجی یار محمد‘ ہارون رشید‘ تاج محمود صدیقی‘ مفتی عبدالوکیل‘ خالد مرزا‘ جے آئی یوتھ کے بختیار الحق کیانی‘ پریم یونین کے ڈاکٹر اشتیاق عرفان‘ اسلامک لائرز موومنٹ کے عمران شفیق‘ نیشنل لیبر فیڈریشن کے محمد ایوب‘ اسلامی جمعیت طلبہ کے تصور امتیاز‘ انجمن تاجران کے ڈاکٹر نعمت اللہ اور دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں کے دل اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ پوری قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلیوں اور اجتماعات کا اہتمام کریگی۔ اس وقت کشمیر‘ شام‘ فلسطین اور برما میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے‘ افسوس کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا جلد ڈوبنے اور ٹوٹنے والا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ امریکا کیلئے گورباچوف ثابت ہونگے اور امریکا ٹرمپ کے ہاتھوں 52ٹکڑوں میں تقسیم ہو گا۔ حافظ سعید پر پابندیاں امریکا کی ڈکٹیشن پر لگائی گئی ہیں۔ ایٹمی قوت امریکہ کے دبائو میں نہ آئے۔ سید عارف شیرازی نے کہا کہ 5فرور ی کو دن 11بجے لیاقت باغ سے کمیٹی چوک تک ریلی نکالی جائیگی۔

 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی سماعت کل(بدھ) تک ملتوی کردی
میڈیا رپورٹس کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم بینچ نے جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مریم نواز کے وکیل شاہد حامد کے دلائل سن کر پاناما کیس کی مزید سماعت کل(بدھ) تک ملتوی کر دی۔عدالت نے جماعت اسلامی کے وکیل سے سخت سوالات کیے اور انکے دلائل پر اعتراضات بھی لگائے ۔
جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے دلائل دیتے ہوئے وزیراعظم کو عدالت بلانے کی درخواست کی جس پر عدالت نے کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو نواز شریف کو طلب کریںگے ورنہ نہیں۔جماعت اسلامی کے معاون وکیل احسن الدین نے موقف پیش کیا کہ تمام ثبوت آگئے ہیں اب عدالت کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے۔اس پرعدالت نے پوچھاسارے ثبوت کون سے ہیں ، انہیں ثبوت نہیں میٹریل کہہ سکتے ہیں ، قانون شہادت کے تحت مواد پرکھ کرمعلوم ہوکہ اسکابڑاحصہ فارغ ہے توپھرکیاہوگا۔
جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے کہا کہ شک ہے دبئی مل کی فروخت سے لندن فلیٹس خریدے گئے جس پرجسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ شک کا فائدہ کس کو جاتا ہے؟توفیق آصف نے کہا کہ نوازشریف کوعدالت بلا کر الزامات کا جواب طلب کیا جائے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ اگر ضرورت ہوئی تو نواز شریف کو بلائیں گے ورنہ نہیں۔
جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے دلائل کے آغاز میں بتایا کہ نوازشریف ظفر علی شاہ کیس میں فریق تھے اور میں نے جو کہا اس پر قائم ہوں جس پر بینچ کے رکن جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ کیس میں خالد انور نوازشریف کے وکیل نہیں تھے ۔ وکیل نے بتایا کہ میں خالد انور کے عدالت میں دیے گئے دلائل بیان کرنا چاہتا ہوں ۔ میں ثابت کرونگا کہ خالد انور نوازشریف کی وکالت کرتے رہے جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ عدالتی فیصلے کی فائنڈنگ بتائیں ،وکیل کی کیا استدعا تھی یہ نہیں ۔توفیق آصف نے جواب دیا کہ ظفر علی شاہ کیس میں نوازشریف کو فریق بنایا گیا تھا اور اس پر عدالت نے اعتراض کیا تھا مگر بات درست تھی ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا آپ کی درخواست میں بھی لکھا گیا تھا کہ خالد انور وکیل تھے ۔دیکھنا ہے کہ جماعت اسلامی نے اپنی درخواست میں غلط بیانی تو نہیں کی ۔ اس عدالت میں غلطی کی گنجائش نہیں فیصلے میں دیکھ لیں گے ۔عدالت نے فیصلے میں مبینہ کرپشن کا ذکر کیا ، مبینہ کرپشن کو فیصلہ نہیں کہہ سکتے ۔آپ نے فیصلہ بھی نہیں پڑھا اور حوالہ دے رہے ہیں ۔
جماعت اسلامی کے وکیل نے جوا ب دیا کہ ”ظفر علی شاہ کے فیصلے کو پڑھوں گا “۔فیصلے میں ذکر ہے کہ لندن فلیٹس شریف خاندان کے تھے ۔ مجھے پیرا گراف 127پڑھنے کی اجاز ت دیں جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جو دل کرتا ہے وہ پڑھتے رہیں ۔ فیصلے میں کہا گیا ایک آدمی کی حکومت تھی اور پھر مشرف کی جمہوریت آگئی تھی جس پر جماعت اسلامی کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ تو اس عدالت نے قوم پر بڑا احسان کیا ہے تو جسٹس عظمت سعید شیخ نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا جی ہاں ایسا ہی ہے ۔ آپ نے فائل دیکھی نہ فیصلہ پڑھا، وکیل صاحب آپ نے بے بس کر دیا ۔ توفیق آصف نے موقف اپنایا کہ خالد انور ظفر علی شاہ کے وکیل تھے جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ آپ نے بلکل مذاق بنا لیا ہے کچھ تو پڑھ لیا ہوتا جس پر وکیل توفیق آصف نے جواب دیا کہ 5منٹ دیں درستگی کرتا ہوں ۔ بینچ کے رکن جسٹس عظمت سعید شیخ نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے جواب دیا کہ پڑھیں جو آپ کا دل کرتا ہے۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ فیصلے میں کہا گیا کہ نوازشریف گڈ گورننس میں ناکام ہوئے ۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے جماعت اسلامی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیس کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے ۔ خالد انور نوازشریف کے نہیں درخواست گزار کے وکیل تھے ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ایڈوکیٹ توفیق آصف سے کہا کہ آپ قانون کے بنیاد اصولوں کو نظر انداز کر رہے ہیں ۔
جماعت اسلامی کے وکیل نے جواب دیا کہ خالد انور نے نوازشریف کا دفاع کیا جس پر بینچ کے رکن جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ خالد انور کے پاس نوازشریف کا وکالت نامہ نہیں تھا ۔ وکیل نے جواب میں کہا کہ لندن فلیٹس التوفیق کیس میں گروی رکھے گئے ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ آپ نے اپنے موکل کو جتنا نقصان پہنچانا تھا پہنچا دیا ۔ بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ”جج صاحب نے ہلکی پھلکے اندا میں بات کی تھی جس پر جماعت اسلامی کے وکیل نے جواب میں کہا کہ ہلکی پھلکی بات کا مجھے بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے ۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ فیصلے میں لکھیں گے کہ بات ہلکی تھی یا بھاری ۔جماعت اسلامی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ لگتا ہے آج مجھے عدالت سننا ہی نہیں چاہتی جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ چاہیں تو 11سال تک دلائل دیں لیکن اپنی بات دہرائیں نہیں ۔ وقفے سے قبل جماعت اسلامی کے وکیل نے اپنے دلائل مکمل کر لیے اور جیسے ہی وقفہ ختم ہوا طارق اسد ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ انکی درخواست الگ بینچ میں منتقل کی جائے ۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ معاملے پر کمیشن بنانے کی درخواستوں و یکجا کر کے ایک ساتھ سماعت کیلئے الگ بینچ مقررکیا جائے جس پر عدالت نے معاملے پر کمیشن بنانے کی درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کیلئے الگ بینچ مقرر کرنے کا فیصلہ سنا دیا جبکہ کمیشن بنانے کی پہلی درخواست اور درخواست گزار کی درخواستوں کو یکجا کر دیا گیا ۔ بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواستیں الگ کر نے کا حکم سناتے ہوئے ریمارکس دیے کہ درخواستیں مختلف نوعیت کی ہیں انہیں الگ سنا جائے گا تاہم کمیشن بنانے کی 2درخواستوں کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج نے کہا کہ باہر جا کر گالیاں دینا مناسب نہیں، ہم ان کی اس بات کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ تحریک انصاف نے نا پہلے کبھی غلط زبان استعمال کی ہے اور نا آئندہ کرے گی۔اس موقع پر ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے باہر گفتگو روکنے کیلئے سپریم کورٹ کی سماعت کو لائیو کر دیا جائے تاکہ لوگ براہ راست ہی دیکھ سکیں، ہمارا فرض ہے کہ اپنے ان رہنماﺅں اور کارکنان کو س سے باہر رکھیں جو یہاں موجود نہیں ہیں اور یہ کام میڈیا کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ میڈیا پیسے لے کر پانامہ لیکس کے معاملے پر کوریج دے رہا ہے اور یہ میڈیا کو دباﺅ میں لانے کی کوشش ہے تاکہ مقدمے کی سماعت 20 کروڑ لوگوں تک نہ پہنچے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جماعت اسلامی کے وکیل نے دلائل دئیے کہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں استثنیٰ نہ لینے کی بات کی تھی لیکن ان کے وکیل نے سپریم کورٹ میں استحقاق اور استثنیٰ کی باتیں کی ہیں۔ جج صاحب نے بھی کہا کہ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ثبوتوں کے انبار ہیں لیکن یہاں تکنیکی پہلوﺅں کے انبار لگ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ کے دلائل کل شروع ہوں گے جس اور وزیراعظم کے بچوں کو یہ بتانا ہو گا کہ انہوں نے اپنے والد کو جو تحائف دئیے ان کا ذریعہ کیا تھا اور یہ بھی بتانا ہو گا کہ قطری کے ساتھ جو معاملات طے ہوئے تھے ان کے ثبوت کہاں ہیں؟ انہیں یہ بھی واضح کرنا ہو گا کہ حسن، حسین اور مریم نواز شریف کے درمیان اربوں روپے کے تحائف کا تبادلہ ہوا، یہ کیسے اور کہاں سے آئے۔
2006ءمیں اگر حسین نواز ان اپارٹمنٹس کے مالک بنے تو 2004-05 ءاور میں مریم نوز شریف نیسکول اور نیلسن کے معاملات کیسے چلا رہی تھیں اور ان کی مالکہ کیسے تھیں۔ اسی کے ساتھ مریم نواز کے اس جواب کی وضاحت بھی کرنا ہو گی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی دادی کی زیر کفالت ہیں اور دادی ان کے والد کے زیر کفالت ہیں۔
وزیراعظم اور ان کے خاندان کو منی ٹریل کے بارے میں بتانا ہو گا کیونکہ پوری قوم جاننا چاہتی ہے کہ اربوں روپے باہر کیسے گئے اور پھر واپس کیسے آئے۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد) امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کے بھنور میں حکومتی کشتی ڈوب رہی ہے اور اس کیس کے فیصلے سے ملک میں کرپشن کے راستے بند ہو جائیں گے۔
 
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے ذمہ داری پوری نہیں کی اس لئے سپریم کورٹ کے دروازے پر انصاف کے لئے کھڑے ہیں، پاناما لیکس کے بھنور میں حکومتی کشتی ڈوب رہی ہے
اور وزیراعظم کے وکیل انہیں بچانے کے بجائے عدالت کو الجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
سراج الحق نے کہا کہ اگر ملکی عدالتیں وزیراعظم کے خلاف کیس نہیں سن سکتیں تو کیا اس کے لئے عرش بالا جائیں، ہمیں پوری امید ہے کہ سپریم کورٹ کا یہی بنچ کیس سنے گا بھی اور فیصلہ بھی دے گا، پاناما کیس کے فیصلے سے ملک میں کرپشن کے راستے ہمیشہ کے لئے بند ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے بیان سے متفق ہوں کہ وہ پھنس گئے ہیں۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کے پاس ان تمام قیدیوں کی فہرست موجود ہے جنہیں رہا کیا جا سکتا ہے،حکومت پاکستان بھی امریکی انتظامیہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے درخواست کرے۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکلانے بھی صدر اوباما کی انتظامیہ سے ان کی رہائی کے لئے رابطہ کیا ہوا ہے۔امریکی قیدیوں کی فہرست میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا نام بھی شامل ہے،وہ پچھلے 14 سال سے جیل میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب امریکا میں اقتدار کی منتقلی ہو رہی ہے،ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے نئے صدر کے طور پر اقتدار سنبھالیں گے۔

 

Page 3 of 5