Thursday, 28 November 2024


بیت اللہ کے گرد بنا خوبصورت دل جومسلمانوں کے ایمان کو تازہ کردے

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر دو دن سے ایک ایسی تصویر گردش کررہی ہے جس میں کعبے کے گرد بنے دل کی خوبصورت تصویر دکھائی جارہی ہے۔

سعودی عرب کے مشہور فوٹو گرافر احمد حاضر کے مطابق ایک ماہ پہلے 7 ذی الحجہ کو حج کے موقع پر یہ تصویر انہوں نے اس وقت لی جب کعبہ کے ارد گرد صفائی کرنے والوں نے گول دائرہ بنا کر طواف کرنے والوں کو چند منٹوں کے لیے تھوڑا پیچھے کیا۔حیران کن طور پر اس وقت طواف کرنے والوں کی مخصوص ہیئت سے کعبہ کے گرد تین سےپانچ سکینڈ تک دل کی خوبصورت شکل بنی رہی۔احمد حاضر کے مطابق جیسے ہی کعبہ کے گرد یہ خوبصورت شکل بنی انہوں نے اسے فورا اپنے کیمرے کی آنکھ میں اسے محفوظ کرلیا۔

1477288271dailyausaf

ان کا کہنا تھا اس خوبصورت لمحے کو کیچ کرتے وقت سب سے پہلا جملہ میری زبان پر یہ نکلا کہ اللہ کی ذات کتنی عظیم اور پاک ہے سب تعریفیں اس کے لیے جس نے مجھے یہ حسین لمحہ دکھایا۔احمد حاضر کی اس خوبصورت تصویر پر مسلمان دلچسپ اور ایمان افروز تبصرے بھی کررہے ہیں۔ایک ٹوئٹ میں لکھا گیا کہ کہ کعبے کے ساتھ سب مسلمانوں کے دل جڑے ہیں،کعبہ مسلمانوں کا دل اور روح ہے تو کیوں نہ کعبے کے گرد دل بنے۔حقیقت بھی یہی ہے کہ کعبہ مسلمانوں کے لیے دل اور مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔تبھی اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام نے کعبے کے پاس جب اپنی اولاد کو بسایا تو اللہ سے یہ دعا کی کہ" اے اللہ میں نے اپنی کچھ اولاد کو آپ کے حرمت والے گھر کے پاس ایسی وادی میں لابسایا ہے،جس میں کوئی کھیتی نہیں ہوتی۔

ہمارے پروردگار (یہ میں نے اس لیے کیا) تاکہ یہ نماز قائم کریں،لہذا لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے کشش پیدا کردیجئے"(سورۃ ابراہیم). آج بھی حقیقتا لوگوں کے دل کعبے سے جڑے ہیں اسی کی طرف کھنچتے ہیں اسی کے لیے ان کے دل تڑپتے ہیں۔یاد رہے حرمین شریفین بالخصوص مکہ مکرمہ میں صفائی کرنے والے خدام بہت پھرتی سے کام کرتے ہیں،صفائی کا شاندار نظام ان کی کمال مہارت کا ثبوت ہے۔ہزاروں کے مجمعے کے باوجود حرمین شریفین میں کہیں کوئی تنکا تک پڑا ہوا نظر نہیں آتا۔مطاف میں 24 گھنٹے ہزاروں لوگ طواف کرتے رہتے ہیں،ان ہزاروں لوگ کے بیچوں بیچ صفائی کرنے والے چند منٹوں میں پھرتی سے پانی وغیرہ کے ذریعے فرش دھولیتے ہیں۔ان کی کمال مہارت پر لوگ انہیں داد دیے بنا نہیں رہتے۔

Share this article

Leave a comment