ایمز ٹی وی (تجارت) پاکستان کسٹمزکے ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی نے بے قاعدگیوں کے حامل درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں قومی خزانے کوریونیوکی مد میں 80 لاکھ70 ہزار روپے کے نقصان کا انکشاف کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ نے مس ڈیکلریشن کے ذریعے کلیئر کرائے گئے ہائی لائٹرزکے کنسائمنٹس کے درآمدکنندگان کے خلاف کنٹراونشن رپورٹ متعلقہ ایڈجیوڈیکشن کلکٹریٹ کو ارسال کر دی ہے۔
ایک کیس میں پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کسٹمزکراچی میں تعینات افسران اسسٹنٹ ڈائریکٹر اپریزنگ آفیسرحبیب الرحمن اورطٰحٰہ شیر نے ہائی لائٹرزکے درآمدی کنسائمنٹس کے ڈیٹاکا بعد ازکلیئرنس آڈٹ کیا تو تصدیق ہوئی کہ درآمدکنندگان میں شامل میسرز مارک انڈسٹریز، میسرزکہودا انڈسٹریز، میسرزکرسٹ کارپوریشن اور میسرز ککدا سروسز کی جانب سے ہائی لائٹرزکے 23کنسائمنٹس کی سیلزٹیکس ایکٹ کے پانچویں، چھٹے شیڈولز اور ایس آراونمبر501کی سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے صفر فیصد سیلزٹیکس و ایڈیشنل سیلزٹیکس پرکلیئرنس حاصل کی گئی اور قومی خزانے کو58 لاکھ86ہزارروپے کا نقصان پہنچایا گیا حالانکہ ہائی لائٹرزکے کنسائمنٹس پر مذکورہ ایس آراو ودیگر ترغیبات لاگو نہیں ہوتی اورکنسائمنٹس کی کلیئرنس 17 فیصدسیلزٹیکس اور 3فیصد ایڈیشنل سیلزٹیکس کی ادائیگی پرعمل میں آتی ہے۔
دریں اثناء ڈائریکٹوریٹ پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کراچی کے ڈائریکٹر گل رحمن کی ہدایت پر سیلولر کمپنیوں کے درآمدی کنسائمنٹس کے بعدازکلیئرنس آڈٹ میں ڈائریکٹوریٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ساجد علی بلوچ کی قیادت میں اپریزنگ آفیسرحبیب الرحمن، طحہ شیر اورایل ڈی سی فیضان احمدپرمشتمل ٹیم نے ایک اور مقامی سیلولرکمپنی کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی جس میں انکشاف ہوا کہ موبائل کمپنیوں نے کلیئرنگ ایجنٹ میسرزاحباب انٹرپرائزز کے ساتھ مل کرٹیلی کمیونی کیشن آلات میں شامل ایچ پی، اوای ایم، سی ایل 360، جی ای این9،ایس ایس ایف 8،سی ٹی او سروس کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس 2 فیصدکسٹمزڈیوٹی ودیگر ٹیکسوں کی مد میں 12 لاکھ84 ہزار روپے کی کم ادائیگیاں کرتے ہوئے حاصل کی حالانکہ مذکورہ آلات کی کلیئرنس 15فیصدکسٹمزڈیوٹی پرہوتی ہے۔