جمعہ, 22 نومبر 2024


اساتذہ کا استحصال جاری، محکمہ تعلیم کی چشم پوشی

 

ایمز ٹی وی (تعلیم)متعدد نجی اسکولوں میں پڑھے لکھے مرد و خواتین اساتذہ کا استحصال بدستور جاری محکمہ تعلیم کے احکامات کی چشم پوشی جبکہ محکمہ محنت و افرادی قوت بھی کم سے کم اجرت پر عملدرآمد نہ کرسکا۔

 

بے روزگاری کے باعث اساتذہ قلیل تنخواہوں پر گزارہ کرنے پر مجبورہیں تفصیلات کے مطابق چند ایک اسکولوں کو چھوڑ کر اکثر نجی اسکولوں میں پڑھے لکھے مرد وخواتین اساتذہ اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

لیکن ان کا معاوضہ انتہائی کم ہے جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ میں صوبائی حکومت نے مزدور کی کم سے کم اجرت 14ہزار روپے مقرر کی ہےگزشتہ مالی سال کے بجٹ میں مزدور کی کم سے کم اجرت 13ہزار روپے مقرر تھی۔ جس پر اکثر نجی اسکول عملدرآمد نہیں کررہے جبکہ دوسری جانب نجی اسکولوں کی جانب سے طلباء و طالبات سے بھاری فیسیں وصول کی جاتی ہیں جبکہ اس کے علاوہ مختلف مدات میں بھی رقم بٹوری جاتی ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ تعلیم اس ساری صورتحال کا نوٹس لے اساتذہ کی تنخواہیں یقینی بنائے اور فیسوں کو متوازن رکھے ۔ جبکہ محکمہ محنت وافرادی قوت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نجی اسکولوں میں کام کرنے والے قابل مرد و خواتین اساتذہ کے کم سے کم اجرت پر عملدرآمد کرانے کیلئے اقدامات کرے اور سکولز مالکان کو پابند کرے کہ وہ اساتذہ کو تنخواہیں بذریعہ بینک دیں تاکہ ان کا ریکارڈ محفوظ ہوسکے ۔

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment