Friday, 29 November 2024


انگلش یونیورسٹیوں کے گریجویٹس زیادہ بڑے مقروض، سروے رپورٹ

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) ایک تازہ مطالعاتی جائزے کے مطابق انگریزی بولنے والی دنیا کی اعلیٰ یونیورسٹیوں کے فارغ التحصیل گریجویٹ طلبہ کے مقابلے میں انگلش یونیورسٹیوں کے گریجویٹس ہاتھوں میں ناصرف ڈگری بلکہ سر پر قرضےکا ایک بڑا پہاڑ لے کر باہر نکلتے ہیں۔ سٹن ٹرسٹ کی طرف سے شائع ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق انگلینڈ کی جامعات سے فارغ التحصیل گریجویٹ طلبہ امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی یونیورسٹیوں کے گریجویٹ ساتھیوں کے مقابلے زیادہ بڑے مقروض ہیں۔

اس رپورٹ کو 'قرض کی ڈگری' کا نام دیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ انگریزی بولنے والی دنیا کے کسی بھی ملک کے گریجویٹ طلبہ پر اوسط قرضہ تقریباً 15,000ہزار پاؤنڈ سے 29,000 ہزار پاونڈ کے درمیان ہے۔اس کے برعکس رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ برطانوی طالب علم جنھوں نے پچھلے سال حکومت کی سالانہ فیس 9,000 پاؤنڈ کے تحت انگلش یونیورسٹیوں سے ڈگری حاصل کی ہے، ان پر اوسط قرضہ 44,000 ہزار ہاؤنڈ واجب الادا ہے۔

ایجوکیشن چیریٹی کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں تین سالہ ڈگری کورس کے مقابلے میں امریکی یونیورسٹیوں کے گریجویٹس 23,000 ہزار پاؤنڈ کے تعلیمی قرضے کے ساتھ اپنا چار سالہ ڈگری کورس مکمل کرتے ہیں۔ برطانوی جامعات کے گریجویٹس کے مقابلے میں امریکہ کی سرکاری یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ایک عام امریکی گریجویٹ کا اوسط قرضہ 29,000 ہزار ڈالر ہے۔ اسی طرح نجی جامعات کے گریجویٹس پر اوسط قرضہ 32,000 ہزار ڈالر واجب الادا ہے۔

پچھلے سال وہ گریجویٹ طلبہ جنھوں نے کینیڈین جامعات کو خیر باد کہا ہے وہ اوسط 15,000 ہزار کینیڈین ڈالر کے مقروض ہیں۔ علاوہ ازیں آسٹریلیا کی یونیورسٹیوں کے گریجویٹس کا اوسط قرضہ 39,700 ہزار آسٹریلین ڈالر ہے جبکہ نیوزی لینڈ سے پچھلے سال فارغ التحصیل ہونے والے گریجویٹس کے اوپر 50,000 ہزار نیوزی لینڈ ڈالر کا اوسط قرضہ ہے۔ برطانوی یونیورسٹیوں کے گریجویٹس میں انتہائی غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے طالب علم جب ڈگری مکمل کرتے ہیں تو ان کے سر پر 50,000 ہزار سے بھی زیادہ کا قرض ہوتا ہے۔

رپورٹ میں نشاندھی کی گئی ہے کہ برطانیہ کے اندر اسکاٹ لینڈ کے طلبہ کے لیے ایک مختلف فیس کا نظام ہے جیسا کہ ویلز سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو انگلینڈ کی یونیورسٹی میں 9 ہزار پاؤنڈ سالانہ ٹیوشن فیس کے بجائے 4,000 ہزار پاؤنڈ کی ٹیوشن فیس کی پیشکش کی جاتی ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ گریجویٹ طلبہ کے درمیان قرض کی اوسط میں واضح فرق کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آئیوی لیگ سمیت امریکہ کی بہت سی یونیورسٹیوں میں طلبہ کے لیے بڑے پیمانے پر وظائف دستیاب ہیں۔

سر پیٹر لیمپل جو سٹن ٹرسٹ کے چیرمین ہیں انھوں نے رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرض کی یہ سطح انگریزی بولنے والی دنیا کے مقابلے میں زیادہ بلند ہے جبکہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے مقابلے میں قرضے کی اوسط دوگنی ہے جہاں طلبہ انگلینڈ کی طرح تین سالہ کورس کے بجائے چار سالہ ڈگری پروگرام کا مطالعہ کرتے ہیں۔

 

Share this article

Media

Leave a comment