ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ)سائنسدانوں نے جینیاتی طریقہ علاج کے ذریعے ایک تکلیف دہ اور بے بس کردینے والی بیماری سِکل سیل انیمیا کو ختم کرنے میں پہلی مرتبہ نمایاں کامیابی حاصل کرلی ہے۔ پوری دنیا میں یہ جینیاتی مرض پایا جاتا ہے جو والدین سے وراثت میں ملتا ہے۔ اس بیماری کو مختصراً ایس سی ڈی بھی کہا جاتا ہے۔ سِکل سیل انیمیا ایسی بیماری ہے جس میں جسم کے بعض حصوں تک آکسیجن نہیں پہنچ پاتی جس سے درد، اعضا متاثر اور موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔ اس مرض میں جینیاتی کوڈ بگڑنے سے ہیموگلوبن کی شکل اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور وہ ابنارمل ہوجاتا ہے۔ جین تھراپی سے قبل اس کا واحد علاج یہی تھا کہ انسانی ہڈیوں کے گودے (بون میرو) کو تبدیل کیا جائے تاہم نئے طریقے سے جینیاتی طور پر اس خامی کو دور کیا جاسکتا ہے۔اس میں خون کے سرخ خلیات کچھ تبدیل ہوجاتے ہیں اور پورے بدن میں آکسیجن پہنچانے والا ہیموگلوبن متاثر ہوتا ہے۔ اس مرض کی 5 سے 6 ذیلی اقسام پائی جاتی ہیں۔ اس تبدیلی سے خون کے سرخ خلیات خمیدہ ہوجاتے ہیں اور خون کی نالیوں میں جمع ہوتے رہتے ہیں۔ سکل سیل انیمیا میں خون کے گول خلیات تبدیل ہوکر درانتی کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ یہ جینیاتی طریقہ علاج فرانس کے ایک نوعمر لڑکے پر آزمایا گیا ہے جس کے ابتدائی نتائج بہت حوصلہ افزا نکلے ہیں۔ مزید کامیابی کی صورت میں اس علاج سے دنیا میں ایسے لاکھوں مریضوں کا علاج ممکن ہوسکے گا۔ ڈاکٹروں نے وائرس کے ذریعے اس پروٹین کے درست اور صحتمند نمونوں کو مریض کی ہڈیوں کے گودے میں داخل کردیا۔ اس کے بعد مریض میں خون کے جو خلیات بنے ان میں کوئی عیب نہیں تھا۔ 15 مہینے تک علاج کے بعد مریض میں بہتری کے نمایاں آثار تھے جو مرض کی کمی کو ظاہر کررہے تھے۔ اب تک مریض میں بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی، اسے درد بھی نہیں ہوا اور اسے کئی ماہ سے اسپتال میں داخل بھی نہیں کرایا گیا لیکن اب تک یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ اس مرض کا حتمی علاج دریافت ہوچکا ہے۔ تاہم ڈاکٹروں کی ٹیم نے اعتراف کیا کہ یہ ابتدائی مراحل میں ہے اور حتمی علاج کے لیے اس تھراپی کو مزید کئی سو افراد پر آزمانا ضروری ہے۔ لیکن پہلے مریض کو خون کی منتقلی کی ضرورت نہیں پیش نہیں آئی جو ایک بڑی کامیابی ہے۔