اسلام آباد: گڈزٹرانسپورٹر اور وفاقی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد ٹرانسپورٹر نے ملک بھر جاری ہڑتال ختم نہ کرنے کا اعلان کردیا، آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے بھی 72 گھنٹے بعد ہڑتال میں شامل ہونے کی دھمکی دے دی۔
ذرائع کے مطابق گورنر ہاؤس میں وفاقی مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیر اعظم کے مشیر میاں محمد سومرو کے گڈز ٹرانسپورٹر کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات ہوئے جس میں ٹرانسپورٹرز نے ایکسل لوڈ لمٹ ریجیم اور فٹنس فیس بڑھانے کے معاملے پر اپنے مطالبات پیش کیے مگر یہ مذاکرات طویل وقت تک جاری رہنے کے باوجود کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
گڈز ٹرانسپوٹرز الائنس کے چیئرمین نثار جعفری نے گورنر ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی نمائندوں نے گڈز ٹرانسپورٹرز کے مطالبات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، بات چیت بری طرح ناکام ہوئی ہے، مذاکرات میں ایکسل لوڈ لمٹ ریجیم پر ہی اتفاق رائے نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ذیلی مطالبات پیش ہی نہیں کیے جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہڑتال سے حکومت کو یومیہ 10 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
گڈز ٹرانسپورٹرز کے ترجمان امداد حسین نقوی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات نہیں ہوسکے، حکومتی نمائندوں نے اضافی لوڈ کے مسئلے پر ہماری بات سنجیدگی سے نہیں سنی، اسی وجہ سے گڈز ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹرز ناظم الدین نے بتایا کہ مذاکرات میں متعلقہ وزارت کا کوئی وزیر اور سیکریٹری نہیں تھا اسی سے ہی وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، ہم 2 ماہ کا سامان لے کر آئیں ہیں، 72 گھنٹے تک ایکسل لوڈ کا معاملہ حل نہ ہوا تو بھوک ہڑتال شروع کردیں گے۔
دوسری جانب گورنر ہاؤس کا اعلامیہ گڈز ٹرانسپورٹرز کےموقف سے یکسر مختلف ہے۔ اعلامیہ کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل سے گڈز ٹرانسپورٹرز کے وفد کی ملاقات ہوئی، بات چیت میں وفاقی وزیر محمد میاں سومرو اور وزیراعظم کے مشیر رزاق داؤد بھی موجود تھے۔
گڈز ٹرانسپورٹرز نے حکومتی نمائندوں کو اپنے مطالبات پیش کیے، وفد نے ایکسل لوڈ رجیم، پارکنگ اور روٹ پرمٹ کے مسائل سے آگاہ کیا، ٹرانسپورٹرز نے مشاورت کے بعد حکومتی وفد سے مذاکرات جاری رکھنے کا کہا ہے اور گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال آج اتوارکو ساتویں روز بھی جاری رہے گی جس کے نتیجے میں برآمدی اور درآمدی صنعتیں پریشانی سے دوچار ہیں۔ فیکٹریز اور بندرگاہوں پر کنٹینرز کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔ ادھر آئل ٹینکرز کی ایسوسی ایشن نے بھی 72 گھنٹے بعد گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال میں شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔