ایمز ٹی وی (مانیڑنگ ڈیسک) فن لینڈ کے سائنسدانوں نے ’’سیل پوڈ‘‘ کے نام سے ایک ایسا پیالہ ایجاد کرلیا ہے جو اہم غذائی اجزاء مثلاً پروٹین اور فائبر سے بھرپور کھانا خود اُگا سکتا ہے۔
دراصل یہ پیالے کی شکل کا ایک ’’بایو ری ایکٹر‘‘ (bioreactor) ہے جس کی مسام دار دیواروں کے اندر پودوں سے لیے گئے ایسے خلیات رکھے گئے ہیں جو چھوٹے چھوٹے نرم دانوں کی شکل میں غذائی اجزاء تیار کرسکتے ہیں۔ البتہ اس کے لیے ان خلیات کو بھی کچھ نہ کچھ ایسے مادّوں کی لازماً ضرورت ہوگی جنہیں استعمال کرتے ہوئے وہ انسانوں کے لیے غذا بناسکیں۔
چونکہ یہ سارے خلیات پودوں سے لیے گئے ہیں اس لیے سبزی خور بھی ان سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں گے۔
یہ کارنامہ ’’ٹیکنیکل ریسرچ سینٹر آف فن لینڈ‘‘ (وی ٹی ٹی) کے تحقیق کاروں نے انجام دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ’’سیل پوڈ‘‘ کا مقصد غذائی اجزاء کے حصول میں جدت لانا اور اس عمل کو روایتی زراعت کی قید سے آزاد کرنا ہے۔
اب تک یہ ایجاد نہ تو پیٹنٹ کرائی گئی ہے اور نہ اسے متعلقہ ماہرین کے تجزیئے کے لیے کسی تحقیقی جریدے میں شائع ہی کروایا گیا ہے اس لیے دوسرے سائنسی ماہرین اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔ علاوہ ازیں یہ بھی معلوم نہیں کہ اس ’’کرشماتی پیالے‘‘ میں اُگایا جانے والا ’’کھانا‘‘ اپنی خوشبو اور ذائقے میں کیسا ہے۔
البتہ اتنا ضرور ہے کہ فن لینڈ میں ’’وی ٹی ٹی‘‘ کو ایک معتبر تحقیقی ادارے کا درجہ حاصل ہے اور اس نے اب تک ’’سیل پوڈ‘‘ کی جو تصاویر جاری کی ہیں انہیں دیکھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ پیالے میں ’’اُگنے‘‘ والے اس کھانے کی شکل سائنس فکشن فلم ’’میٹرکس‘‘ میں دکھائے گئے بے ذائقہ لیکن غذائی اجزاء سے بھرپور کھانے سے کچھ مختلف نہیں ہوگی جس کا مقصد صرف اتنا ہوتا ہے کہ انسانی جسم کو درکار اہم غذائی اجزاء فراہم کردیئے جائیں۔