کراچی: جامعہ این ای ڈی کے تحت Al Fusion Engineering Industry and Education Perspective کےحوالے سے سیمینار منعقد ہوا۔
تفصیلات کے مطابق سابقہ چیئرمین آئی ای پی جاوید سلیم قریشی، شیخ الجامعہ ڈاکٹر سروش لودھی، پرووائس چانسلر ڈاکٹر محمد طفیل، لیڈر شپ اینڈ مینجمنٹ ڈیولپمنٹ ایسوسی ایٹس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر علی ساجد سمیت پاکستان انجینئرنگ کونسل اور انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرز پاکستان کے ذمّے داران نے تقریب سے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابقہ چیئرمین آئی ای پی جاوید سلیم قریشی کا کہنا تھا کہ آرٹیفشل انٹیلی جنس کے حوالے سے پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کو کمیونیکیشن اسکلز دینے اور اے آئی کی ایک سالہ ڈیولپمنٹ پالیسی کی ضرورت ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ بیوروکریسی کے کردار کو کم کرکے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تعاون سے جامعہ این ای ڈی کو انٹی لیکچوئیل حَب بنایا جائے۔ شیخ الجامعہ ڈاکٹر سروش لودھی نے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ دنیا کے ساتھ چلنا ہے تو آئی اے کے حوالے سے آج کے انجینئرز کو تیار کرنا اہم فریضہ ہے۔
اس موقعے پر ماہرین کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) تیزی سے بڑھتا ہوا شعبہ ہے جس کے اثرات زندگی کے ہر شعبے میں نظر آنے لگے ہیں۔ اس کے بہت سے فوائد ہیں لیکن اس کا بے دریغ استعمال انسانی بقا کے لیے سنگین خطرہ بھی بن سکتا ہے۔ قومی سطح پر مصنوعی ذہانت کے استعمال کے قوانین بنانا اور حدود طے کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس کے اہداف، اس کے فوائد و نقصانات کو سمجھنا اور اعتدال میں استعمال کرنے کا انحصار خود ہم پر ہے۔