ھفتہ, 23 نومبر 2024


پی آئی اے کرپشن کیس، 16 پائلیٹس کی ڈگری جعلی ہونے کا انکشاف

آڈٹ رپورٹ کے مطابق قومی ایئرلائن کے 457 ملازمین و افسران جعلی ڈگریوں کے حامل ہیں، جعلی ڈگریاں رکھنے والوں میں 16 پائلٹ، 33 ایئرہوسٹس بھی شامل ہیں۔

سپریم کورٹ میں پی آئی اے کرپشن کیس کی سماعت کے دوران ادارے کی 10 سالہ خصوصی آڈٹ رپورٹ پیش کردی گئی۔ عدالت نے پی آئی اے سے آڈٹ رپورٹ پر ایک ماہ میں جواب طلب کر لیا ہے۔

شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں فل بینچ نے کیس کی سماعت کی تاہم بینچ کے رکن جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ عدالت نے مقدمہ چیف جسٹس کو بھجواتے ہوئے سفارش کی ہے کہ کیس ایسے بینچ میں مقررکیا جائے جس میں فاضل جج جسٹس یحییٰ آفریدی شامل نہ ہوں۔

عدالت میں پیش آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دسمبر 2008 میں قومی ایئر لائن کاخسارہ 72 ارب روپے تھا جو2017 میں 360 ارب تک پہنچ گیا ۔2009 میں پی آئی اے کے پاس 34 طیارے تھے لیکن 2017 میں طیارے کم ہو کر 12 رہ گئے۔ 2009 میں 5 اعشارہ 51 ملین( 55لاکھ 10ہزار) مسافروں نے پی آئی اے کا سفر کیاجبکہ2017 میں مسافروں کی تعداد 5 اعشاریہ 32 ملین ( 53لاکھ 20ہزار) رہ گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کا عالمی مارکیٹ شیئر 41 سے کم ہو کر22 فیصد پر آ گیا۔دس سال میں قومی ایئر لائین کے ڈومیسٹک مارکیٹ شیئر میں بھی 13 فیصدکمی ہوئی،گرائونڈ ہینڈلنگ سروس آئوٹ سورس کرنے سے 117 ارب کا نقصان ہوا جبکہ اعلیٰ عہدوں پر نان پروفیشنل افراد کو تعینات کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پی آئی اے میں غیر ضروری بھرتیاں کی گئیں، فیول منیجمنٹ سے 460 ارب روپے بچائے جا سکتے تھے، سائبر نامی سافٹ ویئر کی خریداری سے 5.5 ارب کا نقصان ہوا ،غیر ضروری مرمت اور سفارشی انجینئرزکے باعث 31 ارب کا نقصان پہنچا، رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ ارب روپے مالیت کے سپیئر پارٹس غیر ضروری طور پر لیے گئے،غلط کمرشل فیصلوں کے باعث 8.5 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق قومی ایئرلائن کے 457 ملازمین و افسران جعلی ڈگریوں کے حامل ہیں، جعلی ڈگریاں رکھنے والوں میں 16 پائلٹ، 33 ایئرہوسٹس بھی شامل ہیں۔

آڈٹ رپورٹ میں جعلی ڈگریوں پر 52 انجینئرز بھی بھرتی ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے،قومی ایئرلائن میں 67 افسران بھی جعلی ڈگری ہولڈر ہیں، ملازمین مستقلی پالیسی کا بھی غلط استعمال ہوا، رپورٹ کے مطابق پی آئی اے میں بھرتیوں کیلیے کوئی میرٹ پالیسی نہیں۔

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پی آئی اے میں تبدیلی کیلیے تجربہ کار افراد پر مشتمل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

 
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment