ایمزٹی وی (نیوز ڈیسک) کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ ہمت اورعزم جواں ہو تو منزل مل ہی جاتی ہے ایسا ہی کچھ کر دکھایا جنوبی افریقا میں ایک کارپینٹر نے جس نے ہاتھ کٹ جانے پر مایوس ہونے کی بجائے نیا ہاتھ بنانے کا عزم کیااور پھر اس نے تھری ڈی پرنٹر سے مصنوعی ہاتھ بنا کر دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔
جوہانسبرگ کے رہائشی رچرڈ وین ایس نامی کارپینٹر2011 میں آرا مشین پر کام میں مصروف تھا کہ اچانک اس کادایاں ہاتھ مشین میں آگیا اوراس کی چار انگلیاں کٹ گئیں، اسے فوری اسپتال لے جایا گیا لیکن ڈاکٹر نے اسے یہ کہہ کر واپس کردیا کہ اب یہ انگلیاں نہیں لگ سکتیں۔ وین ایس اس سے مایوس نہیں ہوا بلکہ اس نے ایک کاریگر کی طرح انٹرنیٹ پر مصنوعی ہاتھ کی تلاش شروع کردی تاہم اسے یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ کوئی بھی مصنوعی ہاتھ ہزاروں ڈالر سے کم نہیں اورظاہر ہے وین کی مالی حالت اس کی اجازت نہیں دیتی تھی لہذا اس نے فیصلہ کیا کہ وہ خود یہ ہاتھ بنائے گا۔ انٹرینٹ پر ایک امریکی میکینکل ایفکٹس آرٹسٹ آوین اوون کی ایک ویڈیو نے اسے بے حد متاثر کیا بس پھر کیا تھا وین نے اوون کے ساتھ مل کر میکینکل مصنوعی ہاتھ تیار کرنے کے لیے تھری ڈی پرنٹر تیار کر لیا اوراسے روبو ہینڈ کا نام دیا۔
وین کے مطابق جسم کے مختلف حصوں کا پرنٹ لینے کے لیے ان پرنٹرز میں تھرمو پلاسٹک میٹریل ’پولی ایسٹائڈ‘ استعمال کیا جاتا ہے جسے جب اسٹین لیس اسٹیل اور الموینیم سے ملایا جاتا ہے تو مصنوعی حصہ وجود میں آجاتا ہے جسے کوئی بھی گاہک اوپن سورس مینویل کو استعمال کرتے ہوئے خود ہی تیار کرسکتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اسے ایک بار لگادیا جاتا ہے تو یہ خودبخود کلائی، کہنی اور کندھوں کی مدد سے حرکت کرتا ہے۔ کسی بھی حصے کو پرنٹ کرنے میں ساڑھے 5 گھنٹے جب کہ اسے اسمبل کرنے میں 10 سے 15 گھنٹے لگتے ہیں، اس پر کل 2 ہزار ڈالر کا خرچہ آتا ہے جب کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ فٹ کرنے کے صرف 5 منٹ بعد آپ اس مصنوعی ہاتھ سے کام لے سکتے ہیں۔ ۔
وین نے کہا کہ انہوں نے اپنے ڈیزائن کو سب کے لیے عام کردیا ہے اور جو بھی اس خصوصی تھری ڈی پرنٹر کوخریدنے کی سکت رکھتا ہو وہ خود ہی ہاتھ، بازور اور انگلیاں پرنٹ کرسکتا ہے جبکہ دنیا بھر میں اب تک اس سوفٹ ویئر کو ایک لاکھ 43 ہزارافراد ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں۔