منگل, 26 نومبر 2024


پورے سال میں قومی خزانے کو صرف 85 کروڑ روپے کا فائدہ

ایمز ٹی وی (تجارت) نومبر 2013 ، فروری 2016 میں شروع کی جانے والی سکیموں سے قومی خزانے کو صرف 85 کروڑ روپے کا فائدہ ہوسکا. کالے دھن کو پاک کرنے کے لئے گذشتہ تین حکومتوں نے ایڑی چوٹی کا زور تو خوب لگایا اور نت نئی ٹیکس ایمنٹسی سکیمیں بھی متعارف کرائی مگر نتیجے وہی ڈھاک کے تین پاٹ یعنی کچھ حاصل نہ ہوا ۔ نومبر 2013 میں میاں صاحب نے صنعتکاروں کو کالا دھن سفید کرنے کا موقع دیا لیکن یہ اقدام بے نتیجہ ثابت ہوا ۔ دوسری سکیم ٹریڈرز کے لئے یکم فروری 2016 میں شروع کی گئی ۔ رضاکارانہ ٹیکس ادائیگی سکیم کے تحت 10 لاکھ ٹریڈرز کو ٹیکس نیٹ میں میں لانے کا خواب دیکھنے والے ڈار صاحب کی اُمیدوں پر اس وقت پانی پھیرا جب صرف 10 ہزار ٹریڈرز نے ہی اس سکیم سے فائدہ اٹھایا اور اونٹ کے منہ میں زیرے کی مثال قومی خزانے میں صرف 85 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ۔ بھارت کا پاکستان پر سرجیکل سٹرائک کا دعویٰ تو جھوٹا پڑگیا مگر اپنے ملک میں ٹیکس چوروں کے خلاف سرجیکل سٹرائک کا دعویٰ درست ہوتا نظر آرہا ہے ۔

بھارت میں نئی ٹیکس سکیم سے عوام نے 660 ارب روپے کا کالا دھن حکومت کے سامنے رکھ دیا جس سے بھارتی حکومت کو لگ بھگ 290 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں ہوئیں ۔ آخر کیا وجوہات ہیں کہ پاکستان میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے بزنس کمیونٹی سنجیدگی سے فائدہ نہیں اٹھاتی؟ سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا تاجر حکومت کی رٹ کو چیلنج کررہے یا انہیں حکومت پر بھرسہ نہیں ؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوروں کو نوازنے اور باقاعدگی سے دیانت داری کے ساتھ ٹیکس دینے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا انعقاد کیا جاتا ہے جبکہ ٹیکس چور کو پتہ ہے کہ اگر اس سکیم کا سہارا لے کر اثاثے ظاہر نہ بھی کیے تو حکومت ان کا کیا بگاڑ لے گی ؟ موجودہ نظام میں ہی اتنی خرابیاں ہیں کہ ٹیکس چور سرکاری کو با آسانی چونا لگا سکتے ہیں ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment