منگل, 26 نومبر 2024


پاکستان کی 2 بڑی بندرگاہوں کے ذریعے بین الاقوامی سمندری تجارت ہوگی


ایمز ٹی وی (تجارت) چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے ذریعے روابط سے پاکستان کی 2 بڑی بندرگاہوں کراچی اور گوادر کے ذریعے 70 فیصد بین الاقوامی سمندری تجارت کے ساتھ پاکستان میں تجارتی مواقع بڑھیں گے اور ملک میں 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چائنا پاکستان اقتصادی راہداری سے 150 ڈالر کی سرمایہ کاری بڑھنے کی توقع ہے جو اس منصوبے کے حجم اور افادیت سے ظاہر ہوتا ہے، پوری دنیا سے ہونے والی سمندری تجارت اسے معاشی اعتبار سے مستحکم خطے میں بدل دے گی، یہ جنوبی ایشیا، چین اور وسط ایشیاکے 3 بڑے اقتصادی نمو کے حامل خطوں کو ملانے کا منصوبہ ہے۔
چینی صدر ژائی جن پنگ اور وزیراعظم محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ سی پیک نئی سمت متعین کرے گا۔ حال ہی میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے اعلیٰ سرکاری عہدیداران اور سرمایہ کاروں کے سربراہ اجلاس کے بعد سی پیک نے مجموعی بین الاقوامی سرمایہ کاری کی توجہ حاصل کر لی ہے جو 2014 سے 2030 تک 150 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی اور 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو محض ابتدائی قرار دیا گیاہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے سربراہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پورے خطے کی قسمت بدلنے جا رہا ہے، اس منصوبے سے غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو گا اور عوام کا معیار زندگی بلند ہو گا اور ملک جدید و ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا، سی پیک منصوبہ وژن 2025کے تحت چینی صدر کے پاکستان کے ساتھ ’’ون بیلٹ ون روڈ‘‘ وژن کا عکاس ہے جس سے پاکستان کی جیو پولیٹیکل حیثیت جیو اکنامک میں تبدیل ہو جائے گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سی پیک سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے اقتصادی ثمرات، سرمایہ کاری اور پاکستان کی کاروباری صلاحیت بڑھے گی اور پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پسندیدہ منڈی بن کر ابھرے گا۔

سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس میگا منصوبے کی تکمیل سے بیرون ممالک کے سرمایہ کاروں کی جانب سے ملک میں 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع کی جا رہی ہے جو مختلف چینی کمپنیاں، کاروباری اور مینوفیکچرنگ ادارے پاکستان میں کریں گے، 150 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری لانے کے لیے پختہ عزم کے ساتھ جائزہ لیا جا چکا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ اس میگا منصوبے کے ذریعے رابطوں کو بڑھانے سے پاکستان کے لیے تجارتی مواقع فروغ پائیں گے اور 70 فیصد سمندری تجارت پاکستان کی 2 بڑی بندرگاہوں کراچی اور گوادر کے راستے ہو گی، گوادر متحدہ عرب امارات، خلیجی ممالک، سعودی عرب اور ملحقہ خطوں کے ساتھ درآمدات اور برآمدات کا تیز ترین ذریعہ ہو گی، 11 ارب ڈالر روپے صرف انفرااسٹرکچر خاص طور پر سڑکوں کی تعمیر اور گوادر بندرگاہ کی ترقی پر خرچ ہوں گے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment