Friday, 29 November 2024


بیکٹیریا بجلی پیدا کریں گے

ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)انسان کی حرکی توانائی یعنی چلنے کے دوران قدموں کی حرکت کو برقی توانائی میں تبدیل کرنے والا نظام کئی برس قبل تیار کرلیا گیا تھا۔ حال ہی میں امریکی فوجیوں کے لیے ایسا خصوصی سسٹم بنایا گیا جس کے ذریعے چلنے کے دوران ان کی ٹانگوں کی حرکت سے اتنی مقدار میں بجلی پیدا ہوگی جس سے موبائل فون اور اسی نوع کے چھوٹے برقیاتی آلات چارج کیے جاسکتے ہیں۔ جان داروں کی حرکی توانائی کو بجلی میں تبدیل کرنے کے ضمن میں تحقیق کا سلسلہ جاری ہے۔

اس سلسلے میں پیش رفت کرتے ہوئے سائنس دانوں نے یک خلوی جان داروں کی حرکت کو برقی توانائی میں تبدیل کرنے کا راستہ تلاش کرلیا ہے۔ دوران تجربات سائنس دانوں نے بیکٹیریا کی قدرتی حرکات سے خرد بینی ’ونڈ فارم‘ بنانے کا مظاہرہ کیا۔ ماہرین کو یقین ہے بیکٹیریا کی حرکت مستقبل قریب میں اسمارٹ فونز کو چارج کرسکے گی۔ یہ تحقیق اوکسفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ اگر اس تیکنیک کو بڑے پیمانے پر کام میں لایا جاسکے تو توانائی کی عالمی ضرورت پوری کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

سائنس دانوں نے کمپیوٹر سمولیشن کے ذریعے دکھایا کہ ٹھوس حرکی اجسام جیسے بیکٹیریا کو بیلن نما (cylindrical ) روٹرز کی شکل دی جاسکتی ہے جو مستقل توانائی فراہم کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ یعنی یہ بیلن نما روٹرز بجلی گھر کے طور پر عمل کریں گے۔ مستقبل میں یہ بجلی گھر انتہائی مختصر جسامت کے آلات یا ڈیوائسز میں خردبینی انجن کا کام کریں گے۔ یہ آلات ازخود چارج ہونے والے ہوں گے جیسے اسمارٹ فون یا مائیکروفون وغیرہ۔

اوکسفرڈ یونیورسٹی میں شعبۂ طبیعیات کے پروفیسر ڈاکٹر ٹیلر شینڈرک کہتے ہیں کہ عالمی سطح پر معاشرے کو بڑے پیمانے کے علاوہ چھوٹی سطح پر بھی توانائی کے چیلنجوں کا سامنا ہے۔ کارخانوں، فیکٹریوں اور گھروں کو رواں رکھنے کے علاوہ چھوٹے چھوٹے آلات کو بجلی کی فراہمی میں چینلج درپیش ہیں۔ چھوٹی سطح پر یعنی خردبینی مشینوں کے لیے توانائی کی فراہمی کا ایک ممکنہ طریقہ بیکٹیریا جیسے حیاتیاتی نظام ہوسکتے ہیں۔ فضا میں تیرتے ہوئے بیکٹیریا یا جراثیم عام طور پر بے ترتیب ہوتے ہیں۔ بے ترتیبی کی حالت میں ان سے توانائی کا حصول ممکن نہیں ہوسکتا۔ انھیں منظم کرنے کے لیے سائنس دانوں نے بیکٹیریا سے بھرے ہوئے کنٹینر میں خاص طور سے تیارکردہ انتہائی باریک موٹریں داخل کیں۔ ان کی موجودگی میں خرد بینی جان داروں نے خود کو اس انداز سے منظم کرلیا کہ ان کی حرکت سے موٹریں مخالف سمتوں میں گھومنے لگیں۔ نتیجتاً ایک ونڈ فارم وجود میں آگیا جس سے توانائی حاصل کی جاسکتی تھی۔

ڈاکٹرشینڈرک کے مطابق برائے نام توانائی فراہم کرنے والے یہ جراثیمی ونڈفارم اس لیے اہم ہیں کہ ان سے برقی رَو حاصل کرنے کے لیے انھیں توانائی مہیا نہیں کرنی پڑے گی بلکہ کام کرنے کے لیے یہ طاقت و توانائی اپنے اندرونی بایوکیمیکل پروسیس سے حاصل کریں گے۔ سائنس دانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ مستقبل قریب میں وہ اس تحقیق کو قابل عمل شکل دینے میں کام یاب ہوجائیں گے۔ دوسرے لفظوں میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ جراثیمی ونڈ فارمز سے بجلی کے حصول کا ٹھوس نظام وضع کرلیں گے۔

Share this article

Leave a comment