جمعہ, 22 نومبر 2024


ملک بھر میں بازاروں اور کاروباروں کو تالے لگ گئے

مرکزی انجمن تاجران کی کال پر ملک بھر میں بازاروں اور کاروباروں کو تالے لگ گئے ہیں جبکہ تاجروں کا کہناہے کہ اگر مطالبے نہ مانے گئے تو ہڑتال کا دائرہ کار اور دورانیہ دو روز سے مزید بھی بڑھایا جا سکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق مرکزی انجمن تاجران کی کال پر آج ملک بھر میں ہڑتال جاری ہے ،

کوئٹہ کے تاجروں نے بھی مرکزی تنظیم کی کال پر شٹر ڈاﺅ ہڑتال کر دی ہے ، کوئٹہ کے لیاقت بازار ،عبدالستارروڈ ، جناح روڈ سمیت تمام اہم کاروباری مراکز بند ہیں اور کل بھی بند رہیں گے ، مقامی تاجروں کا کہناہے کہ مرکزی تنظیم کی جانب سے جو بھی اعلان کیا جائے گا اس پر من و عن عمل درآمد ہو گا ، تاہم کوئٹہ کے نواحی علاقوں میں موجودچھوٹی مارکیٹوں میں جزوی طور پر دکانیں کھلی ہیں ۔

لاہور کی تمام تاجر تنظیموں نے ملک میں شٹر ڈاﺅ ہڑتال کی کال دیدی ہے جس پر 100 فیصد عمل کرتے ہوئے دکانیں بند کر دی گئیں ہیں ، لاہور کے نہایت مصروف علاقے شاہ عالم مارکیٹ ، اردو بازار ، موچی گیٹ ، بادامی باغ ، مصری شاہ مارکیٹ ، لاری اڈے کی تمام مارکیٹیں ، انار کلی ، مال روڈ ، ہال روڈ مکمل طور پر بند ہے ۔ تاجربرادری کا کہناہے کہ حکومت نے زیادتی کی انتہا کر دی ہے جبکہ حکومت صرف زبانی کلامی باتیں کر رہی ہے ، اگر مطالبات پورے نہ ہوئے ہڑتال مزید بڑھا دی جائے گی۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے بھی شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کر دیاہے ۔ فیصل آباد میں بھی صورتحال یکسر مختلف نہیں بلکہ مرکزی تنظیم کی کال پر تمام کاروباری مراکز بند کر دیئے گئے ہیں اور بازار و کوچے سنسنان پڑے ہیں ، تاجروں کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے جو شرائط رکھی گئیں ہیں اس کی باعث ان کا بہت نقصان ہو رہاہے ، اسے ختم کیا جائے جس میں شناختی کارڈ اور 17 فیصد سیلز ٹیکس شامل ہے ، فکس ٹیکس لاگو کر دیا جائے وہ دینے کیلئے تیار ہیں ۔

فیصل آباد کا کارخانہ بازار ، امین پور بازار، کچہری بازار سمیت دیگر تمام بازار بند ہیں اور کل بھی بند رہیں گے ، جھنگ بازار میں تاجروں کی جانب سے احتجاجی کیمپ بھی لگایا جائے گا ۔ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے ۔ ملتان میں بھی تاجروں نے مرکزی تنظیم کی کال پر کلشن اور الفلاح مارکیٹ سمیت سبزی منڈی اور غلہ منڈی دکانوں کو مکمل طور پر بند کر دیاہے ۔جبکہ راولپنڈی میں بھی مکمل ہڑتال جاری ہے

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment