ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے بحرہ اوقیانوس میں قائم کیے گئے سمندری جانداروں کی حفاظتی پناہ گاہ (ریزرو) میں جا پہنچے۔
امریکی صدر اوباما آج کل چھٹیوں پر ہیں اور اپنی چھٹیاں جزیرہ ہوائی میں گزار رہے ہیں۔ اس دوران وہ ہونو لولو سے 3 گھنٹے کی مسافت پر ایک جزیرے پر گئے۔ اس جزیرے پر بحر اوقیانوس کی آبی حیات کے لیے پناہ گاہ قائم کی گئی ہے
اوباما اس پناہ گاہ کو وسیع کرنے کے منصوبے کی منظوری بھی دے چکے ہیں جس کے بعد یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی پناہ گاہ بن جائے گی۔ یہاں 7000 آبی جاندار رکھے گئے ہیں جن میں معدومی کے خطرے کا شکار ہوائی کی مونگ سگ ماہی اور سیاہ مونگے شامل ہیں۔
ہوائی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’درجہ حرارت اور سطح سمندر میں اضافہ سے دنیا بھر کے ممالک خطرے کا شکار ہیں۔ جبکہ دوسری طرف امریکی کانگریس ابھی تک اس بحث میں الجھی ہے کہ کلائمٹ چینج حقیت ہے یا وہم‘۔
انہوں نے کہا، ’ہم میں سے کئی افراد ایسے بھی ہیں جو اس بارے میں سنجیدہ ہیں اور مستقبل میں اپنے رہنے کے لیے نئی جگہوں کی تلاش میں ہیں‘۔
صدر اوباما کا یہ دورہ ان کے 8 سالہ صدارتی عہد کے دوران ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تغیرات سے بچاؤ کے اقدامات کو سیاسی ایجنڈے میں سرفہرست رکھنے کی ایک کڑی ہے۔ وہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے والے امریکا کے پہلے صدر ہیں۔واضح رہے کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے باعث گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافہ دنیا بھر کے لیے ایک شدید خطرے کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔
اس خطرے میں کسی حد تک کمی کرنے کے لیے گذشتہ برس پیرس میں ہونے والی کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔