ایمزٹی وی(انٹرٹینمنٹ)ستارہ امتیاز اور لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ پانے والےاپنے وقت کے نامور چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کی آج 34 ویں برسی منائی جارہی ہے۔
2 اکتوبر 1938 کو پیدا ہونےوالے پاکستان کے چاکلیٹی ہیرو وحید مراد نے ابتدائی تعلیم میری کلاسواسکول سے حاصل کی بعد ازاں انہوں نےانگلش ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔
وحید مراد نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز 1959 میں فلم’’ساتھی‘‘سے کیا۔ 1962 میں انھیں ایس ایم یوسف کی فلم ’’اولاد‘‘ میں ایک اہم رول کے لیے کاسٹ کیا گیا اس فلم نے گولڈن جوبلی کا اعزاز حاصل کیا۔ وحید مراد کی شہرت میں فلم ’’ہیرا اور پتھر‘‘ سے مزید اضافہ ہوا۔ انہیں پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم ’’ارمان‘‘ کے لیے بیک وقت فلم ساز، مصنف اور ہیرو ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
وحید مراد نے’’ اولاد‘‘ سے لے کر’’ زلزلہ‘‘ تک کل 125 فلموں میں کام کیا اور ان کا ہر کردار جانداررہا۔ ’’ اکیلے نہ جانا‘‘ سے لے کر دیگر گانوں نےانہیں لازوال شہرت دی۔ اُن کی پہلی فلم ’’اولاد‘‘ اورآخری ریلیز شدہ فلم ’’زلزلہ‘‘ تھی۔
انھوں نے ایک پشتو فلم ’’پختون پہ ولایت کے‘‘ میں بھی کام کیا، یہ اداکار آصف خان کی ذاتی فلم ’’کالا دھندا گورے لوگ ‘‘کا پشتو ورژن تھا۔ وحید مراد بیک وقت فلم ایکٹر، فلم پروڈیوسر اور اسکرپٹ رائٹر بھی تھے۔ وحید مراد کی بہترین فلموں میں ’’ دل میرا دھڑکن تیری‘ ،’ہیرا اور پتھر‘ ،’ارمان‘ ،’عندلیب‘ ،’مستانہ ماہی‘، ’انسانیت‘ ،’دیور بھابھی‘وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے اپنی 23 سالہ فلمی زندگی میں اعلیٰ کارکردگی کی بناء پرمجموعی طور پر 32 ایوارڈ حاصل کیے۔ وحید مراد نے اپنی زندگی کے آخری لمحات اپنی منہ بولی بہن ممتاز ایوب کے گھر کراچی میں گزارے اور یہیں ان کا 23 نومبر 1983 کوانتقال ہوااور وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔