Friday, 29 November 2024
×

Warning

JUser: :_load: Unable to load user with ID: 46

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ہدایت پرقحط زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کے لیے پاک فوج کے چار دستے تھرپارکر روانہ کر دیئے گئے ہیں ، نقل مکانی اور راشن کی تقسیم کے لیے دو ہیلی کاپٹر بھی مختص کر دیئے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ کے مطابق کراچی سے 4 کمپنیاں چھاچھرو، ڈلی اور مٹھی اضلاع بھجوائی گئی ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق متاثرہ علاقوں میں 4 میڈیکل ریلیف کیمپ بھی قائم کر دیئے گئے ہیں۔ نقل مکانی اور راشن کی تقسیم کیلئے 2 ہیلی کاپٹر بھی مختص کر دیئے گئے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر)کے مطابق صبح سے 900 متاثرہ خاندانوں کو خوراک اور پانی فراہم کیا جا چکا ہے۔

ایمز ٹی وی (کراچی)فلم انڈسٹری کے مستقبل سے کبھی مایوس نہیں ہوا، عارضی طور سے جو تعطل آیا وہ بلاشبہ مشکل وقت تھا لیکن فلم انڈسٹری سے وابستہ وہ لوگ جنھوں نے اس کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں ہیں وہ اس کوشش میں مصروف رہے کہ جلد از جلد اس کی بحالی ممکن ہو سکے۔اداکار سعود

سعود نے کہا ٹیلی ویڑن ڈرامہ انڈسٹری کی کامیابی کے بعد اب فلم انڈسٹری میں بھی کامیابی کا سفر شروع ہو چکا ہے' اچھے پروجیکٹ بنیں گے تو فلمیں ضرور کامیاب ہوں گی

' عید پر ریلیز ہونے والی دو پاکستانی فلموں ''آپریشن021'' اور ''نامعلوم افراد '' کی شاندار کامیابی نے ایک نیا جوش اور جذبہ پیدا کر دیا اور فلم انڈسٹری کی رونقین لوٹ آئیں ہمیں ایسے ہی موضوعات پر فلمین بنانی چاہیئں جو عوام کے مزاج اور ان کے معیار کے مطابق ہوں۔

فلم انڈسٹری کا اچھا وقت شروع ہو چکا ہے اس سے ضرور فائدہ اٹھانا چاہیئے معیاری اور اچھی فلمیں ہی عوام کو پاکستانی فلمیں دیکھنے پر مجبور کر دیں گی۔

ایمز ٹی وی (لاہور) پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کے معاملے پرپارلیمانی اتفاق رائے حاصل کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ دھرنوں سے ہونے والا نقصان نسلیں چکاتی رہیں گی، قوم کو چاہیے کہ وہ دھرنا دینے والوں کو معاف نہ کرے۔

ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) امریکہ میں پیر کو بیماریوں سے تحفظ اور روک تھام کے مرکز کی جانب سے افریقہ کے ایبولا سے متاثرہ ممالک سے لوٹنے والے طبی اہلکاروں اور مسافروں کے لیے نئی ہدایات جاری کی گئیں۔ نئی ہدایات کے تحت افریقہ سے واپس آنے والے ڈاکٹروں اور نرسوں کی 21 دنوں تک ایبولا کی علامات ظاہر ہونے کی میعاد تک سرگرمی کے ساتھ نگرانی کی جائے گی اور انھیں وبائی بیماری کے خوف سے لوگوں سے علیحدہ نہیں رکھا جائے گا۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی امریکہ میں افریقہ سے واپس آنے والے صحت کے شعبے میں کام کرنے والے اہلکاروں کو الگ رکھے جانے پر تنقید کی تھی ان کے مطابق: ’جو لوگ متاثرہ علاقوں میں مدد کر رہے ہیں ان پر بغیر کسی سائنسی بنیاد کے ایسی پابندياں نہیں لگائی جانی چاہییں۔‘ امریکہ میں نئے قوانین کا اعلان نیو جرسی میں افریقہ سے واپس آنے والی ایک نرس کو عیلحدہ رکھے جانے پر کی جانے والی شکایت کے بعد کیا گیا ہے۔ نرس كیسي نے الزام عائد کیا تھا کہ افریقہ سے لوٹنے کے بعد ان کے ساتھ ’مجرموں جیسا سلوک رواں رکھا گیا۔‘ مریکہ کی تین ریاستوں نے کہا ہے کہ ایبولا کے مریضوں سے رابطے میں آنے والے تمام لوگوں کو 21 دن نگرانی میں رکھا جائے گا۔

ایمز ٹی وی (کراچی) کراچی کے علاقے نیو کراچی اورگودھرا کے مختلف علاقوں میں پولیس نے آپریشن کے دوران 40 افراد کو حراست میں لے لیا، تفصیلات کے مطابق ایس پی چوہدری اسد نے میڈیا کو بتایا کہ آپریشن عالم پرائیڈ،سیکٹر 5 جی، سیکٹر 11 جی گودھرا اور سیکٹر 5 جے میں کیا گیا جس کے دوران 40 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔ ایس پی چوہدری اسد نے مزیدبتایا کہ زیر حراست افراد میں سے 24 کا تعلق سنی تحریک سے ہے جبکہ 16 کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے۔ زیر حراست 40 افراد کو 4 مختلف تھانوں کے ایس ایچ اوز کے حوالے کیا گیا تھا جو مزید پوچھ گچھ کررہے ہیں۔ آپریشن رات گئے پاور ہاﺅس چورنگی پر موٹر سائیکل سوار ملزمان کی کلاشنکوف سے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے بعد کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اے ایس آئی رحیم بخش جاں بحق ہوا تھا۔ دوسری طرف کراچی کے علاقے سرجانی ٹاﺅن سے ایک درجن سے زائد افراد کی گرفتاری کے خلاف علاقہ مکینوں کا احتجاج جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد کےعلاقے سرجانی ٹاﺅن کےعلاقہ مکین پاور ہاﺅس چورنگی پر شدید احتجاج کررہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ وز پولیس اور رینجرز نے ایک درجن سے زائد بے گناہ افراد کو گرفتارکیا، جبکہ گرفتار شدگان سے متعلق معلومات نہیں دی جارہی۔ مظاہرین میں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی وسیم قریشی بھی شریک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شہر میں جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے ایم کیو ایم کے کارکنوں کے خلاف کارروائی شروع کردی جاتی ہے۔

ایمز ٹی وی (فارن ڈیسک) شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت سے برسر پیکار النصرۃ فرنٹ اور دیگر باغی گروہوں نے حکومت کے زیرِ قبضہ شہر ادلب پر حملہ کر دیا اور مختصر وقت کے لیے متعدد سرکاری عمارتوں پر قابض رہے۔ برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کے متعلق شام کی آبزرویٹری (ایس او ایچ آر) کے مطابق ادلب پر پیر کی صبح حملہ کیا گیا۔ باغیوں نے چوکیوں پر حملہ کیا اور تھوڑی دیر کے لیے گورنر کے دفتر اور پولیس ہیڈکوارٹر پر قبضہ کر لیا، لیکن بعد میں انھیں باہر نکال دیا گیا۔ باغیوں نے مبینہ طور پر پہاڑی پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد شامی فوج نے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے جوابی حملہ کیا جس میں درجنوں باغیوں اور فوجیوں کی ہلاکت کی خبریں ہیں۔ اگرچہ ادلب صوبے کا زیادہ تر حصہ باغیوں کے قبضے میں ہے تاہم ادلب نامی شہر ابھی تک صدر بشار الاسد کی حکومت کے کنٹرول میں ہے ، سنہ 2012 میں باغیوں کے مختصر کنٹرول کے بعد سے ملک کے شمال مغربی شہر ادلب پر حکومت کا کنٹرول قائم ہے۔ شام میں جاری خانہ جنگی چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے اور اس کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔

ایمز ٹی وی (تھر) تھر کےباسیوں کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، چھاچھرو اور ڈاھلی ایک سو چودہ ٹیوب ویل ناکارہ ہونے کی وجہ سے پانی کا بحران سنگین ہو گیا۔ ایک طرف خشک سالی اور قحط دوسری جانب بیماری اور پانی کا بحران ،غذائی قلت کے مارے بچے موت کی وادی میں اتر رہے ہیں ۔ دیہی علاقوں سے لائے گئے غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کا سول ہسپتال مٹھی کے نیوٹریشن وارڈ میں علاج کیا جا رہا ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق سول ہسپتال مٹھی میں غذائی قلت سے بیمار 30 بچے زیر علاج ہیں جن میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہونے پر حیدر آباد منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ نرسری وارڈ میں زیر علاج مزید دو بچوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے دوسری طرف جو زندہ ہیں انہیں پانی نہیں مل رہا ۔ چھاچھرو اور ڈاھلی تحصیل میں 114 ٹیوب ویل ناکارہ ہونے کے بعد پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ۔ 75 سے زائد ٹیوب ویلوں کے آلات بھی غائب ہیں۔ چھاچھرو انتظامیہ کو ملنے والی دو کروڑ کی گرانٹ شہر کیلئے 7 سال کے عرصے میں پانی کی فراہمی کا مسلہ حل نہ کر سکی ۔ شہری پانی خرید کر استعمال کرنے پر مجبور ہیں ، حتی کہ نقل مکانی کرنے والے قافلوں کو بھی پانی فراہم نہیں کیا جا رہا۔ رواں ماہ غذائی قلت کے باعث جانی کی بازی ہارنے والے بچوں کی تعدد اٹھائیس تک جا پہنچی ہے۔

ایمز ٹی وی (نیشنل ڈیسک) ورلڈ اکنامک فورم کی جنسی مساوات کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2014 میں جنسی مساوات میں پہلے نمبر پر آئس لینڈ ، یمن آخری اور پاکستان آخر سے دوسرے نمبر پر ہے ، ورلڈ اکنامک فورم کی جنسی مساوات کے انڈیکس میں 142 ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے۔ مزکورہ فورم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان خواتین کے لیے معیشت میں حصہ لینے اور مواقع کے اعتبار سے 142 ممالک میں سے 141 ویں نمبر ہے۔ تعلیم کے حصول کے شعبے میں پاکستان کا نمبر 132 واں ہے جبکہ صحت کے شعبے میں 119 ویں نمبر پر ہے جبکہ سیاست کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 85 واں ہے۔ برطانیہ جو پچھلے سال جنسی مساوات کی درجہ بندی میں 18 ویں نمبر پر تھا اس سال 26 ویں نمبر پر ہے جبکہ بھارت پچھلے سال 101 ویں نمبر پر تھا لیکن اس سال اس کا 114 واں نمبر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کی سیاست اور نوکریوں تک زیادہ رسائی کے باعث جنسی مساوات میں گذشتہ دس سالوں میں سنہ 2014 میں سب سے زیادہ بہتری آئی ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم رپورٹ کی مصنفہ سعدیہ زاہدی کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر جنسی مساوات میں بہتری خواتین کی سیاست میں آمد اور خواتین کو ملنے والی زیادہ نوکریاں ہیں۔

ایمز ٹی وی (کراچی) متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہارالحسن نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کے احتجاج کو غلط رنگ دے رہی ہے اور اگر جلسے جلوس اور سیاسی عمل کو قرارداد کے ذریعے ایوان میں لے کر آنا چاہتی ہے تو پیپلزپارٹی کے جلسے کے خلاف بھی مذمتی قرارداد پیش کی جائے گی چاہے وہ قبول ہویا نہ ہو۔ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہپیپلزپارٹی جس طرح کا عمل کرے گی اسے اس سے زیادہ شدت سے رد عمل دیں گے اوراگر ہمارے احتجاج پر قرارداد لائی گئی توپیپلزپارٹی کے جلسے پر مذمتی قرارداد پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل کی مذمت نہیں کرسکتے اگر کسی بھی جمہوری عمل کی مذمت کی گئی تو جواب بھی اسی شکل میں آئے گا۔ خواجہ اظہارالحسن کا کہنا تھا کہ اپنی طرف سے پارلیمانی روایات کو توڑنے میں کبھی بھی پہل نہیں کریں گے اور یہی توقع پیپلزپارٹی سے بھی ہے لیکن ابھی حکومت میں نئے وزیر ہیں جنہیں ان روایات کا علم نہیں تاہم کوشش ہوگی کہ پارلیمانی روایات کو برقرار رکھا جائے۔

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) پیپلزپارٹی کےرہنما سینیٹراعتزازاحسن کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو چاہیئے کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے معاملے کو اس طرف نہ لے کر جائیں کہ مذہبی معاملات کو مخصوص مقاصد کے لئے سیاست میں متعارف کرایا جائے۔ اعتزازاحسن کاکہنا تھا کہ خورشید شاہ اپنے بیان پرمعافی مانگ چکے ہیں جبکہ ایم کیو ایم نےمعافی کے باوجود معاملے کو طول دینے کی کوشش کی تاہم متحدہ قومی موومنٹ کے قائدین سےاپیل ہے کہ اس بات کو غلط رنگ دینے کی کوشش نہ کریں اوراگر وہ چاہتے ہیں کہ نئے صوبے بنیں تو یہ مطالبہ درست ہے لیکن صوبوں کی تشکیل آئین کے ضابطے کے مطابق ہی ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم 1985ءسے تسلسل کے ساتھ کسی نہ کسی حکومت کے ساتھ رہی ہے اور اب اس کا حکومت سے باہر رہنا آسان نہیں کیوں کہ ان کی سیاست ہی ایسی ہے اور اگر وفاق میں نہ صحیح تو صوبے میں وہ کسی نہ کسی حکومت کا حصہ بنے رہیں گے۔