پیر, 25 نومبر 2024


عدالتوں میں 6 ارب 42کروڑ کی رقم کے کیسز

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سید نوید قمر کی زیر صدارت ،گزشتہ روز پارلیمنٹ ہائوس میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں (ایف بی آر) کے مالی سال 2013-14کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ،کمیٹی کو آڈٹ حکام نے 316کیسوں میں ریکوری نہ کرنے پر بریفنگ دی، آڈٹ حکام نے بتایاکہ ایف بی آر کے فیلڈ فارمیشن دفاتر نے 42ارب روپے کی ریکوری نہیں کی، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 6 ارب 42کروڑ کی رقم کے کیسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ،6 ارب 28کروڑ روپے کی ریکوری ہونا باقی ہے ، 5ارب 42کروڑ کی ریکوری آئی پی پیز کی ہے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے جس پر رکن کمیٹی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پانچ سال گزر گئے آپ نے کسی کے خلاف ایکشن نہیں لیا۔
آڈیٹر جنرل رانا اسد امین نے ایف بی آر کا بھانڈا پھوڑ دیا اور کہاکہ 6ارب 28کروڑ روپے کی رقم کاکیس عدالت میں زیر سماعت نہیں ،2013-14کے دوران 121ارب کے آڈٹ پیرے سامنے لائے ، 20ارب قومی خزانے میں جمع جبکہ صرف 16ارب کا معاملہ عدالتوں میں ہے 76ارب ریکور کرنے ہیں اس کا جواب ایف بی آر نے دینا ہے ،رکن کمیٹی شفقت محمود ود ہولڈنگ ایجنٹس سے 24ارب روپے کی ریکوری پر ایف بی آر پر برہم ہوگئے۔
شفقت محمود نے کہاکہ ودہولڈنگ ایجنٹس دو طرح کے ہیں ایک وہ جو عوام سے جمع کر کے کھا گئے ،دوسرے وہ ہیں جن کا ایف بی آر کو پتہ نہیں اور وہ کاروبار کررہے ہیں یہ انتہا ئی سنجیدہ معاملہ ہے ،چیئرمین کوئی معقول جواب نہ دے سکے ، کمیٹی کو ایف بی آر حکام آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر کمیٹی نے ایف بی آر کو آئندہ اجلاس میں تیاری کرکے آنے کی ہدایت کر دی۔ -

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment