ھفتہ, 21 ستمبر 2024


لاہور ہائی کورٹ کے جج نے استعفے دینے سے انکار کردیا

 

ایمز ٹی وی(لاہور) سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس مظہر اقبال سدھو نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے
جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سمیت 2ججوں نے استعفے دینے سے انکار کردیا ہے ۔سپریم جوڈیشل کونسل نے اعلیٰ عدلیہ کے 5ججوں کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں نوٹس جاری کررکھے ہیں ۔ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے ان ججوں کو پیش کش کی تھی کہ وہ اگر قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی صورت میں اپنے عہدوں سے استعفے دے دیں تو ان کے خلاف کارروائی ختم کردی جائے اور وہ پنشن سمیت ریٹائرمنٹ کی مراعات کے مستحق رہیں گے ۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی نے نہ صرف استعفیٰ دینے سے انکار کردیا ہے بلکہ انہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل سے درخواست کی ہے کہ کونسل کی کارروائی اوپن کورٹ میں کی جائے تاکہ حقائق قوم کے سامنے آسکیں تاہم تاحال سپریم جوڈیشل کونسل نے ان کی یہ استدعا منظور نہیں کی ہے ،ان پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں خلاف ضابطہ بھرتیوں کا الزام ہے
۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظہر اقبال سدھو پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات میں سے ایک الزام یہ بھی تھا کہ انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید کے موقع پر پروٹوکول نہ دینے کے معاملہ پر غیر قانونی طور پر متعلقہ پولیس افسروں اور اہلکاروں کو طلب کیا اورانہیں مبینہ طور پر ہراساں کیا ۔اس معاملہ کی انکوائری کے موقع پروہ نومبر 2015ءمیں رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ سے بھی الجھ پڑے تھے اور ان کے عملہ نے رجسٹرار سے بدتمیزی کی تھی جس پر ان کے سیکرٹری اور ڈرائیور کو معطل کردیا گیا تھا ،ان سے عبوری طور پر عدالتی کام بھی واپس لے لیا گیا تھا ،بعد میں سیکرٹری یاسین طور نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا
۔جسٹس مظہر اقبال سدھو عدالت عالیہ کے کنفرم جج تھے وہ 19 فروری 2010ءکو ہائیکورٹ کے جج مقرر ہوئے اور سنیارٹی لسٹ میں ان کا 10 واں نمبرتھا،انہوں نے 28فروری 2013ءکو ریٹائر ہونا تھا۔ لاہور ہائی کورٹ کے 3جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دوججوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل نے کارروائی شروع کررکھی ہے ان میں سے جسٹس مظہر اقبال سدھو نے اپنے عہدہ سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی صورت میں استعفیٰ دے دیا ہے ۔لاہور ہائی کورٹ کے ایک دوسرے جج کے خلاف ایک عدالتی فیصلہ میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے آبزرویشن دے رکھی ہے جبکہ تیسرے جج پر الزام ہے کہ وہ ایک آف شور کمپنی کے مالک رہے ہیں ۔معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے استعفے دینے سے انکار کردیا ہے جبکہ دو ججز کے بارے میں ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنے وکلاءاور قریبی احباب سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment