ایمزٹی وی (تعلیم)جامعہ کراچی میں پرائیویٹ کے امتحانات میں نتائج تبدیلی کا سب سے بڑا اسکینڈل پکڑا گیا ہے ،جامعہ کراچی میں بی کام پرائیویٹ کے 251 طلبہ کے نتائج تبدیل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ لاکھوں روپے کے عوض نتائج تبدیل کرنے والے خود جامعہ کراچی اور کالجز کے اساتذہ نکلے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملوث اساتذہ کے خلاف جامعہ انتطامیہ نے کوئی موثر کارروائی نہیں کی ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بار ایجنٹوں نے نہیں بلکہ استادوں نے یہ کام سرانجام دیاہے ۔جامعہ کراچی نے بی کام پرائیویٹ کے سالانہ امتحانات کے نتائج چند ہفتے قبل جاری کیے تھے ،نتائج جاری ہونے کے بعد جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات کو چند طلبہ نے نتائج کے حوالے سے شکایت کی تو ناظم امتحانات ڈاکٹر ارشدا عظمی نے تمام پیپرز کی ازسر نو تحقیقات کا حکم دیا ۔تحقیقات کے نتیجے میں جامعہ کراچی میں پرائیویٹ کے امتحانات میں نتائج تبدیلی کا سب بڑااسکینڈل پکڑا گیا ۔ذرائع کے مطابق نتائج کی تبدیلی میں نہ صرف نقل مافیا کے ایجنٹ ملوث رہے بلکہ کئی اساتذہ نے بھی نقل مافیا کے ساتھ مل کر بی کام پرائیویٹ کے امتحانات کے نتائج تبدیل کیے ہیں۔
ریکارڈ کے مطابق اساتذہ نے بی کام پرائیویٹ کے پیپرز اکنامک آف پاکستان، ایڈوانس اکاؤنٹنگ، پرنسپلز آف مینجمنٹ کے نتائج تبدیل کیے اور جامعہ کی انتظامیہ کو اس بات کے بھی ثبوت مل گئے ہیں کہ نقل مافیا اور اساتذہ نے نتائج کی تبدیلی کے لیے امیدواروں سے لاکھوں روپے وصول کیے ہیں۔ جامعہ کراچی انتظامیہ نے غیر قانونی طورپر 251طلبہ کے نتائج تبدیل ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نتائج تبدیل کرنے والے اساتذہ کو آئندہ کے لیے بلیک لسٹ کردیا گیا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی جبکہ جامعہ کے ناظم امتحانات ڈاکٹر ارشد اعظمی کا کہنا ہے کہ جن اساتذہ نے نتائج تبدیل کیے ان کے بل بھی روک لیے ہیں،انہیں ائندہ امتحانات سے متعلق کوئی ذمہ داری نہیں دی جائے گی۔