ایمزٹی وی (تجارت) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے عالمی بینک کے تعاون سے ٹیکس چوروں کا سراغ لگانے کے لیے آسٹریلیا کی طرز پر پاکستان میں آٹومیٹڈ رسک مینجمنٹ سسٹم کے پائلٹ پروجیکٹ کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آر یونیو کی اعلی سطح کی ٹیم گزشتہ ماہ آسٹریلیا میں نافذ رسک مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ لینے گئی تھی اور اس ٹیم نے واپس آکر رسک مینجمنٹ سسٹم کا پائلٹ پروجیکٹ تیار کرنا شروع کردیا ہے، پروجیکٹ کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے تاہم ابھی اس پر بہت سا کام ہونا باقی ہے جس کے بعد اس پائلٹ پروجیکٹ کو حتمی شکل دے کر چیئرمین ایف بی آر کو بھجوایا جائے گا۔ ایف بی آر کی ٹیم عالمی بینک کے تعاون سے پاکستان کے لیے رسک مینجمنٹ سسٹم کا سافٹ ویئر بھی تیار کر رہی ہے، اس سافٹ ویئر کی تیاری کے بعد پائلٹ پروجیکٹ کو نافذالعمل کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور عالمی بینک مشن کے درمیان آٹومیٹڈ رسک مینجمنٹ سسٹم کے منصوبے کی فزیبلٹی اسٹڈی کے بارے میں معاملات طے پا چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کے تعاون سے ٹیکس چوروں کا سراغ لگانے کے لیے مختلف شعبوں کے لیے الگ الگ پیرامیٹرز متعارف کرائے جائیں گے اور ہر شعبے کے لیے الگ الگ سافٹ ویئر ہوگا جس کے ذریعے مطلوبہ صلاحیت سے کم ٹیکس دینے والوں کی نشاندہی ہوسکے گی۔ اس جدید نوعیت کے حامل رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ٹیکس دہندگان کی جانب سے ان کے ظاہر کردہ اخراجات و آمدنی میں فرق کے علاوہ دیگر اعدادوشمار میں بڑے پیمانے پر فرق کی نشاندہی کرکے ان کا رسک بیسڈ آڈٹ کیا جاسکے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ ابھی ایف بی آر ٹیکس دہندگان کے ٹیکس پروفائل و دستاویز کے مینوئل اینالسز کے ذریعیے کم ٹیکس دینے والوں کا سراغ لگاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جدید سسٹم کے نفاذ کے بعد جن لوگوں کے ڈیٹا میں تفریق پائی جائے گی ان کے پروفائل ازخود ریڈ ہوجائیں گے اور سسٹم الیکٹرانیکلی نوٹس جنریٹ کرکے جاری کردے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کیلیے عالمی بینک کے ساتھ تمام تر معاملات طے پاچکے ہیں اور آسٹریلیا میں آپریشنل رسک مینجمنٹ سسٹم کی اسٹڈی کرنے کے بعد ٹیم پاکستان کیلیے رسک مینجمنٹ سسٹم کا سافٹ ویئر تیار کررہی ہے اور توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران ہی یہ سافٹ ویئر تیار کرکے آپریشنل کردیا جائیگا تاہم ابتدائی طور پر منصوبے کا پائلٹ پروجیکٹ شروع ہوگا جس کے بعد بتدریج اس کا دائرہ کار بڑھایا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق اس نظام کے متعارف کرانے کے بعد نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ کرنے میں بھی مدد ملے گی.