ایمز ٹی وی ( مانیڑنگ ڈیسک) ڈرون طیاروں کا استعمال اب دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے۔ پائلٹ کے بغیر اڑنے والے چھوٹی بڑی جسامت کے طیارے عسکری اداروں کے علاوہ عام لوگ بھی استعمال کررہے ہیں۔
ریموٹ کنٹرول سے اڑائے جانے والے ڈرون کو ہیک بھی کیا جاسکتا ہے۔ ان میں فوجی ڈرون کے علاوہ شوقیہ طور پر اڑائے جانے والے چھوٹی جسامت کے کواڈکوپٹر بھی شامل ہیں۔ ڈرون ہیکنگ کا عملی مظاہرہ گذشتہ دنوں ٹوکیو میں منعقدہ ٹیکنالوجی کانفرنس کے دوران کیا گیا۔ عالمی شہرت یافتہ سیکیورٹی سوفٹ ویئر کمپنی کے ملازم، انجنیئر جوناتھن اینڈرسن نے حاضرین کو عام ریڈیو ٹرانسمیٹر کی مدد سے کواڈکوپٹر کو ہیک کرکے حیران کردیا۔
جوناتھن نے یہ کارنامہ ریڈیوٹرانسمیٹر پر مشتمل سسٹم کے ذریعے انجام دیا جسے Icarus system کا نام دیا گیا تھا۔ انجنیئر کا دعویٰ تھا کہ کواڈکوپٹر کے علاوہ اس سسٹم کی مدد سے ڈرون ہیلی کوپٹر، طیاروں، گاڑیوں اور ریموٹ کنٹرول سے چلنے والی کشتیوں کو بھی ہیک کیا جاسکتا ہے۔
ریموٹ کنٹرول اور ڈرون طیارے کے درمیان معلومات یا اشارات کا تبادلہ DSMx ٹیکنالوجی کے ذریعے ہوتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے۔ اس کے ذریعے اشارات وپیغامات کے تبادلے عمل میں کمزور پہلو پائے جاتے ہیں۔ Icarus system انھی کم زور پہلوؤں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈرون پر قبضہ جمالیتا ہے، مگر یہ ڈرون کو غیرفعال یا جام کرنے والا سسٹم نہیں ہے۔ اس کے بجائے یہ ڈیوائس پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیتا ہے، اور اصل آپریٹر کا ڈرون سے رابطہ ٹوٹ جاتا ہے۔
Icarus system کے طریقۂ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے جوناتھن نے کانفرنس کے حاضرین کو بتایا کہ اس سسٹم کے ذریعے میں نے ہدف یعنی ڈرون کے ریموٹ کنٹرول سے خارج ہونے والے اشارات کو نشانہ بنایا اور ان میں تعطل پیدا کیا۔ پھر اپنے سسٹم سے کنٹرولنگ سگنل ڈرون کو منتقل کیے، جن کے بعد اس نے اصل آپریٹر سے آنے والے اشارات کو مسترد کردیا۔ جوناتھن نے بتایا کہ اس سسٹم سے خارج ہونے والی ریڈیائی لہریں ( Direct Sequence Spread Spectrum) ہارڈ ویئر کو نشانہ بناتی ہیں۔ ان کی مدد سے کسی بھی ہارڈ ویئر ساز ادارے کے آر سی پروٹوکول پر حملہ کرکے ہائی جیک کیا جاسکتا ہے۔
اس ہیکنگ سسٹم سے متعلق ایک ویڈیو یوٹیوب پر بھی اپ لوڈ کی گئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ یہ چھوٹا سا ڈبّا کیسے محوپرواز ڈرون کو اپنے بس میں کرلیتا ہے۔ ویڈیو میں ہتھیلی جتنی جسامت کے حامل ڈرون کو ہیک کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے مگر، اینڈرسن کے مطابق، اسی طرح بڑے ڈرون اور ریموٹ کنٹرول کرنے سے چلنے والی کشتیوں کو بھی اپنے تابع کیا جاسکتا ہے۔
Icarus کے باکس میں ریئل ٹائم کلاک اور ایک ڈسپلے اسکرین دی گئی ہے جس پر ایک طرف ہدف یعنی ڈرون کی اصل آپریٹنگ ڈیوائس کی ٹرانسمیٹر آئی ڈی اور دوسری تیکنیکی تفصیلات دکھائی دیتی ہیں۔ اسکرین کے دوسرے حصے میں ڈیوائس کی DSMx ٹرانسمیشن ریئل ٹائم میں نظر آرہی ہوتی ہیں۔ ان تمام معلومات کو مدنظر رکھتے ہوئے Icarus system ڈرون کو ہائی جیک کرنے کے لیے درکار اشارات یا مطلوبہ فریکوئنسی کی موجیں خارج کرتا ہے۔
یہ سسٹم عام فروخت کے لیے دستیاب نہیں ہے مگر جوناتھن اینڈرسن کی جانب سے ڈرون ہیکنگ کے عملی مظاہرے نے ظاہر کردیا ہے کہ چند فٹ سے لے کر سیکڑوں ہزاروں میل کی دوری سے کنٹرول کیے جانے والے ڈرون طیاروں اور اسی نوع کے دوسرے اجسام کو اپنے بس میں کرلینا ممکن ہوگیا ہے۔
ہر ٹیکنالوجی کی طرح اس ٹیکنالوجی کے بھی مثبت اور منفی پہلو ہیں۔ سیکیورٹی اداروں کے لیے یہ ڈیوائس بہت کارآمد ثابت ہوگی جو شوقیہ طور پر اڑائے جانے والے کواڈ کوپٹرز پر قابو پاسکیں گے۔
واضح رہے کہ مغربی ممالک میں شوقیہ طور پر اڑائے جانے والے ڈرون، خاص طور سے ایک مسئلہ بن گئے ہیں۔ ان کواڈکوپٹرز کو لوگ، عام شہریوں کی جاسوسی اور ان کی نجی زندگی میں مخل ہونے کے لیے استعمال کررہے ہیں، اس کے علاوہ ان کی وجہ سے سیکیورٹی کے مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ Icarus system کی مدد سے سیکیورٹی اداروں کے درد سَر میں کمی آئے گی۔ کسی بھی کواڈ کوپٹر کو دیکھ کر وہ اسے اپنے بس میں کرکے نیچے اتار لیں گے۔
Icarus system کا منفی پہلو یہ ہے کہ اسے مجرمانہ مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر سیکیورٹی اداروں کے ڈرونز کو ہائی جیک کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ریموٹ کنٹرولڈ گاڑیوں اور کشتیوں کا کنٹرول حاصل کرکے انھیں دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔