ایمزٹی وی(تعلیم)اعلیٰ تعلیم کے ماہرین اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کی پوزیشن کے امیدواروں نے ایچ ایس ای چیئرمین کی تعیناتی کے عمل کے دوران عمر کی قدغن پر اپنے شدید تحفظات کاا ظہار کرتے ہوئے ایچ ای سی کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیر اعظم سے رجوع کر لیا ہے۔اس حوالے سے صدر سائنٹسٹ سوسائٹی پاکستان ڈاکٹر طاہر رشید کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کے نام ایک مراسلے میں تحریر کیا گیا ہے کہ ایچ ای سی کے نئے سر براہ کی تقرری کے عمل کے دوران بہت سے سینئر اعلٰی تعلیم کے ماہرین کو محض عمر کی پابندی پر تعیناتی کے عمل سے باہر کر دیا گیا ہے اور کچھ متازع امیدوار جن کی تعیناتی اور بے قاعدگیوں کے خلاف نیب پہلے سے تحقیقات کا حکم دے چکا انہیں تعیناتی کے عمل میں شامل کر لیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں اور ہدایات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر طاہر رشید نے وزیراعظم سے استدعا کی کہ وہ بطور کنٹرولنگ اتھارٹی ایچ ای سی کے سر براہ کی میرٹ پر مبنی تقرری ایچ ای سی کے آرڈیننس اور سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں یقینی بنائیں ۔ انہوں نے ایچ ای سی آرڈیننس 2002اور ایچ ای سی چیئرمین کی تعیناتی کے لئے شائع کردہ اشتہار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان دو اہم دستاویزات میں امیدواروں کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں ،بعد ازاں منسٹری آف ایجو کیشن اینڈ ٹریننگ کی جانب سے امید واروں سے ای میل کے ذریعے ان کی تاریخ پیدائش طلب کر کے عمر کی قدغن لگا دی گئی جو کہ نہ صرف سپریم کورٹ کے احکامات بلکہ ایچ ای سی کہ قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ عمر کی پابندی کا تعین نہ صرف ایکٹ میں درج ہوتا ہے بلکہ اشتہارات میں بھی تحریر کیا جا تا ہے۔نہایت بد قسمتی ہے کہ چیئر مین ای چ ایس ی کی تعیناتی کے حوالے سے اس وقت نہ صرف نیب تحقیقات کر رہاہے بلکہ اسلام آباد اور لاہور ہائی کورٹ میں بھی کئی مقدمات زیر التوا ہیں لیکن ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے انہیں دوہرایا جا رہا ہے اور سینئر ماہرین تعلیم کی تذلیل کی جا رہی