بدھ, 27 نومبر 2024


برطانیہ میں نسلی اقلیتی گریجویٹس کوملازمت میں دشواری، رپورٹ

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) ایک تازہ ترین رپورٹ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ برطانیہ میں نسلی اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے گریجویٹ نوجوانوں میں اپنے ہم منصب سفید فام ساتھیوں کے مقابلے میں روزگار حاصل کرنے کا امکان کم ہوتا ہے، اور بہت سے گریجویٹس سالوں کے بعد بھی کم کماتے ہیں۔

 

یونیورسٹی آف ایسیکس سے تعلق رکھنے والے سماجی ماہرین کی طرف سے کیے جانے والے ایک اہم مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ کس طرح یونیورسٹی کا انتخاب، والدین کا پس منظر اور سماجی طبقہ طالب علموں کے روزگار اور آمدنی کو متاثر کر سکتا ہے۔ سماجی و اقتصادی تعاون کے انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ محققین نے کہا کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے گریجوایٹس سفید فام برطانوی ساتھیوں کے مقابلے میں گریجویشن کے چھ ماہ بعد روزگار حاصل کرنے کا امکان 5 سے 15 فیصد کم تھا۔

تحقیق کے مصنفین واوٹر زواسین اور سائمونیٹا لونگی نے کہا کہ ایسے نوجوان جو گریجویشن کے بعد بھی بے روزگار تھے ان میں توقع تھی کہ وہ بعد کی زندگی میں اپنے سفید فام ساتھیوں کے مقابلے میں 20 سے 25 فیصد کم آمدنی کمائیں گے۔محققین نے کہا کہ انھیں مختلف نسلی اقلیتی گروہوں کے درمیان تنخواہ کے حوالے سے واضح فرق نظر آیا ہے اور یہ مردوں کے مقابلے میں عورتوں کے لیے بڑا تھا۔

 

گریجویش  کے فوراً بعد پاکستانی، بنگلہ دیشی اور چینی گریجویٹس میں اپنے انگلش ساتھیوں کے مقابلے میں روزگار کا امکان 10 سے 15 فیصد کم تھا۔ تاہم چینی گریجویٹس تین سال بعد سفید ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان میں نہیں تھے۔ تحقیق کے سربراہ واوٹر زواسین  نے کہا کہ پاکستانی اور بنگلہ دیشی گریجویٹس کے لیے روزگار کے امکانات میں سفید فام ساتھیوں کے مقابلے میں زیادہ بڑا فرق تھا۔

آمدنی کے لحاظ سے سیاہ فام کریبین، بنگلہ دیشی اور پاکستانی گریجویٹس خواتین زیادہ نقصان میں تھیں۔ جن میں ایک ہی جیسے پس منظر اور ایک ہی طرح کی قابلیت رکھنے کے باوجود سفید فام خواتین کے مقابلے میں 3 سے 7 فیصد کم آمدنی کمانے کا امکان تھا۔ گریجویشن کے تین سال بعد دونوں گروہوں کے درمیان آمدنی کا فرق 10 فیصد تک بڑھ گیا تھا۔ بنگلہ دیشی اور چینی خواتین کے علاوہ نسلی اقلیتی عورتوں کے تمام گروہوں میں خواتین واضح طور پر روزگار کا امکان کم تھا۔

 

علاہ ازیں گریجویشن کے بعد روزگار حاصل کرنے والی بہت سی نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اور سیاہ فام کریبین مرد خاص طور پر اپنے سفید فام ساتھیوں کے مقابلے میں بہت کم آمدنی کماتے ہیں۔تحقیق کے مطابق یونیورسٹی چھوڑنے کے تین سال بعد بھی نسلی اقلیتوں کے نوجوانوں خاص طور پرگریجویٹس خواتین اور ان کے سفید فام ساتھیوں کے درمیان آمدنی کا بڑا فرق تھا۔

تحقیق کے لیے محققین نے ہائر ایجوکیشن کے ایک سروے کے اعدادوشمار کا استعمال کیا ہے جس کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ایک ہی جیسے سماجی و اقتصادی پس منظر سے تعلق رکھنے والے نسلی اقلیتی گریجوایٹس میں سفید فام ساتھیوں کے مقابلے میں روزگار کا امکان کم تھا جبکہ وہ ایک ہی جیسے مواقع کے ساتھ پلے بڑھے تھے اور ایک ہی طرح کی قابلیت رکھتے تھے۔

 

محققین نے کہا کہ ان کی تحقیق کے نتائج نے کئی پریشان کن سوال اٹھائے ہیں کیونکہ برطانیہ میں نسلی اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر نوجوانوں میں اعلیٰ تعلیم کا امکان ہوتا ہے اور ان میں سفید فام نوجوانوں کے مقابلے میں یونیورسٹی کی تعلیم کا زیادہ امکان ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود انھیں کیرئیر کی تعمیر میں جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Media

Leave a comment