ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)نیشنل ایئروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) کی خلائی دوربین ’’کیپلر‘‘ نے نظامِ شمسی سے باہر مزید 104 سیارے دریافت کئے ہیں جن میں سے دو سیارے ہماری زمین سے بہت زیادہ مماثلت رکھتے ہیں اور کوئی بعید نہیں کہ وہاں ہمارے سیارے کی طرح زندگی بھی موجود ہو۔ ناسا کی ’’کیپلر‘‘ خلائی دوربین اس وقت ’’کے ٹو‘‘ (K2) نامی مشن پر ہے۔ مذکورہ سیارے بھی اسی مشن کے تحت دریافت کئے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک سیاروی نظام (پلینٹری سسٹم) نے، جس کا نام ’’K2-72‘‘ رکھا گیا ہے اوراس نے ماہرین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلی۔ اس نظام کا مرکزی ستارہ ہمارے سورج کے مقابلے میں نصف جسامت والا اور کم روشن ہے۔ یہ ’’برجِ دلو‘‘ کی سمت میں زمین سے 181 نوری سال کی دوری پر واقع ہے۔ ستارے کے گرد خاصے چھوٹے مداروں میں چار سیارے گردش کررہے ہیں جو سارے کے سارے ’’پتھریلے‘‘ ہیں لیکن جسامت میں زمین سے کچھ بڑے ہیں۔ ان ہی میں سے دو سیارے اتنے گرم ہیں کہ ان پر زندگی کی امید نہیں کی جاسکتی۔ البتہ دیگر 2 سیارے اپنے مرکزی ستارے کے گرد ایسے مقام پر ہیں جسے ’’قابلِ رہائش علاقہ‘‘ (habitable zone) بھی کہا جاتا ہے۔ یعنی ان سیاروں کا درجہ حرارت اتنا ہے کہ وہاں پانی، مائع حالت میں موجود رہ سکتا ہے اور اس پانی میں زندگی بھی پروان چڑھ سکتی ہے۔ ان دونوں سیاروں کا اپنے مرکزی ستارے سے فاصلہ ہمارے نظامِ شمسی میں سورج اور عطارِد (Mercury) کے درمیانی فاصلے سے بھی کم ہے۔ اس کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ ان پر مائع پانی ہوسکتا ہے کیونکہ ان کا مرکزی ستارہ بھی خاصا کم گرم ہے جب کہ ان سیاروں کے قطر ہماری زمین کے مقابلے میں صرف 20 سے 50 فیصد زیادہ ہیں۔ ان میں سے ایک (K2-72c) کا ’’سال‘‘ صرف 15 زمینی دنوں جتنا ہوتا ہے جب کہ اس کا درجہ حرارت ہماری زمین سے 10 فیصد تک زیادہ ہوسکتا ہے۔ دوسرا سیارہ (K2-72e) جو اس سے کچھ زیادہ کچھ زیادہ دوری پر ہے، 24 زمینی دنوں میں اپنے مدار کا چکر پورا کرلیتا ہے اور اس کا ممکنہ درجہ حرارت، ہماری زمین کے اوسط سے چھ فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
Leave a comment