پیر, 25 نومبر 2024


ملک بھر میں 2030تک گیس کا بحران جاری رہےگا

 

ایمزٹی وی(تجارت)اوگرا نے خطرے کی گھنٹی بجادی، تیرہ سال بعد بھی ملک سے گیس بحران ختم نہیں ہوگا۔ اوگرا کے مطابق 2030 تک ایل این جی ،ایران پاکستان گیس پائپ لائن اور ٹاپی گیس منصوبوں سے گیس درآمد کرنے کے باوجودملک میں گیس کی قلت ختم نہیں ہوگی۔ گیس کا شارٹ فال مزید بڑھ کر 6ارب 71کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہوجائے گا اور مقامی گیس کی فراہمی میں 2ارب 33کروڑ مکعب فٹ یومیہ کی خطرناک حد تک کمی ہوجائے گی گیس طلب میں بڑھتے ہوئے اضافے، گیس چوری، سیاسی بنیادوں پر گیس اسکیموں کا اجرا،سالانہ لاکھوں نئے گیس کنکشنز کی فراہمی اور مقامی گیس کے ذخائر میں کمی کے باعث 13 سال بعد بھی ملک سے گیس کا بحران ختم نہیں ہوگا۔ 2030میں گیس کی طلب موجودہ 5ارب 85کروڑ مکعب فٹ یومیہ سے بڑھ کر 8ارب 12کروڑمکعب فٹ یومیہ ہوجائے گی جبکہ مقامی گیس کی فراہمی 2ارب 33کروڑ مکعب فٹ یومیہ کمی کیساتھ موجودہ 3ارب 73 کروڑ مکعب فٹ یومیہ سے کم ہوکر 1ارب 40کروڑمکعب فٹ یومیہ رہ جائے گی۔ اوگرا دستاویز کے مطابق 2030تک اگر صرف مقامی گیس پر انحصار رہا تو گیس کا شارٹ فال بڑھ کر 6ارب 71کروڑ مکعب فٹ یومیہ تک بڑھ جائے گا اورگیس درآمد کرنے کے بعد شارٹ فال 2ارب 83کروڑ مکعب فٹ یومیہ تک ہو گا، دستاویز کے مطابق تیرہ سال بعد ملکی و درآمدی گیس کی فراہمی 5ارب 28کروڑمکعب فٹ یومیہ ہوگی اور مقامی گیس کی فراہمی کا تخمینہ 1ارب 40کروڑ مکعب فٹ یومیہ لگایا گیا ہے۔ دستاویز میں کہا گیاہے کہ 2030میں ایل این جی سے 1,800ایم ایم سی ایف ڈی، ٹاپی سے 1,325 اور آئی پی سے 750ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل ہوگی ملک میں گیس صارفین کی مجموعی تعداد 80لاکھ 89ہزار ہے جس میں گھریلو صارفین کی تعداد سب سے زیادہ 79لاکھ 97ہزار ،کمرشل 81ہزار 384اور صنعتی صارفین کی تعداد 10ہزار 862 تک پہنچ گئی ہے۔ گیس کمپنیاں سالانہ اوسط تین لاکھ نئے گیس کنکشنز دے رہی ہیں اور2030تک ملک کے گھریلو گیس صارفین کی طلب موجودہ 840ایم ایم سی ایف ڈی سے بڑھ کر 1ارب 79کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہوجائے گی جبکہ توانائی شعبے کی طلب موجودہ 1ارب 93کروڑ مکعب فٹ یومیہ سے بڑھ کر 2ارب 49کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہوجائے گی۔ یاد رہے کہ درآمدی گیس کیساتھ ملک کا موجودہ گیس شارٹ فال 1ارب 72کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہے جبکہ گیس کی طلب 5ارب 85کروڑ اورگیس کی فراہمی 4ارب 13کروڑ مکعب فٹ یومیہ ہے۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment