ایمزٹی وی(تجارت) ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ایکسپورٹرز کی بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے برآمدات میں کمی ہوئی. وفاقی سیکریٹری ٹیکسٹائل حسن اقبال نے جمعرات کوپی ایچ ایم اے ہاو¿س میں ٹیکسٹائل سیکٹر سے وابستہ مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندوں اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں رقم مختص نہ کیے جانے کے باوجود گزشتہ مالی سال وزیراعظم کے اعلان کردہ برآمدی پیکیج کی مد میں 3 ارب روپے ادا کیے گئے، 10 فیصد برآمدات بڑھانے کی ذمے داری ایکسپورٹرز نے خود لی تھی لیکن یہ ان کے بس کی بات نہیں، 10لاکھ روپے سے کم کے ریفنڈز کی ادائیگی کردی گئی ہے، بقیہ 15 اگست تک ادا کردیے جائیں گے۔ حکومت جی ایس پی پلس میں اضافے کی کوشش کررہی ہے۔ اس موقع پرپی ایچ ایم اے کے چیف کوآرڈینیٹرجاوید بلوانی نے بھی خطاب کیا جبکہ اسلم احمد کار ساز،ریاض احمد،خواجہ عثمان، رفیق گوڈیل اور دیگرصنعتکار بھی موجود تھے۔ سیکریٹری ٹیکسٹائل نے کہا کہ 180 ارب روپے کا برآمدی پیکیج 18 ماہ کیلیے ہے جس میں 40 ارب ری بیٹ کیلیے رکھے گئے ہیں، حکومت برآمدی پیکیج کی بروقت ادائیگی یقینی بنارہی ہے لیکن برآمدی شعبے کو بھی اپنی ذمے داریاں نبھانی چاہئیں،برآمدات میں کمی کی بڑی وجہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر بھی ہے، جب ریئل اسٹیٹ شعبے نے تیزی سے ترقی کی تو ایکسپورٹرز نے اس میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جس میں بہت سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز بھی شامل ہیں حالانکہ انہوں نے قرض و دیگر مراعات برآمدات کے سلسلے میں حاصل کی تھیں۔ حسن اقبال نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں پیداواری لاگت زیادہ ہے، حکومت اس میں کمی کیلیے کوشش کررہی ہے، جلد ہی یوٹیلیٹی بلز میں کمی کی خوشخبری برآمدی سیکٹر کو دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ 10 لاکھ روپے سے کم کے ریفنڈ کلیمز کی ادائیگی کردی گئی ہے، اب 15 سے 20 ارب روپے کے ریفنڈز رہ گئے ہیں جو رواں سال 15 اگست تک ادا کردیے جائیں گے۔ قبل ازیں پاکستان اپیرل فورم کی چیئرمین جاوید بلوانی نے کہا کہ حکومت ہم سے تجاویز تو لیتی ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرتی،حکومت برآمدی صنعت کیلیے بجلی، گیس اور پانی کے ٹیرف الگ مقرر کرے،حکومت ریفنڈز ادا کرے تو بھی ملکی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔