ایمز ٹی وی (تجارت) ملک میں نجی شعبے کے سب سے اہم بزنس پالیسی ایڈووکیسی فورم ’’پاکستان بزنس کونسل‘‘ نے ترکی کے ساتھ آزاد تجارت معاہدے کے دوسرے راؤنڈ میں ترکی کی جانب سے پاکستان پر عائد کی جانے والی اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی اور مقامی مصنوعات کو تحفظ دینے کے لیے اٹھائے گئے حفاظتی اقدامات کا توڑ نکالنا لازم قرار دے دیا ہے۔ پاکستانی مصنوعات پر عائد بھاری درآمدی ڈیوٹیوں کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے معاہدے کو متوازن بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پاکستان بزنس کونسل کے تحقیقی جائزے کے مطابق پاکستان اور ترکی کی باہمی تجارت کا موجودہ حجم 440ملین ڈالر تک محدود ہے۔ سال 2015کے دوران پاکستان نے ترکی کو 235ملین ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں جبکہ اسی عرصے میں ترکی سے 205ملین ڈالر کی مصنوعات درآمد کی گئیں۔
پاکستان اور ترکی کے دیرینہ تعلقات کے پیش نظر دونوں ملکوں میں باہمی تجارت کا حجم 17.8ارب ڈالر تک بڑھائے جانے کے امکانات موجود ہیں جس میں ترکی کے لیے پاکستان سے کہیں زیادہ امکانات پوشیدہ ہیں۔ ترکی کی پاکستان کو ایکسپورٹ 12.8ارب ڈالر جبکہ پاکستان سے ترکی کو برآمدات 5ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ پاک ترکی باہمی تجارت کا حجم 2011میں 916ملین ڈالر تھا جس میں پاکستانی برآمدات کی مالیت 756ملین ڈالر جبکہ ترک مصنوعات کی درآمدی مالیت 160ملین ڈالر تھی۔
آزاد تجارت کے معاہدے کے باوجود پاکستان کی ترکی کو برآمدات 2011کی سطح تک نہیں پہنچ سکی جبکہ ترکی کی پاکستان کو برآمدات میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان بزنس کونسل نے پاک ترک آزاد تجارت کے معاہدے کے دوسرے راؤنڈ کے لیے دی جانے والی سفارشات میں زور دیا ہے کہ ترکی کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ اسی طرز پر کیا جائے جس طرز پر ترکی نے اردن اور مصر کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ کیا ہے، اس کے برعکس پاکستان کے ساتھ کیا جانے والا آزاد تجارت کا معاہدہ ترکی کے ساؤتھ کوریا، ملائیشیا اور سنگاپور کے ساتھ کیے گئے معاہدوں جیسا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی کمپنیوں کے لیے ترکی کے ساتھ آزاد تجارت کا فائدہ اٹھانے کے امکانات محدود ہیں۔