ایمزٹی وی (انٹرٹینمنٹ)سروں کے سلطان استاد نصرت فتح علی خان اپنی وفات کے 20سال بعد بھی بے پناہ پسند کیے جانے والے اور سنے جانے والے موسیقار ہیں، کانوں میں رس گھولتے ان کے سریلے نغموں نے انہیں آج بھی ہمارے درمیان زندہ رکھا ہوا ہے۔ان کی وفات 16اگست1997کو ہوئی انہیں ان کے آبائی شہر فیصل آباد میں دفن کیا گیا ہے۔
استاد نصرت فتح علی خان 13 اکتوبر 1948 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، آپ کے والد کا نام فتح خان تھا وہ خود بھی نامور گلوکار اور قوال تھے۔ نصرت فتح علی خان بین الاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ٹائم میگزین نے 2006 میں ایشین ہیروز کی فہرست میں ان کا نام بھی شامل کیا، بطور قوال اپنے کریئر کے آغاز میں اس فنکار کو کئی بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
قوال کی حیثیت سے ایک سو پچیس آڈیو البم ان کا ایک ایسا ریکارڈ ہے، جسے توڑنے والا شاید دوردورتک کوئی نہیں، جن کی شہرت نے انہیں گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں جگہ دلوائی، دم مست قلندر مست ، علی مولا علی ، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، میرا پیاگھر آیا، اللہ ہو اللہ ہو اور کینا سوہنا تینوں رب نے بنایا، جیسے البم ان کے کریڈٹ پر ہیں، ان کے نام کے ساتھ کئی یادگار قوالیاں اور گیت بھی جڑے ہیں۔