کیلیفورنیا: ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کی جانب سے جاری کی جانے والی نئی پرائیویسی پالیسی کے مطابق کمپنی اب مصنوعی ذہانت کی اشیاء بنانے اور ان کی تربیت میں مدد کے لیے عوامی ڈیٹا کا استعمال کر سکتی ہے۔
کمپنی کی پیش کردہ نئی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ گوگل صارفین کے زیر استعمال سروسز کو بہتر کرنے اور نئی اشیاء، فیچرز اور ٹیکنالوجی بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ مثال کے طور پر کمپنی عوامی سطح پر دستیاب معلومات کو اپنے مصنوعی ذہانت کے ماڈل کی تربیت کے لیے استعمال کرتی ہے اور گوگل ٹرانسلیٹ، بارڈ، کلاؤڈ اے آئی جیسی اشیاء اور فیچرز بناتی ہے۔
ماضی کی نافذالعمل پالیسی کے مطابق گوگل دستیاب عوامی معلومات کو صرف گوگل کے ’لینگوئج ماڈلز‘ کو تربیت دینے میں مدد کے لیے استعمال کر سکتا تھا اور اس مد میں صرف گوگل ٹرانسلیٹ کا ذکر کیا گیا تھا۔
پالیسی میں کی جانے والی یہ اپ ڈیٹ صارف تجربے یا براہ راست گوگل کی اشیاء پر اثر انداز نہیں ہوگی۔
زبان کے حوالے سے کی جانے والی تبدیلیاں اس بات کا اشارہ ہیں کہ کمپنی کا رجحان اس کے مصنوعی ذہانت کے شعبے پر بڑھتا جا رہا ہے اور عوام کے ’سرچ‘ کرنے کے عمل کا رجحان اس کی مسلسل ارتقاء کی ایک بڑھی وجہ ہوسکتا ہے۔