Friday, 29 November 2024


سندھ کے پچاس فیصد سے زیادہ اسکول بنیادی سہولتوں سے محروم

کراچی..لگ بھگ ڈیڑھ ارب روپے سالانہ بجٹ لینے والے سندھ کے محکمہ تعلیم کی کارکردگی دیکھی جائے تو سب سے زیادہ مایوس کن ہے۔ غیر ملکی فنڈز، سماجی تنظیموں اورحکومتی توجہ کے باوجود صوبے کے آدھے سے زائد اسکول آج بھی بنیادی سہولتوںسے محروم ہیں جبکہ محکمے میں گھوسٹ اساتذہ کی بھرمار اور کرپشن اپنی انتہا کو چھو رہی ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق سندھ بھر میں42 ہزار 900 سے زائد سرکاری پرائمری اسکول ہیں جن میں سے مکسڈ پرائمری اسکولوں کی تعداد 27 ہزار 104ہے جبکہ 9 ہزار553 بوائز اور 6 ہزار264 گرلز اسکول ہیں۔سندھ میں 26 ہزار سے زائد پرائمری اسکولوں میں بجلی ، ساڑھے 23 ہزار سے زائد اسکولوں میں پینے کا پانی،ساڑھے 20 ہزار سے زائد اسکولوں میں بیت لخلاء جبکہ ساڑھے 18 ہزار سے پرائمری اسکولوں میں چاردیواری کی سہولت نہیں ہے۔
سندھ کے تمام سرکاری پرائمری اسکولوں میں 29 لاکھ 63 ہزار 622طلبہ داخل ہیں جن میں سب سے زیادہ بچے مکسڈ اسکولوں میں پڑھتے ہیں جن کی تعداد 19 لاکھ سے زائد ہے۔بوائز پرائمری اسکولوں میں 5لاکھ91ہزار455 جبکہ گرلز پرائمری اسکولوں میں4لاکھ63ہزار692 بچیاں پڑھتی ہیں۔پرائمری سطح کے اسکولوں میں 96ہزار401 استاد پڑھاتے ہیں جن میں سے ساٹھ ہزار سے زائد مکسڈ اسکولوں میں، 19 ہزار سے زائد بوائز جبکہ 16 ہزار سے زائد استادگرلز اسکولوں میں پڑھاتے ہیں۔
سندھ میں مڈل سطح کی تعلیم دینے والے کل 2ہزار429اسکول ہیں جن میں سے 876اسکول مکسڈ ہیں۔بچیوں کے مڈل اسکولوں کی تعداد 561 ہے جبکہ بوائز اسکولوں کی تعداد486 ہے۔صوبے میں 281مکسڈ ایلمینٹری اسکول ہیں ، لڑکوں کے ایلمنٹری اسکولوں کی تعداد91 جبکہ لڑکیوں کے ایلمنٹری اسکولوں کی تعداد134 ہے۔ 
سندھ کے ایک ہزار سے زائد مڈل اسکولوں میں بجلی ،ایک ہزار سے زائد اسکولوں میں پینے کا پانی جبکہ 810 اسکولوں میں بیت الخلاء اور 593 اسکولوں کو چاردیواری ہی نہیں ہے۔ مڈل اسکولوں میں پڑھنے والے تمام طلبہ کی تعداد 2 لاکھ 63 ہزار910 ہے جس میں سے81 ہزار سے زائد مکسڈ مڈل اسکولوں جبکہ 60 ہزار کے قریب مکسڈ ایلمنٹری اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔ بوائز ایلمنٹری اور مڈل اسکولوں میں 48 ہزار سے زائد جبکہ 74 ہزار سے زائد طالبات گرلز مڈل اور ایلیمنٹری اسکولوں میں پڑھتی ہیں۔
محکمہ تعلیم کے اعداد وشمار کے مطابق مڈل سطح کے تمام اسکولوں میں 10 ہزار 755 استاد پڑھاتے ہیں جن میں 37ہزار سے زائد مکسڈمڈل اسکولوں میں جبکہ مکسڈ ایلمنٹری اسکولوں میں 1890 استاد پڑھاتے ہیں۔ بوائز مڈل اور ایلمنٹری اسکولوں میں ڈھائی ہزار کے قریب جبکہ گرلز ایلمنٹری اور مڈل اسکولوں میں 3ہزار312 استاد پڑھاتے ہیں۔
سندھ میں ہائی اسکول سطح کی تعلیم دینے کے لئے کل 2ہزار65ادارے ہیں جن میں سے مکس سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کی تعداد 716 ہے- بوائز سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کی تعداد 716 اورگرلز سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کی تعداد 633 ہیجن میں سے 262 سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں بجلی نہیں ہے- سندھ کے 314 اسکولوں میں پینے کا پانی اور 225 اسکولوں میں بیت الخلاء جبکہ 152 سیکنڈری اور ہائرسیکنڈری اسکولوں کوچار دیواری ہی نہیں ہے۔ 
سیکنڈری سطح کے کل طلبہ کی تعداد 10 لاکھ 21 ہزار سے زائد ہے جن میں سے مکسڈ سیکنڈری اور ہائرسیکنڈری اسکولوں میں پڑھنے والوں کی تعداد 3 لاکھ 37 ہزار سے زائد ہے۔ بوائز سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں پڑھنے والوں کی تعداد 3 لاکھ 62 ہزار سے زائدجبکہ گرلز سیکنڈری اور ہائر سکینڈری اسکولوں میں پڑھنے والوں کی تعداد 3 لاکھ 21 ہزار سے زائد ہے۔
سیکنڈری سطح کے تمام استادوں کی تعداد 35ہزار 4 83 ہے جس میں سے مکسڈ سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں پڑھانے والے استادوں کی تعداد دس ہزار سے زائد جبکہ بوائز سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں پڑھانے والے استادوں کی تعداد ساڑھے 14 ہزار سے زائدہے۔ سندھ کے گرلز سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں پڑھانے والے استادوں کی تعداادساڑھے دس ہزار سے زائد ہے۔
محکمہ تعلیم کے اعداد وشمار کے مطابق سندھ میں ہر طرح کے 239 کالجز ہیں جس میں سب سے زیادہ کالجز کراچی ڈویژن میں ہیں جن کی تعداد 118 ہے ان میں سے 55 کالجز لڑکیوں کے ہیں۔ حیدرآباد ڈویژن میں 54 کالجز ہیں جن میں سے 21 کالج لڑکیوں کے ہیں۔سکھر ڈویژن کے 31 کالجز میں سے 9 کالجز لڑکیوں کے ہیں۔ لاڑکانہ ڈویژن کے 20 کالجز میں سے صرف پانچ کالجز لڑکیوں کے ہیں۔ میرپورخاص ڈویژن میں 16 کالجز ہیں جن میں سے 6 کالجز لڑکیوں کے ہیں۔ 

Share this article

Leave a comment