اسلام آباد: وفاقی اردویونیورسٹی کی جی آر ایم سی کا اجلاس متنازعہ شکل اختیار کر گیا۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے سینیر ڈین اور رئیس کلیہ فنون عبدالحق کیمپس ڈاکٹر محمد ضیاءالدین ، سینئر پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیر اور ڈاکٹر ساجد جہانگیر نے عدالتی احکامات کے سبب جی آر ایم سی کے اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی ۔ تینوں سینئر اساتذہ نے اپنے تحریری موقف میں قائم مقام رجسٹرا ر کو اس حقیقت سے آگاہ کیا کہ جی آر ایم سی ایک اہم دستوری ادارہ ہے جس کا اجلاس صرف شیخ الجامعہ کی زیر صدارت منعقد ہو سکتا ہے، لہذا موجودہ قائم مقام وائس چانسلر کو عدالتی حکم کے مطابق قانونی پیچیدگیوں اور ممکنہ توہین عدالت کی کارروائی سے بچنے کی خاطر اس نوعیت کے اجلاس کی صدارت نہیں کرنی چاہیے۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کی نظامت ِ اعلیٰ تعلیم و تحقیق(GRMC)کا44واں اجلاس قائم
انہوں نے مزید کہاہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے کیس نمبر WP NO. 2736/2020 میں 29 ستمبر 2020 کو ایک عدالتی فیصلے میں قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کو صرف روزمرہ کے امور انجام دینے تک محدود کیا گیا تھا ۔قائم مقام انتظامیہ نے سینئر اساتذہ اور ڈین کی جانب سے اس تحریر کو نظر انداز کرتے ہوئے جی آر ایم سی کا اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق، قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم، انچارج کلیہ فارمیسی ڈاکٹر مہہ جبین، انچارج کلیہ معارف اسلامیہ ڈاکٹر رابعہ مدنی، پروفیسر ڈاکٹر زاہد، پروفیسر ڈاکٹر مسعود مشکور اور ڈاکٹر غلام رسول لکھن نے شرکت کی۔ خلاف ضابطہ اجلاس کے سیکریٹری کے فرائض قائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم نے خود ادا کئے۔ یونیورسٹی قوانین کے مطابق جی آر ایم سی کے اجلاس میں سیکریٹری کے فرائض ڈپٹی رجسٹرار اکیڈمک انجام دیتے ہیں۔