ایمزٹی وی(کراچی/تعلیم)پریس کلب پر ملازمت کی مستقل حیثیت اور دیگر مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا دینے والے کانٹریکٹ اساتذہ پر پولیس کے لاٹھی چارج اور شیلنگ سے متعدد اساتذہ زخمی ہوگئے جبکہ پولیس نے 15 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔
سندھ کے محکمہ تعلیم میں کانٹریکٹ پر بھرتی کیے جانے والے اساتذہ گزشتہ کئی روز سے کراچی پریس کلب کے باہر دھرنا دیئے ہوئے ہیں، جس میں خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔
جمعرات کو کراچی پریس کلب پر حالات اس وقت کشیدہ ہوئے جب اساتذہ نے مطالبات کی منظوری کے لیے علامتی جنازہ لے کر ریڈ زون میں واقع بلاول ہاؤس کی جانب بڑھنے کا اعلان کیا تو پولیس کی جانب سے ان سے مذاکرات کیے گئے تاہم مذاکرات کی ناکامی کے بعد انہیں روکنے کےلیے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ سندھ کابینہ کی جانب سے انہیں مستقل کرنے کا جو وعدہ کیا تھا، ہم اس کا نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہیں اور اسی لیے ہم بلاول ہاؤس کی جانب جانا چاہتے تھے اور بلاول بھٹو زرداری سے بات کریں۔ دوسری جانب پولیس نے کراچی پریس کلب کو دونوں جانب سے گھیرا ہوا تھا اور پولیس کا کہنا تھا کہ ریڈ زون کی خلاف ورزی کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور تشدد کیا گیا تھا، جس پر وزیراعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو زرداری نے نوٹس لیا تھا اور سندھ کابینہ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان اساتذہ کو مستقل کیا جائے گا لیکن اس حوالے سے ابھی تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوسکا۔