ایمزٹی وی(بزنس)حکومت کی جانب سے درآمدی پالیسی کے تحت بھارتی گرینائٹ سلیب کی درآمد پرپابندی کے باوجود پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ کلکٹریٹ ایسٹ کے افسران انڈین گرینائٹ سلیب کے کنسائمنٹس کی کسٹم کلیئرنس جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کلکٹر اپریزمنٹ ایسٹ اشہد جوادکی جانب سے درآمدی پالیسی کی روشنی میں کچھ عرصہ قبل انڈین گرینائٹ کے درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس روک دی گئی تھیں۔جس کے بعد اس شعبے کے درآمدکنندگان کے کارٹل نے دوسرا راستہ اختیار کرتے ہوئے انڈین گرینائٹ کے کنسائمنٹس تیسرے ملک دبئی سے بالواسطہ طور پردرآمدکرناشروع کردیے تھے لیکن کلکٹراپریزمنٹ ایسٹ کوجب درآمدکنندگان کے اس نئے طریقے کا علم ہوا تو انہوں نے دبئی یاکسی بھی تیسرے ملک سے بالواسطہ طور پرانڈین گرینائٹ کی درآمدی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے کنسائمنٹس کی کلیئرنس روکنے کے احکام جاری کردیے تھے لیکن اسی کلکٹریٹ کی ایک خاتون ڈپٹی کلکٹر نے درآمدی پالیسی اور کلکٹر اپریزمنٹ ایسٹ کے احکام کوبالائے طاق رکھتے ہوئے حال ہی میں میسرز اسرار اینڈ سنزماربل انڈسٹریزکی جانب سے براستہ دبئی درآمد کیے جانے والے انڈین گرینائٹ کے کنسائمنٹ کی جی ڈی نمبر 181228کے ذریعے کسٹمزکلیئرنس کردی۔ ذرائع نے بتایا کہ انڈین گرینائٹ سلیب کے کنسائمنٹ کی کسٹمز کلیئرنس حاصل کرنے کے لیے متعلقہ درآمدکنندہ نے مبینہ طور پرجعلی چائنیز اوریجن سرٹیفکیٹ بھی پیش کیاہے۔
اس ضمن میں کلکٹراپریزمنٹ ایسٹ اشہد جواد کا موقف ہے کہ کسٹمزکلیئرنس کا حامل گرینائٹ سلیب کا مذکورہ کنسائمنٹ چینی اوریجن کا ہے۔ گرینائٹ سلیب کی کلیئرنس کے حوالے سے کلکٹریٹ کے ایڈیشنل کلکٹرکا موقف ہے کہ دبئی میں گرینائٹ سلیب کے پہاڑ نہیں ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں پاکستان کسٹمز نے دبئی کسٹمزسے رابطہ کرکے معلومات حاصل کی ہیں جس پردبئی کسٹمزکی جانب سے بتایاگیا کہ دبئی میں چین سے گرینائٹ سلیب کے کنسائمنٹس کی کوئی درآمد نہیں ہوئی البتہ دبئی میں بھارت سے ضرور گرینائٹ سلیب کے کنسائمنٹس درآمدکیے جاتے ہیں۔