کراچی : انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام سالانہ عشائیے منعقد کیاگیا۔رؤسائے کلیہ جات اور صدورشعبہ جات کا تحقیقی اور تدریسی سرگرمیوں کے فروغ میں کلیدی کردار ہوتاہے انہوں نے مزید کہاکہ فیصلے ہمیشہ برابری، شفافیت اور انصاف کی بنیاد پر ہونے چاہئیں اور مجھے خوشی ہے کہ جامعہ کراچی اس پر عمل پیرا ہے۔
۔ انہوں نے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کو سالانہ عشائیے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی ۔اس موقع پر صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا مبر ملک نے انجمن اساتذہ کی سالانہ کاکردگی کی رپورٹ پیش کی ۔اس موقع پر سبکدوش اورنووارد اساتذہ کوشیلڈز بھی پیش کی گئیں ،تقریب میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر معیز خان نے انجام دیے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا ہے کہ جامعہ نامساعد مالی حالات کا شکارہے ، تاہم مشکلات کے باوجود اساتذہ محدود وسائل کے ساتھ گراں قدرخدمات انجام دے رہے ہیں جولائق تحسین ہے ،ہرممکن کوشش ہے کہ تنخواہوں ،پینشنز کی ادائیگیوں کے ساتھ میڈیکل کی سہولتوں کی فراہمی کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہے ۔
63 فیصد اخراجات جامعہ کراچی اپنے ذرائع آمدن سے پورے کرتی ہے لیکن کورونا وائرس کی درپیش صورتحال کے پیش نظر امسال جامعہ کراچی کو فیس وصولی میں 60 کروڑ کی کمی آئی ہے جس کی وجہ سے ، جامعات کی ترقی کے لیے ریسرچ کلچر کا فروغ ناگزیر ہوگیاہے ،تحقیق علم کی بنیاد ہے ، کوئی بھی قوم تحقیق کے میدان میں ترقی کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی اور تحقیق کے لئے وسائل کی فراہمی ضروری کیونکہ وسائل کے بغیر تحقیق ممکن نہیں۔
اگر ہم سب اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اپنے فرائض منصبی ایمانداری سے سرانجام دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ جامعہ کراچی کا شماردنیا کی بہترین جامعات میں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جامعات کا بنیاد ی کردار اکیڈمک ڈیولپمنٹ ہے جس کے بغیر معاشرے میں امن کاقیام ممکن نہیں اور فنڈز میں کمی کی وجہ سے اکیڈمک ڈیولپمنٹ شدید متاثر ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے سلیکشن بورڈز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تواتر سے انعقاد کی وجہ سے ہمیں اس میں کافی حد تک کامیابی ملی ۔ میری پوری کوشش ہے کہ اساتذہ اور ملازمین کو بہترسے بہتر سہولیات فراہم کی جائیں ۔