ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ماہرین نے انسانی فضلے کو تیل (ہائیڈروکاربنز) میں تبدیل کرنے والا ایک نظام تیار کرلیا۔ اس نظام کو ہائیڈرتھرمل لیکوئیفیکشن کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت پیٹرول کو زمین سے نکالا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق صرف امریکا میں ہر سال 34 ارب گیلن انسانی فضلہ اور اس سے وابستہ کیچڑ پیدا ہوتا ہے جس سے ہر سال 3 کروڑ بیرل تیل بنایا جاسکتا ہے۔ یہ سسٹم پیسیفک نارتھ ویسٹ نیشنل لیبارٹری (پی پی این ایل) کے شعبہ توانائی نے تیار کیا ہے اور ان کے مطابق یہ عین اس قدرتی نظام جیسا ہے جس کے تحت لاکھوں کروڑوں سال کے عرصے میں خام تیل پیدا ہوتا ہے۔ لیکن اس کے لیے بہت بلند درجہ حرارت اور دباؤ درکار ہوتا ہے۔
اس طرح سے بننے والا خام تیل روایتی ریفائنریوں کے ذریعے صاف کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں اس نظام کو بہتر بناکر بو اور بچنے والی شے کو صفر کیا جاسکتا ہے اور اس سے سیوریج کا مسئلہ بھی بہت حد تک کم ہوجائے گا۔ اس سے قبل کیچڑ بننے والے انسانی فضلے کی نمی کی وجہ سے بایوفیول بنانا بہت مشکل تھا لیکن اب پی پی این ایل نے اس مسئلے کو بھی حل کرلیا ہے۔ ہائیڈروتھرمل لیکوئفکیشن کے اس نظام کے ذریعے دیگر گیلے نامیاتی مرکبات کو سادہ کیمیائی اجزا میں توڑ کر اس سے ایندھن بنایا جاسکتا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق صرف ایک بالغ شخص بھی اپنے فضلے سے ایک سال میں 2 سے 3 گیلن تیل تیار کرسکتا ہے۔ اس سسٹم کے تحت انسانی فضلے کو پہلے مکس کیا جاتا ہے بھر اسے 3 ہزار پونڈ فی مربع انچ دباؤ میں رکھا جاتا ہے اور ایک ری ایکٹر میں ڈال کر 660 فیرن ہائیٹ ( 348.889 سینٹی گریڈ) پر گرم کیا جاتا ہے۔
اس عمل میں فضلہ بکھر کر خام بایوتیل میں ڈھل جاتا ہے۔ اب اسے صاف کرکے اس سے پیٹرول حاصل کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس عمل کو تھوڑا تبدیل کرکے دیگر اقسام کے ایندھن اور کیمیائی اجزا حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ اس عمل میں فاسفورس بھی پیدا ہوتا ہے جسے فرٹیلائزر کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس عمل سے ایک جانب تو ایندھن پیدا کیا جاسکتا ہے تو دوسری جانب گیسولین، ڈیزل اور جیٹ جہاز کا ایندھن بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔