ایمزٹی وی(رپورٹ)پاکستانی ریاست کئی بار دہشت گردوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کے ساتھ محدود علاقوں کے لیے امن معاہدے کرتی رہی تھی، لیکن پہلی بار وفاقی حکومت نے براہِ راست تحریکِ طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی پالیسی اپنائی تھی۔اس حوالے سے متعدد کل جماعتی کانفرنسسز بھی منعقد ہوئی تھیںجن میں سے آخری نو ستمبر 2013 کو ہوئی تھی ۔ ان کانفرنسزمیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت کو یہ اختیار دیا گیاتھا کہ وہ ملک میں قیامِ امن کے لیے شدت پسند تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کرے۔ کئی ماہ تک مذاکرات ہوتے رہے ۔ کمیٹیاں بنیں، کمیٹیوں پر سوال اٹھے، خفیہ مقامات پر کمیٹیاں ہیلی کاپٹروں کی مدد سے ملنے گئیں۔ امریکہ نے بھی ڈرون حملے روکنے کی حامی بھر لی تھی مگر طالبان قیادت کسی فیصلے پر اپنے گروہوں کو متفق نہ کر سکی تھی ۔ آخرکار مذاکرات ناکام ہوگئے تھے جس کے بعد 2014ءکو پہلا ڈرون حملہ ہوا تھا اور طالبان کی طرف سے بھی کراچی ہوائی اڈے پر حملہ کیا گیا تھا۔
آپریشن ضرب عضب پاکستانی فوج کی جانب سے 15جون 2014کو وزیرستان میں شروع کیا گیاعسکری ا ٓپریشن تھا۔ اس عسکری کارروائی کو ضرب عضب کا نام دیا گیا تھا۔ عضب کا مطلب ہے کاٹنا، تلوار سے کاٹنا،۔عضب محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی تلوار کا نام ہے۔ضربِ عضب سے مراد" کاٹ ڈالنے والی ضرب ہے"۔
15 جون 2014ءکو پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں عسکری کارروائی کی شروعات کی تھی جو کہ اب بھی کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔اس آپر یشن کا مرکز قبائلی علاقہ جات، شمالی وزیرستان،کراچی ،بلوچستان اور جنوبی پنجاب تھا۔سال 2015کی اعدادوشمار کے مطابق 98 فیصدحصہ محفوظ قرار دیا جا چکا ہے ۔ساوئتھ ایشین ٹیرریزم پورٹل (SATP)کے مطابق 26 جون 2016 تک دہشتگردی میں خاصی کمی آئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2014میں دہشتگردی کی شرح میں40فیصد،2015میں65فیصداور2016میں74 فیصدکمی آئی۔SATP کے مطابق 3 جولائی2016 تک دہشتگردی سے شہری اموات میںتیزی کے ساتھ کمی آئی ہے۔ضرب عضب سے پہلے 2013میں دہشتگردی میں 3001 شہری مارے گئے تھے،2015 میں 532کی کمی آئی اور2016 میںان کی تعداد میں کمی 308 تک آگئی۔
آپریشن ضرب عضب کی دو سال کی کامیابی پر ISPR کی جانب سے جاری کردہ حقائق کے مطابق جنوبی وزیرستان میں 4000 مربع کلومیٹر کی زمین دہشتگردوں سے خالی کرالی گئی ہے اور دہشتگردوں سے محفوظ قرار دی جا چکی ہے۔دو سال میں پاکستانی فوج کی جانب سے کل 25620 کامیاب انٹیلی جینز بیسٹ آپریشنز(IBO,s)کئے گئے جن میں سے پنجاب میں 11735، بلوچستان میں294، سندھ میں 646، خیبر پختوننخوا /فاٹامیں4007 اور گلگت بلتستان میں 465 ہوئے ۔ اس کے علاوہ 253 ٹن بارودی مواد قبضے میں لیا گیا،7599کے قریب بم بنانے کے کارخانے بند کیئے گئے اور 3500 دہشتگرد واصل جہنم کیئے گئے۔دو سال کے آپریشن کے دوران پاک فوج کے 583 جوانوں نے جام شہادت نوش کیااور 2108 غازی زخمی ہوئے۔
آپریشن ضرب عضب پاکستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی میڈیا میں بھی خبروں کی زینت رہا ہے جن میں سے The Guardian ،Daily Mail،BBC Newsاور دیگر اخبارات اور چینلز شامل ہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ اور دیگر ممالک نے اپنی تباہ کا ریوں پر افسوس اور سوگ منانے کے بجائے اپنے آنے والے مستقبل کو سنوارنے اور مزید جنگی تباہ کاریوں سے بچنے پر غور کیا ۔پاکستان بھی سالوں سے دہشتگردی کی لپیٹ میں رہا ہے اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کے بعد تیزی سے کم ہونے والی دہشتگردی نے پاکستانی عوام میں ایک بار پھر تحفظ کا احساس اجاگر کر دیا ہے۔