جمعرات, 28 نومبر 2024


اسحٰق ڈار نے سندھ سرکار کو منا لیا

ایمزٹی وی(بزنس)گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں پنجاب کی وزیر خزانہ عائشہ غوث، سندھ کے وزیر خزانہ مراد علی شاہ سمیت چاروں صوبوں کے نمائندوں کے علاوہ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات بوسن سمیت دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے پایاکہ وفاقی حکومت کی جانب سے کاشت کاروں کو رعایتی قیمت پر کھاد کی فراہمی کے اعلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا اور طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کھاد پر سبسڈی کی رقم کا 50 فیصد وفاقی حکومت فراہم کرے گی جبکہ باقی ماندہ50 فیصد حصہ صوبے خود فراہم کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ اقدام کا بنیادی مقصد زرعی شعبے کو فروغ دینا اور کاشت کاروں کو سہولت دینے کے ساتھ زرعی ان پٹ کی پیداواری لاگت میں کمی لانا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں سندھ کی جانب سے وفاق پر تنقید کی گئی اور موقف اپنایا گیا کہ فنانس بل کے ذریعے ایسی ترامیم متعارف کرائی جارہی ہیں جس سے صوبائی خودمختاری متاثر ہوتی ہے اور اس سے صوبوں کا ریونیو بھی متاثر ہوگا۔ سندھ نے آئندہ مالی سال 2016-17 کے وفاقی بجٹ میں فنانس بل کے ذریعے صوبائی سروسز پر ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ ختم کرنے سے متعلق کی جانے والی ترمیم اورصوبائی ریونیو اتھارٹیز کے پاس سیلزٹیکس میں رجسٹرڈ نان فائلرز پر عائد کردہ3 فیصدایڈوانس ٹیکس کا معاملہ اٹھایا جس پر وفاقی وزیر خزانہ نے انہیں بتایا کہ اب بجٹ پارلیمنٹ سے منظوری کے آخری مرحلے میں ہے لہٰذا اس مرحلے پر اب یہ ترمیم واپس نہیں لی جاسکتی ہے البتہ وفاقی حکومت نے سندھ کووفاقی فنانس بل میں ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی سہولت واپس لینے سے متعلق کی جانے والی ترمیم آرڈیننس کے ذریعے واپس لینے کی یقین دہانی کرادی ہے جس پر سندھ نے کھاد پر سبسڈی کی رقم شیئر کرنے پر اتفاق کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب کسانوں کو کھاد کی بوری 1400 روپے میں فراہم کرنے کیلیے سبسڈی کی رقم کا 50 فیصد وفاقی حکومت جبکہ باقی حصہ صوبے ادا کریں گے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment