ایمز ٹی وی (صحت) نظامِ ہاضمہ کی یہ بیماری چھوٹی آنتوں کو تباہ کردیتی ہے۔ خوراک میں نشاستہ کی زائد مقدار کی صورت میں اس بیماری کے لاحق ہونے کا امکان سو فی صد ہوتا ہے۔ نشاستہ مختلف اجناس جیسے گیہوں، جو، رائی وغیرہ میں پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ کیک، ڈبل روٹی، کوکیز، پاستا کے ساتھ ساتھ یہ روز مرہ زندگی میں استعمال کی جانے والی پروڈکٹس جیسا کہ ٹوتھ پیسٹ، لپ بام اور گلوز، لپ اسٹک، بالوں اور جلد کے لیے استعمال کی جانے والی کاسمیٹکس، وٹامنز اور دیگر سپلیمنٹ سمیت ادویات میں بھی شامل ہوتا ہے۔
Celiac ایسی بیماری ہے جس کا اثر طویل عرصے تک نظامِ ہاضمہ پر رہ سکتا ہے۔ بیماری کے شدت اختیار کرلینے کی صورت میں ہماری آنتوں کے بیرونی حصوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر 141 افراد میں سے کسی ایک کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور اس کا شکار ہر جنس اور عمر کے افراد ہو سکتے ہیں، لیکن بچوں اور نوجوانوں کی نسبت خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔
بعض طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ موروثی بھی ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈاؤن اور ٹرنر سنڈروم اور ٹائپ ون ذیابیطس میں مبتلا مریض اس کا سامنا کرسکتے ہیں۔ اس مرض کا شکار لوگوں کو دوسری طبی پیچیدگیوں کا بھی خدشہ رہتا ہے۔ ایسے افراد ہڈیوں کا بہت تیزی سے نرم یا سخت ہوجانا، اعصابی نظام کا متاثر ہونا اور حمل میں رکاوٹ کا بھی سامنا کرسکتے ہیں۔
یہ مسائل طویل عرصے تک پریشان رکھتے ہیں، لیکن یہ سنجیدہ نوعیت کے نہیں ہوتے اور ان کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ کچھ سنجیدہ نوعیت کے مسائل جیسے کہ چھوٹی آنت کا کینسر، جسم کے حفاظتی اور مدافعتی نظام کے تعلق میں کینسر کا خدشہ، ہاضمے کی تکلیف بھی لاحق ہوسکتی ہے۔ ایسی صورت میں مریض کو نشاستہ سے پاک غذا دی جاتی ہے۔
Celiac کی علامات ایک یا ایک سے زائد بھی ہوسکتی ہیں۔ بعض کیسز میں یہ علامات سامنے ہی نہیں آتیں اور نہ ہی مریض کو اس بیماری کا کوئی ادراک ہوتا ہے۔ تاہم سب سے بڑی علامت ہاضمے کے نظام کی خرابی کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ نظامِ ہاضمہ کے مسائل بچوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں اور انہیں ڈائیریا، قبض، گیس، متلی اور معدے میں درد یا مروڑ کی شکایت رہتی ہے۔