Thursday, 28 November 2024


ایران میں بھی پوکے مون گو گیم پر پابندی

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) ایران پوکے مون گو پر پابندی عائد کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی خدشات کے باعث گیم پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ایران نے دنیا بھر میں مقبول موبائل ایپلی کیشن گیم پوکے مون گو پر پابندی عائد کر دی ہے، ایران میں کوئی بھی گیم کھیلنے سے قبل ثقافت اور اسلامی گائیڈنس کی وزارت سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پوکے مون گو کیلئے ایسی اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ایران کی انٹرنیٹ سپروائزری اور مانیٹرنگ کمیٹی کے جنرل سیکریٹری عبدالصمد خرم آبادی کا کہنا ہے کہ پوکے مون گو پر پابندی عائد کرنا کمیٹی کے تمام ارکان کا متفقہ فیصلہ ہے، پابندی سیکورٹی خدشات کی وجہ سے لگائی گئی۔ اس گیم سے عام افراد کی سیکورٹی اور سلامتی کو بھی خطرات لاحق تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران میں آن لائن سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے والے ادارے ورچوئل اسپیس کی ہائی کونسل کی جانب سے ویڈیو گیم ’پوکے مون گو‘ پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایران اْن ممالک میں سے ایک ہے، جو گیمز ایپلیکیشنز کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کا اظہار کرتا رہتا ہے۔

پوکے مون گو‘گیم میں دنیا بھر کی حقیقی جگہوں کو ورچوئل دنیا سے ہم آہنگ کیا گیا ہے، پوکے مون گو کھیلنے والے افراد مونسٹرز کو پکڑتے اور انہیں دوسرے مونسٹرز کے خلاف لڑنے کی تربیت دیتے ہیں۔

تاہم ’پوکے مون گو‘ پابندی کے باوجود رواں ہفتے ایران کے سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ موضوع بنا ہوا ہے، ایران میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں کے باوجود پوکے مون گو ملک بھرمیں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا تھا اور لوگوں نے پوکے مون گیم کھیلنے کے لئے بیرون ملک کی ویب سائٹس کی مدد لینی شروع کردی تھی، مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود، ایرانی انٹرنیٹ صارفین پوکے مون گو کے کرداروں کو کامیابی سے تہران کے پارکوں،ریسٹورنٹس اور شیزار کے مقبول سیاحتی مقام حفیظیہ میں دیکھ سکتے ہیں جبکہ یوزرز گیم کے اسکرین شاٹس ٹوئٹرپرپوسٹ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب انڈونیشیا میں ڈیوٹی کے دوران پولیس افسران پر ویڈیو گیم کھیلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ گزشتہ ماہ ایک فرانسیسی شہری کو فوجی بیس میں ‘پوکے مون’ کو پکڑنے کی کوشش کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

اس سے قبل سعودی عرب کے علماء نے تیزی سے مقبول ہونے والے موبائل ویڈیو گیم، ’’پوکی مون گو‘‘ کے خلاف فتویٰ جاری کرتے ہوئے گیم کو حرام قرار دے دیا تھا۔

Share this article

Leave a comment