بدھ, 01 مئی 2024


گاڈیوں کی غیر دستاویزی خرید و فروخت نے بلیک اکانومی میں 54 ارب کا اضافہ کیا ہے

ایمز ٹی وی (بزنس)وفاقی وزارت تجارت کے تحقیقی ادارے " انسٹیٹیوٹ آف ٹریڈنگ اینڈ ڈیولیپمنٹ" نے انکشاف کیا ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی نام شدہ گاڑیوں کی غیر دستاویزی تجارت " بلیک اکانومی" میں سالانہ 54 ارب روپے کا اضافے کا سبب بن رہی ہے استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارت مکمل طور پر غیردستاویزی طور پر جاری ہے جس کی وجہ سے استعمال شدہ گاڑیوں کی خریدوفروخت پر انکم ٹیکس ادا نہیں کیا جاتا۔ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی ویلیوایشن کے لیے یکساں طریقہ اختیار کیا جائے ایس آر او 577کے تحت فکسڈ ڈیوٹی کا نفاذ قومی خزانے کو سالانہ 7.6ارب روپے نقصان سے دوچار کررہا ہے ایس آر او 577کو منسوخ کرکے تمام اقسام کی گاڑیوں کی ویلیو ایشن امپورٹ ٹریڈ پرائس(آئی ٹی پی) اور مینوفیکچرر سجیسٹڈ ریٹیل پرائس( ایم ایس آر پی) کی بنیاد پر طے کی جائے۔ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے گفٹ/بیگج اسکیموں کو ختم کیا جائے اور صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو رہائش کی تبدیلی پر گاڑی اپنے ہمراہ پاکستان لانے کی اجازت برقرار رکھی جائے۔بیرون ملک مقیم پاکستانی کو صرف اسی ملک سے گاڑی اپنے ہمراہ لانے کی اجازت دی جائے جہاں وہ مقیم رہا ہو۔ اس سہولت کے غلط استعمال کی روک تھام کے لیے ایک پاکستانی کو 2سال میں صرف ایک گاڑی پاکستان لانے کا پابند بنایا جائے۔ ان اسکیموں کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے والوں کو پابند بنایا جائے کہ درآمدی گاڑی ان کے اہل خانہ میں سے کسی کے نام پر رجسٹرڈ ہوگی اور اس گاڑی کے ایک سال تک کسی دوسرے فرد کے نام پر منتقلی پر بھی پابندی عائد کی جائے۔ جاپان سے گاڑیوں کی درآمد کی صورت میں جاپان کی پری شپمنٹ ایجنسی Bureau Veritas یا جاپانی آٹواپریزل انسٹی ٹیوٹ (جے اے اے آئی) کا تصدیقی سرٹیفکیٹ لازمی قرار دیا جائے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment