ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) انڈیا کے دارالحکومت دہلی کی فضا کو صاف کرنے کے لیے امریکہ انڈیا اور سنگاپور کے سائنسداں ایک نادر تجربہ کر رہے ہیں۔
امریکہ کی معروف یونیورسٹی ایم آئی ٹی میں ایروناٹیکل انجینیئر اور فضائي آلودگی کے سائنسداں موشے المارو نے بتایا کہ اس تجربے سے دنیا بھر میں سموگ میں کمی لانے کی نئی ٹیکنالوجی کامیابی کے ساتھ رائج کی جا سکتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ اس میں ناکارہ یا ریٹائرڈ طیاروں اور جیٹوں کے انجن کا استعمال کیا جائے گا اور اس سے دوسرے بہتیرے اخراج کرنے والے نظام میں بہتری لائی جا سکے گی۔
دہلی اس تجربے کے لیے مناسب جگہ ہو سکتی ہے جہاں تقاریب اور تہواروں میں پٹاخوں کا کثرت سے استعمال ہوتا ہے، شہر کے غریب کوڑے کرکٹ جلاتے ہیں، شہر کے مضافات میں فصلوں کی جڑوں کو جلایا جاتا ہے، گاڑیوں کے اخراج اور تعمیرات کے دھول گرد ہیں جس سے دہلی کی فضا گدلی نظر آتی ہے۔
جاڑوں میں تو حالات مزید خراب ہو جاتے ہیں۔ گذشتہ ماہ تو حالات بہت خراب ہو گئے تھے، سموگ کی وجہ سے اسکول بند کر دیے گئے، تعمیرات پر پابندی لگا دی گئی، لوگ ماسک پہننے پر مجبور ہو گئے اور بعض جگہ تو انھیں گھر سے ہی کام کرنے کے لیے کہا گيا۔
ایسے اقدامات اس لیے کیے گئے کہ پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والے ذرات پی ایم 2۔5 عالمی صحت کی تنظیم کے معیار سے 90 گنا اور انڈیا کی وفاقی حکومت کے معیار سے 15 گنا زیادہ ہو گئی تھی۔
یہ تجربہ دہلی میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر میں کیا جائے گا اور ایک ریٹائرڈ جیٹ انجن کو وہاں ٹریلر پر رکھا جائے گا۔ اس تجربے کے اخراج کا منہ آسمان کی جانب ہو گا اور انجن دھواں نکلنے کے پاس رکھ کر چلایا جائے گا۔
انجن کے چلنے سے اخراج کی رفتار 400 میٹر فی سیکنڈ ہو گی جو کہ تقریباً آواز کی رفتارکے برابر ہو گئی۔
اس ترکیب سے بجلی گھر کے اخراج کو زیادہ اونچائی پر پہنچایا جا سکے گا۔ اتنی اونچائی پر کہ وہ ٹھنڈا ہو کر سموگ نہ بن سکے۔
یہ ایگزاسٹ انجن ایک چمنی کی طرح کام کرے گا اور سموگ کو کھینچ کر اسے یہاں کی فضا سے باہر کر دے گا۔
خیال رہے کہ دہلی دنیا کے ان چند شہروں میں ہے جس کی فضا زہریلی قرار دی گئی ہے۔ ریاست کے وزیراعلیٰ نے تو اسے 'گیس چیمبر' سے تعبیر کیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق ایک طیارے کے جیٹ انجن کے ذریعے ایک ہزار میگا واٹ والے بجلی گھر کے اخراج سے نمٹا جا سکتا ہے۔