ایمزٹی وی(کراچی) ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم، جامعہ کراچی اور ورچؤل ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے لیکچر کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پرماہرِ امراض جگر و معدہ و آنت پروفیسر ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 12 ملین افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلاہیں، جگر کی سوزش کوہیپاٹائٹس کہتے ہیں،جنوبی ایشیاء میں ہر 30 سیکنڈ بعد ایک فرد ہیپاٹائٹس سے مرتا ہے ،عوام ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متعلق کم آگاہی رکھتے ہیں جو انتہائی نقصان دہ ہے، یہ امراض خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ قابلِ علاج بھی ہیں مگر وقت پر امراض کی تشخیص ضروری ہے۔ اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی جگر کے ناکارہ ہوجانے کے اسباب میں سب سے اہم ہیں جبکہ یرقان ہیپاٹائٹس اے اور ای سے ہوتا ہے جو جگر کی سوزش کا نتیجہ ہوتا ہے، ہیپاٹائٹس بی کے ٹیکے دستیاب ہیں جس کی مدد سے اس مرض سے بچا جاسکتا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس سی کا ٹیکہ ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا ہے۔ انھوں نے کہا غیر ضروری ٹیکے، ڈرپ اور خون لگوانے سے بچنا چاہیے، استعمال شدہ بلیڈ کے دوبارہ استعمال اور جلد کو کھدوانے سے گریز کرنا چاہیے جبکہ ناک اور کان چھدوانے کیلے ہمیشہ نئی سوئی استعمال کرنی چاہیے۔